ایشیئن گیمز ہدف‘ فنڈز کی کمی کے سبب غیر ملکی کوچ نہیں رکھ سکتے: شہباز سینئر
لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری اولمپیئن شہباز احمد سینئر نے کہا ہے کہ ہمارا ہدف ایشین گیمز ہیں اگر وہ جیتنے میں کامیاب ہو گئے تو فتوحات کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ فنڈز کی کمی کی وجہ سے غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل نہیں کی جا سکتی ہیں۔ جونیئر لیول پر کام کیا جا رہا ہے تین چار سال میں بہتر رزلٹ حاصل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر نے نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے سیر سپاٹے کرنے کا کوئی شوق نہیں، نیوزی لینڈ گیا تھا جہاں پرو ہاکی لیگ کے سلسلہ میں میٹنگ میں شرکت کرنا ضروری تھا۔ جونیئر اور سینئر کسی ٹیم کے ساتھ غیر ملکی دوروں پر نہیں گیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی کا دفاع نہیں کیا، جب سیکرٹری شپ کا عہدہ سنبھالا تھا تو اس وقت ہی کہہ دیا تھا کہ موجودہ لاٹ میں کھلاڑیوں کے کھیل میں بہت زیادہ فرق ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں میں کمٹمنٹ کی کمی ہے ۔ اگلے سال کامن ویلتھ گیمز ہو رہی ہیں اگر ہم نے وہاں اچھا کارکردگی دکھائی اور ایشین گیمز جیتنے میں کامیاب ہوئے تو فتوحات کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اس کے لیے کھلاڑیوں کو اپنے اہداف بنانے ہونگے۔ جونیئر کھلاڑیوں پر کام کیا جا رہا ہے تین سے چار سالوں میں پاکستان ہاکی نتائج حاصل کرنا شروع کر دے گی۔ شہباز سینئر کا کہنا تھا کہ مینز اور ویمنز ٹیموں کے غیر ملکی دوروں پر بھاری اخراجات آتے ہیں۔ آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی پاکستان ٹیم کے ایک دورہ پر سوا کروڑ روپے خرچ آیا ہے اسی طرح برونائی کا دورہ کرنے والی ویمن ہاکی ٹیم پر 96 لاکھ روپے کے اخراجات آئے تھے۔ غیر ملکی کوچ اگر ایک سال میں پانچ کروڑ روپے لے جاتا ہے تو یہ ہاکی کی خدمت نہیں ہوگی۔