• news

قومی اسمبلی اجلاس ، مسلم لیگی ارکان کے ٹوٹنے کی افواہیں دم توڑ گئیں

اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی غلط حکمت عملی نے ترمیمی بل قومی اسمبلی سے مسترد کرا کر مسلم لیگ (ن) کو ایک بار پھر مضبوط ہونے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو پارٹی کی صدارت سے ہٹانے میں ناکام ہوگئی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے ٹوٹنے کی افواہیں دم توڑ گئیں۔ اپوزیشن جماعتوں کو اس بات کا بہ خوبی علم تھا کہ قومی اسمبلی میں سینٹ سے منظور کردہ انتخابی اصلاحات کا ترمیمی بل منظور کرانے کیلئے انکے پاس پارلیمانی قوت نہیں اس نے ہوم ورک مکمل نہ ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کو عجلت میں اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کردیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے 188 میں سے 22 ارکان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ تین، چار ارکان پارٹی کے اجلاس میں موجود ہونے کے باوجود قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہیں گئے لیکن ایسے ارکان بھی تھے جو شدید علیل تھے وہ بھی بل کے خلاف ووٹ ڈالنے کیلئے آئے۔ ان میں نجف سیال اور رجب علی بلوچ بھی شامل ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف لاہور میں اپنی بیٹی کی شادی میں مصروف تھے جبکہ وزرا سکندر بوسن، مرتضٰی جتوئی اور پیر صدر الدین راشدی بھی ووٹ ڈالنے کیلئے نہیں آئے۔ اتحادی جماعتوں کے 10 ارکان ایوان میں موجود تھے جن میں سے 4 نے اپنا ووٹ ڈالا۔ سابق وزیراعظم ظفر اﷲ جمالی واحد مسلم لیگی تھے جنہوں نے ترمیمی بل کے حق میں ووٹ ڈالا۔ اپوزیشن میں داوڑ کنڈی (تحریک انصاف) نے اپوزیشن کے ترمیمی بل کیخلاف ووٹ ڈالا۔ ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 98اور مخالفت میں 163 ووٹ آئے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، قومی اسمبلی کی رکن عائشہ گلالئی، فاٹا کے ارکان شاہ جی گل آفریدی، غازی گلاب جمال، شہاب الدین نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب پچھلے دو روز سے ذاتی طور پر مسلم لیگی ارکان کو ٹیلیفون کرتے رہے۔ مسلم لیگ کی اعلیٰ قیادت نے 22 میں سے 10 ارکان جن میں رضا حیات ہراج بھی شامل ہیں، کی غیر حاضری کا نوٹس لے لیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان پورے اجلاس میں بیٹھے رہے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے تبادلہ خیال کرتے رہے۔ اپوزیشن کے 116 ارکان ہیں جن میں پیپلز پارٹی کے 47 ، تحریک انصاف کے 33 ، ایم کیو ایم کے 24، جماعت اسلامی کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کے 2، (ق) لیگ کے 2، پی این پی ، قومی وطن پارٹی، آل پاکستان مسلم لیگ، عوامی جمہوری اتحاد کے ایک ایک رکن ہیں۔ اپوزیشن کے 17 ارکان ووٹ ڈالنے نہیں آئے۔ حکومتی اتحاد کے ارکان کی 213 ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کے 188 جمعیت علماء اسلام (ف) 13، مسلم لیگ فنکشنل کے 5، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ضیا) کے ایک ایک رکن ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن