ایوان بالا میں اپوزیشن جماعتوں کی عدم دلچسپی کے باعث قومی اسمبلی کی حد بندیوں کے بارے میں آئینی ترمیم پش نہ کی جا سکی
پیر کو سینیٹ کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد منعقد ہوا تو ایوان میں مطلوبہ دو تہائی اکثریت نہ ہونے کے باعث میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے قومی اسمبلی سے منظور کئے گئے آئینی ترمیمی بل کی سینیٹ سے منظوری حاصل نہ کی جا سکی آئینی ترمیم کی منظوری کا معاملہ بدھ تک موخر کر دیا گیا ایک بار پھر سوال اٹھنے لگیں ہیں جن جماعتوں نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں آئینی ترمیم منظور وہ سینیٹ میں بل کی منظوری میں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتیں وہ لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں ایسا دکھائی دیتا ہے باہر سے کوئی ان کی’’ڈوریاں ‘‘ ہلا رہا ہے جس کے باعث دوسرے روز بھی دو تہائی اکثریت ایوان میں نہیں پہنچ پائی یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں حکومت سینیٹ میں اقلیت میں جب کہ اپوزیشن اکثریت میں ہے آئینی ترمیم منظور کرانے میں حکومت سے زیادہ اپوزیشن زیادہ ذمہ دار ہے جس نے اپنے مطالبات منوا کر قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم منظور کرا چکی اب اس کی اکثریت کے باعث ہی آئینی ترمیم منظو ہو سکتی ہے اجلاس میں صرف 40ا ارکان ایوان میں موجود تھے ،فاٹااور تحریک انصاف کے ارکان اجلاس سے مکمل طور پر غیر حاضر رہے۔ قائد ایوان سینٹ راجہ ظفر الحق نے ایوان میں تجویز پیش کی کہ متعلقہ آئینی ترمیم اور ایجنڈا بدھ تک مئوخر کردیا جائے کیونکہ حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیم کے لئے ایوان میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں۔ چیئر مین سینیٹ نے قائد ایوان کی تجویز مان لی اور یہ طے پایا کہ حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم بدھ کے روز سینٹ میں منظور کی جائے گی۔مطلوبہ ارکان پورے نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ کا اجلاس بدھ کی شام 3بجے تک ملتوی کر دیا ۔واضح رہے کہ کہ اس سے قبل جمعہ کے روز بھی آئینی ترمیم کی منظوری کا معاملہ مطلوبہ ارکان کی حاضری کی کمی کے باعث موخر کرنا پڑا پیر کوپانچ منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے والا سینیٹ کا اجلاس ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پورے اجلاس کی صدارت کی پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا پورا ایجنڈا نمٹا دیا مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر خان نے ایک اور پارلیمانی کامیابی اختیار کر لی اور سینیٹ سے شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے کے حوالے سے سزا سے متعلق قانون میں ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرالیا۔نئے قانون کے مطابق شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے والے کو 2سے 7دن تک قیدکی سزا اور کم سے کم جرمانہ 10ہزار روپے کیا جائے گا۔قومی اسمبلی نے توانائی کے شعبہ میں اصلاحات اور نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے برقی توانائی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کو ریگولیٹ کرنے کا (ترمیمی)بل 2017کی کثرت رائے سے منظوری دے دی،حکومتی ارکان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے سبکی کا سامنا کرنا پڑا، توانائی کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں کے لئے حکومت کو سرچارج لگانے کا اختیار دینے والی شق کو ارکان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا جبکہ وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ بل کے تحت نیپرا ایکٹ میں ترمیم اور توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، بجلی کے صارفین سے زائد بلوں کے اجراء میں ملوث آفیسران کو 3سال تک سزا ہو سکے گی، اپوزیشن کے ارکان سید نوید قمر، شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور دیگر نے بل کو عجلت میں منظور کرانے پر حکومت پر شدید تنقید کی قومی اسمبلی نے پاکستان قانون و انصاف کمیشن(ترمیمی)بل 2017اور اسلام آباد میں قومی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی کے قیام کے حوالے سے قومی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی بل 2017کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر آبی وسائل سید جاوید علی شاہ نے کہا ہے کہ پانی کی قلت اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، رواں سال بار ش کم ہونے کی وجہ سے ملک میں پانی کی قلت 36 فیصد رہی، پانی کی قلت کو دور کرنے کیلئے، پانی جمع کرنے کے ذخائر میں اضافہ کرنا ضروری ہے، بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم سمیت چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں پر کام جاری ہے، سندھ کی پانی کی طلب 35ہزار کیوسک ہے اور سندھ کو اس کے حصے کا پورا پانی دیا جا رہا ہے،قومی اسمبلی میں مختلف سیاسی جماعتوں کی خواتین ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 16سالہ لڑکی کو برہنہ کرنے کے واقعے کی تحقیقات کر کے رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کی جائے اور واقعے میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ناسازی طبع کے باعث سینیٹ کے مکمل اجلاس سے چھٹی کی درخواست دے دی ہے جو چیئرمین سینیٹ نے منظور کر لی ایوان بالا(سینیٹ ) میں وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمن نے اعتراف کیا ہے کہ جعلی ادویات بڑی مقدار میں سمگل ہوکر ملک میں آرہی ہیں،حکومت جعلی ادویات کی روک تھام کے لئے اقدامات کررہی ہے۔سینیٹ کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے غصہ میں آکر وفاقی وزیرآبی وسائل کا مائیک بند کر دیاوفاقی وزیر برائے آبی وسائل جاوید علی شاہ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جتنے بھی پانی کے پلانٹ لگے ہیں ان میں وفاق آگے نہیں آسکتا،اس پر بحث کے لیے صوبوں سے بھی نمائندگی ہونی چاہیئے ، جس پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ’’ بہت شکریہ یہ آپ نے پرویزمشرف والی لائن استعمال کی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر کو مزید بات کرنے سے روک دیاوفاقی وزیر نے مزید وضاحت کرنا چاہی مگرچیئرمین سینٹ نے مائیک بند کردیا اور کہا کہ آپ تشریف رکھیں میں آئین کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری