سی پیک پر پاک چین کمیٹی نے راہداری کے طویل المیعاد پلان کی منظوری دیدی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سی پیک کی جے سی سی کمیٹی نے کوریڈور کے ’’طویل المیعاد پلان‘‘ کی منظوری دیدی ہے تاہم کراچی سرکلر ریلویز‘ ایم ایل ون (ریلوے لائن) کے منصوبوں کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے سی سی کی ابتدائی اجلاسوں میں 9 میں سے تین اقتصادی زونز کو مشترکہ کمیٹی میں منظوری کے لئے بھیجنے سے اتفاق کیا ہے جبکہ چین نے اقتصادی زونز کی فزیبلٹی سٹڈیز لے لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے سی سی نے جس طویل المیعاد پلان کی منظوری دی ہے یہ 2030 ء تک کا ترقیاتی سفر ہے۔ طویل المیعاد منصوبے کے تحت زراعت کے بارے میں ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ چینی ماہرین ’’ڈرپ ایری گیشن سسٹم کی ترقی کے لئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں چھٹی جے سی سی کے دوران منظور ہونے والے منصوبوں پر غور کیا گیا اور ان پر عملدرآمد شروع کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جن منصوبوں کی فزیبلٹی سٹڈیز تیار نہیں ہیں ان پر ورکنگ گروپ مزید کام کریں گے اور ان کی منظوری 8 ویں جے سی سی میں دی جائے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گوادر کے متعلق تمام منصوبوں پر کام کی رفتار کو بڑھایا جائے گا۔ چینی ماہرین گوادر ائرپورٹ منصوبے کا جائزہ لیں گے اور اس منصوبے پر کام مارچ 2018 ء سے شروع ہو جائے گا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ گوادر میں چینی کرنسی کے استعمال کا مطالبہ کیا گیا ہے تو وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ تاہم سٹیٹ بینک کے ساتھ ایک منصوبے پر کام جاری ہے جس کے تحت مشینری کی درآمد کے لئے چینی کرنسی میں ٹرانزیکشن کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اجلاس میں پاکستان اور چین کے 150 کے قریب افسروں نے شرکت کی۔ چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ، آزاد کشمیر کے وزیراعظم بھی اجلاس میں موجود تھے۔ احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب اکائیوں کا سی پیک پر اتفاق اتحاد کا مظہر ہے۔ دونوں ممالک تجارتی وفود کا تبادلہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حطار میں اقتصادی زون کے قیام کی تجویز پر تحفظات ہیں۔ کے پی کے نے رشکئی میں اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی تھی۔ وفاقی حکومت کی مرضی نہیں چلے گی۔ قرضہ ہم نے خود ادا کرنا ہے اس لئے تجویز بھی ہماری ہونی چاہئے۔ ہمیں سی پیک طویل المعیاد پلان پر تین سال اندھیرے میں رکھا گیا۔ کے پی کے نے 1800 میگاواٹ کے بجلی کے منصوبوں کی تجاویز سی پیک کو دی ہیں۔ پشاور ٹرین پشاور طورخم روڈ‘ چترال روڈ کی تجاویز بھی سی پیک کو دی ہیں۔