مہنگی گاڑیوں کی کلیئرنس، نیب خیبر پی کے نے تحقیقات کی منظوری دیدی
پشاور + اسلام آباد (صباح نیوز+ آن لائن) ڈی جی نیب خیبر پی کے فاروق ناصر اعوان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مہنگی گاڑیوں کی غیرقانونی کلیئرنس کرنے پر پشاور میں تعینات کسٹم اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کرنے کی منظوری دی گئی جبکہ اجلاس میں تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن ڈیرہ اسماعیل خان کے اہلکاروں کے خلاف غیرقانونی پلازہ کی تعمیر کی اجازت دینے پر ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈی جی نیب خیبر پی کے کی زیرصدارت اجلاس اتوار کے روز منعقد ہوا۔ آن لائن کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایف بی آرکے ماتحت ادارے کے افسران کی جانب سے کاسمیٹکس کمپنی کی اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا معاملہ دس کروڑ روپے میں نمٹانے کی تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے اربوں کا معاملہ چندکروڑ روپے میں نمٹانے کی زبانی ہدایات دینے والی چیف کمشنر ان لینڈ ریونیومحبوبہ رزاق کا بیان ریکارڈ کرلیا۔ ذرائع نے بتایا محبوبہ رزاق نے کیس سے متعلق تمام ریکارڈ فراہم کردیا ہے۔راولپنڈی میں واقع جمیل نامی شخص کی کمپنی کری ایٹوکاسمیٹکس کی ٹیکس چوری کے کیس کی تحقیقات کے دوران ایڈیشنل کمشنر کارپوریٹ فیصل مشتاق ڈار،سرزمین خان، شجاعت علی اور عمر صادق پر مْشتمل ٹیم کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کیس 10کروڑ روپے میں نمٹایا گیا اورصرف تین کروڑ روپے فوری جمع کراکے باقی7 کروڑ روپے10لاکھ روپے ماہانہ قسط کے حساب سے ستر ماہ میں ادا کرنا تھے۔ مذکورہ کمپنی کے16 بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگاکر چار ارب دس کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری کا انکشاف کیا گیا تھا۔ کری ایٹوکاسمیٹکس کا ادا کردہ ٹیکس دوکروڑ 80 لاکھ تھا جبکہ پر تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ گزشتہ چار سال میں چارارب روپے سے زائدکی سیل چھپائی گئی۔کمپنی کے ذمہ ایک ارب انکم ٹیکس اور ایک ارب روپے سیلز ٹیکس بنتا ہے اور دوارب ٹیکس اور دوارب جرمانہ کے ساتھ مجموعی طور پر چار ارب دس کروڑ روپے کے لگ بھگ واجبات بنتے ہیں۔