• news

پی ڈبلیو ڈی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں‘ پی اے سی ذیلی کمیٹی برہم

اسلام آباد (آئی این پی) پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ڈی میں بڑے پیمانے پر مبینہ بے ضابطگیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کی کارکردگی انتہائی خراب ہے‘ ایسا لگتا ہے کہ وہاں مستقل بنیادوں پر تھانہ بنایا جائے‘ پتہ نہیں ادارہ کونسی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘ حکومتی پالیسی کو اگر نہیں مانتے تو حکومت کو بتا دیں‘ کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات پر محکمانہ اکائونٹس میں بحث کرنے کی ہدایت کردی۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی شفقت محمود کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت مکانات و تعمیرات کے مالی سال 2015-16 کے آڈٹ اعتراضات اور بجٹ گرانٹ کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں سرکاری مکانوں میں دیگر لوگ رہ رہے ہیں سرکاری ملازمین اپنے مکان کرائے پر دے جاتے ہیں عام لوگوں کے جوتے گھس جاتے ہیں ان کو مکان نہیں ملتا۔ منظور نظر لوگوں کو مکان دیئے جاتے ہیں اور وہ کرائے پر لگا دیتے ہیں۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سرکاری ملازمین کے ذمہ لاکھوں روپے کے واجبات گھروں کے کرائے کی مد میں بقایا ہیں کمیٹی نے اس معاملے پر سرکاری گھروں میں رہنے والے اور ان کے کرائے کی تفصیلات سے متعلق رپورٹ ایک ہفتہ میں طلب کرلی۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ وزارت ہائوسنگ و تعمیرات نے نیشنل کنسٹرکشن لمیٹڈ کو ٹیکس سے استثنیٰ دینے کے لئے جعلی خط آئوٹ کردیا ٹیکس سے استثنیٰ دینے سے قومی خزانے کو 26کروڑ 73 لاکھ روپے نقصان ہوا۔ سیکرٹری مکانات و تعمیرات نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کو لاڈلا بچہ قرار دیا آڈٹ حکام نے کہا کہ 1989 میں یہ کمپنی بنی اور اب تک اس پر آڈٹ نہیں ہونے دیا گیا جس پر ایف جی ای ایچ ایف حکام نے کہا کہ نجی آڈٹ فرم 1989ء سے کمپنی کا آڈٹ سالانہ بنیادں پر کرایا جاتا تھا آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ایف جی ای ایچ ایف سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر خلاف ضابطہ کروڑوں روپے کی اراضی الاٹ کی۔ کمیٹی نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن میں بے ضابطگیوں پر سر پکڑ لیا کمیٹی نے کہا کہ ایک بندہ ہے جو غیر قانونی الاٹمنٹ بھی کررہا ہے اور ٹیکس چھوٹ بھی دے رہا ہے۔ ہائوسنگ فائونڈیشن کے تمام معاملات میں قوانین کی خلاف ورزی نظر آرہی ہے جو بھی اس میں ملوث ہے اس کی نشاندہی کی جائے اور بتایا جائے۔ وزارت کے حکام نے انکشاف کیا کہ کسی بھی منصوبے کا پی سی ون نہیں بنایا جاتا تھا پی سی ون کے بغیر تعمیرات شروع کی جاتی رہیں جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو انتہائی غلط ہے۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 42 غیر قانونی پلاٹ G13 میں بنائے گئے اور آئی ایٹ سیکٹر میں پلاٹ کے متبادل کے طور پر الاٹ کئے گئے نیب حکام نے اس معاملے پر بتایا کہ یہ پلاٹ غیر قانونی طور پر تخلیق کئے گئے اس وقت ڈی جی طلعت رشید تھے جن کا انتقال ہوچکا ہے ڈی جی لاء نے بتایا کہ نیب کورٹ میں 9 دفعہ گئے ہیں مگر وکیل نہ ہونے کی وجہ سے شہادت نہیں دی جاسکی کمیٹی کنوینئر شفقت محمود نے کہا کہ نیب میں بھی کھوہ کھاتہ ہے سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ ملک کا پیسہ ہے یہ کوئی دیوانی مقدمہ ہے؟ جلد فیصلہ ہونا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن