• news

حدیبیہ ملز کیس‘ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف بطور ملزم تحقیقات کا اعلان کر دیا

اسلام آباد (آن لان+ صباح نیوز+ نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بحیثیت ملزم تحقیقات کا اعلان کر دیا۔ نیب اعلامیے کے مطابق تحقیقات کا آغاز عدالت عظمی کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا، اسحاق ڈار حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے لیکن ریفرنس کے منسوخ ہو جانے کے بعد اسحاق ڈار کے خلاف بحیثیت ملزم تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے، کیس میں شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز نامزد ملزم ہیں جبکہ شہباز شریف، عباس شریف اور والد میاں شریف کا بھی نام ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لاتے ہوئے 96 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے جا چکے ہیں جن پر مجاز عدالتیں قانون کے مطابق ان کو منطقی انجام تک پہنچائیں گی۔ نیب میں اس وقت 25 مقدمات میں انکوائری اور 25 مقدمات تفتیش کے مراحل سے گزر رہے ہیں جبکہ 33 مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا جا چکا ہے۔ چیئرمین نیب نے تمام ریجنل بیوروز کو ہدایت کی ہے کہ میگا کرپشن کے تمام مقدمات کو جلد از جلد قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ تمام ریجنل بیوروز اور نیب ہیڈ کوارٹرز میں شکایت سیل بنائے گئے ہیں جن میں عوام کی شکایات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ ہر ماہ کی آخری جمعرات کو خود شکایات سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے میں ایک لمحہ نہیں لگائوں گا۔ ان خیالات کا اظہار جسٹس (ر)جاوید اقبال نے چیئرمین انسپکشن اینڈ مانیٹرنگ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مختلف نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں لوگوں نے اپنی عمر کی جمع پونجی لگائی ہوتی ہے مگر نہ تو عوام کو صحیح وقت پر پلاٹ ملتے ہیں اور نہ ہی ان کی رقوم واپس دی جاتی ہے۔ نیب میں نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مقدمات سالہاسال سے چل رہے ہیں، عوام اپنے حقوق کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہوتے ہیں مگر اب ایسا نہیں چلے گا۔
اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اگرچہ نیب کی طرف سے دوبارہ تحقیقات کے اعلان کو ناقابل فہم اور غیرقانونی قرار دیا ہے تاہم حقیقت ہے کہ نیب کے اعلان کے بعد وزیر خزانہ کی مشکلات جو پہلے ہی کچھ کم نہ تھیں اور اب انتہائی سنجیدہ ہو گئی ہیں۔ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر رکھے ہیں جبکہ نیب کی طرف سے اسحاق ڈار کو حدیبیہ پیپر ملز کیس میں ملزم بنا لینے کے بعد ان کی وطن واپسی پر کیس میں گرفتاری کا خدشہ حقیقی طور پر موجود ہے۔ اس سے قبل پی پی پی دور کے وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کیخلاف نیب نے حج سکینڈل کیس بطور وزیر بنایا تھا جس میں اگرچہ سابق وفاقی وزیر مذہبی امور بری ہو چکے ہیں، گرفتار ہوئے تھے اور وزارت سے محروم بھی ہوئے۔ اسحاق ڈار نے لندن سے تحریری بیان میں کہا ہے کہ نیب کی طرف سے حدیبیہ پیپر کیس میں دوبارہ تحقیقات کرنے کا اعلان قطعی غیرمنطقی اور سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے معاملہ کو ختم کرتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بھی تاحال کوئی احکامات جاری نہیں کئے تھے لہٰذا نیب کی طرف سے دوبارہ تحقیقات کا اعلان ناقابل فہم اور قانون کے خلاف ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کو بھی نیب کی جانب سے سنجیدہ صورتحال کا سامنا ہے۔ پہلی صورت تو عدالتی وارنٹ کے باعث ہے تاہم ان کے وکیل کے پاس یہ آپشن موجود ہو گا کہ وہ ان کے وطن واپسی کے ناقابل تردید ثبوت کے ساتھ متعلقہ عدالت یا ہائیکورٹ میں ضمانت کے لئے رجوع کر لیں۔ دوسری صورت نیب کی جانب سے یہ جو ان کو وطن واپسی پر حراست میں لینے کا اختیار رکھنا ہے۔ وزیر خزانہ پر پہلے ہی اپوزیشن اور اپنے بعض ساتھیوں کی جانب سے بھی وزارت سے الگ ہونے کے لئے دبائو کا سامنا ہے۔ ان کے ایک قریبی معاون وزارت خزانہ کا منصب سنبھالنے کے لئے وزیراعظم سے خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن