امریکی ماہرین نے پہلی بار انسانی جسم میں ہی ڈی این اے ایڈٹنگ کرلی
اوکلینڈ (نوائے وقت رپورٹ) امریکی ماہرین نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک انسان کے جسم میں ہی اس کے ڈی این اے کی ایڈیٹنگ کرلی، تاہم اس ایڈیٹنگ کے کامیاب یا ناکام ہونے کے نتائج سامنے آنے میں ابھی وقت لگے گا۔ کیلیفورنیا کے شہر اوکلینڈ کے ’یو سی ایس ایف بینوئف چلڈرن ہسپتال‘ کے ماہرین نے 44 سالہ برین میڈوکس کے جسم میں ہی ان کے ڈی این اے کی ایڈیٹنگ کی۔ برین میڈوکس کا تعلق ریاست ایریزونا سے ہے، اور وہ ’ہنٹر سینڈروم‘ نامی موروثی بیماری میں مبتلا ہیں۔ امریکی خبررساں ادارے ‘اے پی‘ نے بتایا کہ کیلیفورنیا کے ڈاکٹرز نے جین تھراپی ٹیکنیک کا استعمال کرتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار ایک زندہ انسان کے جسم میں ہی اس کے ڈی این اے کی کوڈنگ کی ایڈیٹنگ کی۔ ماہرین نے برین میڈوکس کی رضامندی سے ہی ان کے جسم میں ڈی این اے ایڈیٹنگ کی۔ برین میڈوکس کے ڈی این اے میں سینکڑوں ایڈیٹنگز کی گئی ہیں، جن کے نتائج آنے میں کم سے کم ایک ماہ کا وقت لگے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ آخری اور واحد راستہ تھا، جس کے ذریعے برین میڈوکس کی بیماری ختم ہوسکتی ہے، اگر ڈی این اے ایڈیٹنگ کے نتائج اچھے آئے تو وہ صحت یاب ہو جائیں گے، ورنہ ان کی بیماری کو کنٹرول کرنے کا کوئی طریقہ نہیں۔ خیال رہے کہ ’ہنٹر سینڈروم‘ ایک جینیاتی بیماری ہے، جس متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ ڈی این اے کی خرابی کے باعث ہوتی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا افراد اگرچہ جسمانی طور پر بڑے ہوتے ہیں، مگر جہاں ان کا جسم کمزور نظر آتا ہے، وہیں وہ ذہنی بیماریوں میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔ ڈی این اے کی حالیہ ایڈیٹنگ سے قبل گزشتہ ماہ چینی سائنسدانوں نے بھی انسانی ڈی این اے کوڈنگ کی ایڈینگ کے کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اس سے قبل رواں برس ستمبر میں بھی چینی ماہرین کی ایک ٹیم نے ڈی این اے ایڈیٹنگ کے حوالے سے ایک منفرد سرجری کرنے کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ چینی ماہرین کے مطابق اگر ان کے تجربات کامیاب ہوگئے تو دنیا سے موروثی بیماریوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔