قومی اسمبلی: وزرا غیر حاضر‘ اپوزیشن کا واک آئوٹ ‘ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آئوٹ کر دیا۔ بعدازاں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس میں انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اعلان کے مطابق 36 فیصد پانی کی کمی کے حوالے سے یوسف تالپور، شازیہ مری، نوید قمر اور ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے توجہ دلائو نوٹس پر جواب کیلئے آبی وسائل کے وزیر جاوید علی شاہ کی ایوان میں عدم موجودگی پر پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ توجہ دلائو نوٹس پر جواب کیلئے متعلقہ وزیر سمیت کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں، وزراء اور حکومت کا رویہ افسوسناک ہے، وزیر ملکت طارق فضل چودھری نے کہا اس توجہ دلائو نوٹس کو رواں سیشن میں دوبارہ ایجنڈا پر لایا جائیگا، معاملہ پر پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کے تمام ارکان نے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کی جس پر اجلاس کچھ دیر کیلئے ملتوی کیا گیا۔ بعد ازاں پریزائیڈنگ آفیسر محمود بشیر ورک نے اجلاس کا دوبارہ آغاز کرنے کیلئے گنتی کا حکم دیا لیکن کورم پورا نہیں ہوا جس پر اجلاس پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت ایوان میں حکومتی بینچوں اور وزراء کی حاضری کو یقینی بنائے۔ علاوہ ازیں نعیمہ کشور خان، ثریا اصغر، زہرہ ودود فاطمی اور کرن حیدر کی جانب سے اسلام آباد میں سڑکوں کو کشادہ کرنے کے لئے 30، 40 سال پرانے درخت کاٹے جانے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے بتایا کہ ایمبیسی روڈ کی کشادگی کے لئے 291 درخت کاٹے جانے کی منظوری ہوئی تھی۔ ہم ایک درخت کی جگہ 10 درخت لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ 190 درخت اب تک لگا دیئے گئے ہیں، 2450 مزید لگائے جائیں گے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کی جنوری سے جون 2017ء کی رپورٹ، قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کی جنوری سے جون 2017ء کی رپورٹ، قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی جنوری سے جون 2017ء کی رپورٹ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جنوری سے جون 2017ء کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ نقطہ اعتراض پر طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ خصوصی افراد کے لئے سی ڈی اے سے متعلقہ اداروں میں خصوصی ریمپس بنوانے کے حوالے سے میرا نجی بل رواں سیشن میں لایا جائے جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا ہی ایک بل حکومت لا رہی ہے۔ ان دونوں کو اکٹھا کر لیا جائے گا۔ ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کی رکن کشورہ زہرہ نے کہا ہے کہ مردم شماری میں معذور افراد کی تعداد 0.48 فیصد بتائی گئی ہے جبکہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار اس سے مختلف ہیں، جائزہ لیا جائے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ ایوان کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل کو یقینی بنایا جائے۔ ایوان نے قرارداد منظور کی کہ بیرون ملک سے جس سطح کی شخصیت آئے گی اسی سطح کے حکومتی عہدیدار اس سے ملاقات کیا کریں گے مگر گزشتہ دنوں امریکی وزیر خارجہ آئے تو ان کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقاتیں ہوئیں جو درست نہیں۔