نوازشریف مخالف ترمیم، پیپلز پارٹی نے حکمران جماعت کے ارکان سے امیدیں وابستہ کرلیں
اسلام آباد (دی نیشن/ شفقت علی) قومی اسمبلی سے انتخابی بل 2017ء (ترمیمی) کو منظور کرانے کیلئے پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن سے امیدیں وابستہ کرلیں۔ ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ قومی اسمبلی سے بل کو منظور کرانے کیلئے حکمران جماعت کے ایم این ایز سے بات چیت کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی سے کہا ہے کہ وہ انتخابی بل 2017ء (ترمیمی) کی حمایت قوم کے وسیع تر مفاد میں کریں کیونکہ مسلم لیگ ن کی حمایت کے بغیر اسمبلی سے بل کا منظور ہونا ناممکن ہے۔ اعتزاز کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے، انتخابی بل کی منظوری کیلئے مسلم لیگ ن کی حمایت ناگزیرہے۔ پیپلز پارٹی ترمیمی بل 2017ء اس لئے لائی ہے کیونکہ نااہل شخص کا پارٹی سربراہ بننا غیر آئینی ہے۔ ویسے بھی پیپلز پارٹی کسی بھی قانون سازی کی مخالف ہے جو فرد واحد کیلئے کی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے انتخابی بل 2017ء (ترمیمی) کو اسمبلی میں پیش کرکے رکاوٹ ڈالی تو پیپلز پارٹی فوری طور پر قومی اسمبلی سے استعفے دیدے گی۔ پیپلز پارٹی نے ابھی تک استعفوں کے آپشن پرغور نہیں کیا ہے لیکن اگر حکمران جماعت نے بل پیش کرنے کی اجازت نہ دی تو استعفے دیدے گی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے حکمران جماعت کے ارکان کی اسمبلی سے عدم حاضری کا فائدہ اٹھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پیپلز پارٹی اس بل کو واقعی منظور کرناچاہتی ہے تاکہ وہ اپنی غلطی کا ازالہ کرسکے۔ حکومت نے ایوان بالا سے انتخابی اصلاحات کا بل اس وقت منظور کرایا جب اپوزیشن ارکان سینٹ سے غیر حاضر تھے۔ ہم بھی قومی اسمبلی میں ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ حکمران جماعت کو گزشتہ چار سال سے کورام کا مسئلہ درپیش رہا ہے۔ اس مسئلہ پر قابو پانے کے لئے نواز شریف نے غیر حاضر رہنے والے ارکان کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ نہ دینے کی دھمکی تک دیدی ہے مگر کورام کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔