اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری‘ حسین‘ حسن نواز کے اثاثے قرق کرنے کا حکم
اسلام آباد/ لاہور (نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مسلسل چوتھی سماعت میں عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور نیب کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے نیب ریفرنس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزم کو پیش نہ کرنے کی وضاحت طلب کرلی۔ دوسری جانب نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی مزید دو جائیدادیں منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کرلیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو بتایا گیا کہ نیب کے تفیتشی افسر مقررہ وقت پر عدالت نہ پہنچ سکے، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ کیس کے تفتیشی افسر لاہور سے آرہے ہیں، دھند کے باعث تاخیر ہوئی، اس دوران وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی عدالت میں پیش ہوئے تو فاضل جج محمد بشیر نے ان سے استفسار کیا کہ ملزم عدالت میں کب پیش ہوگا،؟ تو ضامن نے کہاکہ اسحاق ڈار کی مکمل صحت یابی میں 3سے 6ہفتے لگیں گے، جج محمد بشیر نے کہاکہ کیا تین ہفتے تو گزر نہیں چکے؟ کیونکہ 6نومبر کو بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹ میں 3 سے 6ہفتے کا ذکر ہے۔ تفتیشی افسر کی عدم حاضری کے باعث سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا گیا۔ بعدازاں نیب کی اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق عملدرآمد رپورٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر خود کو عدالتی ٹرائل سے چھپا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق نیب کی تفتیشی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کا دورہ کیا، جہاں اکبر علی نامی سیکیورٹی انچارج موجود تھے۔ رپورٹ کے مطابق سکیورٹی انچارج نے اسحاق ڈار کے سیکرٹری سید منصور سے رابطہ کرایا جنہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن جاچکے ہیں۔ نیب حکام نے موقف اپنایا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کی تحقیقات میں دو نئی جائیدادیں سامنے آئی ہیںیہ جائیدادیں اسحاق ڈار،ان کی اہلیہ،کمپنیز کے نام پر تھیں جو بعد میں ٹرسٹ کو منتقل کی گئیں،درخواست کے متن میںکہا گیا ہے کہ ایک جائیداد ایم ایم عالم روڈ گلبرگ تھری لاہور میں واقع ہے،یہ جائیداد ہجویری فائونڈیشن کے نام پر ہے جبکہ دوسری جائیداد پلاٹ نمبر 33 اور 34 ہالیڈے پارک علی رضا آباد رائیونڈ روڈ پر واقع ہے، مذکورہ پلاٹ ہجویری ٹرسٹ کے نام پر ہے، نیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان جائیدادوں کو منجمد کرنے کا حکم دیاان جائیدادوں کو کسی اور کے نام منتقل کرنے یا بیچنے کے خدشات موجود ہیں،نیب نے استدعا کی ہے کہ عدالت ان دو جائیدادوں کو منجمد کرنے کے نیب کی فیصلے کی توثیق کرے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت آج ہو گی۔ میاں نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر آج عدالت میں پیش ہوں گے۔ سابق وزیراعظم گزشتہ روز لاہور سے بیٹی کے ہمراہ اسلام آباد چودھری منیر کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے دونوں بیٹوں کے اثاثہ جات قرق کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں عدالت نے مفرور ملزمان حسن اور حسین نواز کی جائیداد قرقی کی تفصیلات نیب کے حوالے کردی ہیں جن میں ایس ای سی پی کے فراہم کردہ شیئرز اور بینک اکاونٹس سمیت دیگر پراپرٹی کی تفصیلات شامل ہیں ، یہ تمام اثاثے قرق کئے جائیں گے۔ نیب نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے دونوں صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینے کیلئے تعمیلی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرا دی ہے جبکہ تفتیشی افسران نے بھی اپنے بیانات قلمبند کرا دیئے ہیں اور مقدمہ کی مزید سماعت آج (بدھ) تک ملتوی کردی گئی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے حسین نواز کے چار بنک اکائونٹس کی تفصیل بھی عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حسین نواز کے سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک میں چار اکائونٹس ہیں جن میں رقم بھی موجود ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ حسین نواز کے ایک اکائونٹ میں 3992 ڈالرز، دوسرے میں 4272 یورو اور تیسرے بنک اکاونٹ میں 207.53 پائونڈز اور چوتھے اکائونٹ میں 382381 روپے موجود ہیں، نیب رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ ایل ڈی اے اور ڈی ایچ اے میں حسن اور حسین نواز کی کوئی پراپرٹی نہیں تاہم ڈپٹی کمشنر لاہور اور بحریہ ٹان کی جانب سے جواب کا ابھی انتظار ہے، سابق وزیراعظم کے صاحبزادوں کیخلاف العزیزیہ سٹیل ملز کے تفتیشی افسر محبوب عالم اور ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے بھی بیانات قلمبند کرائے۔ فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کے تفتیشی محمد کامران نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی بذریعہ اشتہار طلبی کے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرایا گیا۔