دھرنا جاری‘ کونسی شریعت راستے بند کرنے کی اجازت دیتی ہے‘ سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے علاقے فیض آباد پر مذذہبی جماعتوں کے دھرنے کا ازخود نوٹس لے لیا‘ عدالت نے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ سے کل تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ جبکہ آئی جی اسلام آباد‘ آئی جی پنجاب اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دئیے گئے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ بتایا جائے عوام کے بنیادی حقوق کے لئے کیا اقدامات کئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا آرٹیکل 14 آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔ ازخود نوٹس ایک مقدمے کی سماعت کے دوران وکیل کی التوا کی درخواست پر لیا گیا۔ سپریم کورٹ میں ایک کیس کے دوران جب ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے بتایا کہ وہ دھرنے کی وجہ سے صبح 8 بجے کے بجائے 6 بجے گھر سے عدالت کے لئے نکلتے ہیں جب کہ وکیل ابراہیم ستی نے کہا کہ دھرنے کے باعث کیس تیار نہیں کر سکا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فیض آباد انٹرچینج دھرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا، سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ لوگوں کا راستہ بند کرنے کی کون سی شریعت اجازت دیتی ہے۔ کیا دھرنے میں استعمال ہونے والی زبان کی دین اجازت دیتا ہے۔ دھرنے کے باعث آرٹیکل 14، 15 اور 19 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو جمعرات تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پرسوں تک بتایا جائے کہ دھرنے کے خاتمہ اور عوام کے حقوق کیلئے کیا اقدامات کئے گئے۔ دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بھی طلب کر لیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ وہ خود صبح 8 کی بجائے 6 بجے گھر سے نکلتے ہیں تاکہ وقت پر عدالت پہنچ سکیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام کو زور بازو نہیں بلکہ کردار سے ہی پھیلایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ دوسری جانب حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے ہونے والے تمام اجلاس بے سود رہے اور کوئی فریق اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ مذہبی جماعت کا دھرنا 16ویں روز بھی جاری رہا۔ جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے باعث راولپنڈی‘ اسلام آباد کے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے سکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔ مزید برآں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بار کابینہ کو دھرنا قائدین سے ملاقات کرکے احتجاج ختم کرنے سے متعلق عدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کا حکم دیا۔ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی کابینہ کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے طلب کیا تو سیکرٹری ہائیکورٹ بار ارباب عالم عباسی سمیت دیگر عہدیدار عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ہائیکورٹ بار دھرنے والوں کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کرے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار عہدے داروں سے کہا کہ آپ کو اہم ٹاسک دیا ہے، شاید آپ کی کوشش سے ملک افراتفری سے بچ سکے، عاشقان مصطفی ؐ بلند عالی مرتبت لوگ ہیں، لیکن ختم نبوت کے حوالے سے وہ جو کر رہے ہیں اس کے بارے میں شاید ان کو پتہ نہیں، ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی تحقیقات کرنے والی راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ بھی عدالت نے طلب کر رکھی ہے۔ علاوہ ازیں وزارت مذہبی امور نے دھرنا مظاہرین کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ پیر حسین الدین شاہ کمیٹی کے چیئرمین‘ دیگر ارکان میں پروفیسر ڈاکٹر ساجد الرحمن‘ پیر ضیاء الحسن شاہ‘ مولانا عبدالستار سعیدی‘ سید حبیب الحق شاہ شامل ہیں۔ وزارت مذہبی امور نے نور عالم شاہ کو کمیٹی کا سیکرٹری مقرر کر دیا۔ کراچی سے خصوصی رپورٹر کے مطابق نمائش چورنگی پر چوتھے روز بھی تحریک لبیک کا احتجاجی دھرنا جاری۔ کراچی سے خصوصی رپورٹر کے مطابق نمائش چورنگی پر چوتھے روز بھی تحریک لبیک کا احتجاجی دھرنا جاری۔ شرکاء سڑک پر احتجاج کرتے رہے۔ نمائش گرومندر سے صدر جانے والے روڈ کو بند کر دیا گیا ہے۔ شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک اسلا مآباد میں دھرنا جاری ہے اور وہاں سے کوئی فیصلہ نہیں آتا ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔تحریک لبیک یا رسول اللہ نے ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کے معاملے پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر تے ہوئے کہاہے کہ جب تک وزیر قانون کا استعفی نہیں آئے گا اس وقت تک دھرنا ختم نہیں ہوگا اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں اور راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے ان خیالات کا اظہار پیر آف گولڑا پیر نظام الدین جامی اور تحریک لبیک کے پیر افضل قادری نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر پیر آف گولڑہ پیر نظام الدین جامی نے کہاکہ وطن عزیز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، پیر افضل قادری نے بھی ملک کے موجودہ ملکی صورتحال پر اتفاق کرلیا ہے اورتمام معاملات کو صبر و تحمل سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دھرنے سے متعلق مذاکراتی عمل جاری ہے اس موقع پر پیر افضل قادری نے کہاکہ ہمارا بنیادی مطالبہ یہی ہی کہ وزیر قانون کو برطرف کیا جائے وزیر قانون کی نگرانی میں ہی سب کچھ ہواہے انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کے قانون سے سیون بی اور سیون سی کو ختم کیا گیا ہے یا صرف ٹائٹل تبدیل کیا گیا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ نے متنازعہ شق بحال کر دی ہے مگر اس کے پیچھے کون تھا ان کو سامنے لایا جائے انہوں نے کہاکہ ہم نے کوئی بڑا مطالبہ نہیں کیا ہے ہم صرف وزیر قانون کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں ہمارا مطالبہ پوری پارلیمنٹ یا کمیٹی کے مستعفی ہونے کا نہیں ہے۔ کیا حکومت ختم نبوت پر ایک وزیر کو نہیں ہٹا سکتی اگر وزیر قانون بے گناہ ہیں اور ثابت ہوئے تو دوبارہ کابینہ میں شامل کر لیں انہوں نے کہاکہ ہم سیاسی لوگ نہیں جو حملہ ہوا تو بھاگ جائیں گے دھرنے میں بے شمار لوگ ہیں جو ختم نبوت کے جذبے سے سرشار ہیں ہمیں گولڑہ شریف اور دیگر مکاتب فکر کے علماء کی بھی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ دھرنا پانچ دس ہزار کا نہیں پورے پاکستان کے مسلمانوں کا ہے۔ ہمیں معلوم ہے دھرنے سے عام انسانوں کو تکلیف ہو رہی ہے۔ حکومت رینجرز اور دیگر فورسز کو ہمارے ارد گرد جمع کرارہی ہے ہم پاکستان بنانے والوں کی اولاد ہیں کوئی ملک دشمن نہیں ہیں اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو پوری قوم اس حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہو جائے گی انہوں نے خبردار کیا کہ ہم پر حملہ کرنے سے ملک میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے ایسا نہ ہو کہ ایک وزیر کو بچاتے بچاتے پوری حکومت ہی نہ ختم ہو جائے۔ راولپنڈی اسلام آباد کے شہری مسلمان بھی ہیںیقین رکھیں جلد ہی شہریوں کو خوشخبری ملے گی شہریوں کی تکلیف عارضی ہے عوام کو اس صبر کا اجر ملے گا حکومت دھرنے والوں کیخلاف کارروائی سے باز رہے انہوں نے کہاکہ ختم نبوت کیلئے تمام رفقاء کو تیار رہنے کا کہہ رہا ہوں تمام لوگ خود کو پرامن رکھیں اور حتمی اعلان تک گھروں میں رہیں پیر نظام الدین جامی نے کہاکہ گولڑہ شریف کبھی سیاسی مہم میں ملوث نہیں رہا ہے ہم نے طاہرالقادری کے لانگ مارچ سیاسی ہونے پر حمایت نہیں کی تھی پاکستان کی سالمیت ختم نبوت کے ساتھ ہی منسلک ہے پاکستان کی خانقاہیں کسی دہشتگرد تنظیم سے منسلک نہیں ہیںہم غیر مسلح ہیں اوراپنے عقائد کے تحفظ کیلئے نکلنا ہمارا حق ہے انہوں نے کہاکہ قادیانی الگ مذہب ہے وہ خود کو مسلمان نہ کہیں اگر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد مستعفی ہو جاتے ہیں تو باقی معاملات پنجاب حکومت سے طے ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ استعفیٰ آتے ہی دھرنا ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر زاہد حامد مسلمان ہیں اور اپنے عقیدے کا اظہار کر چکے ہیں زاہد حامد کو غیر مسلم یا قادیانی نواز نہیں کہا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ ختم نبوت کی وجہ سے زاہد حامد کی جان کو بھی خطرہ ہے، وہ اپنے عقیدے پر دوبارہ بھی وضاحت کریں گے۔ ہم عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، عدلیہ بھی شریعت کا احترام کرے۔ انہوںنے کہاکہ مولانا خادم رضوی سے غیر اخلاقی گفتگو پر بات ہوئی ہے۔ خادم رضوی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ غیر اخلاقی گفتگو کرنے والے سے مائیک واپس لے لیا جائیگا۔ اس موقع پر تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما پیر افضل قادری نے کہاکہ فوج کا ہمارے پیچھے ہونے کا تاثر غلط ہے۔