شان جان کائنات و عرس مبارک پیر بخاریؒ تاجدار ڈونگیاں شریف (نارووال)
ملک مظہر حسین اعوان نقشبندی
معلم کائناتؐ جیسے کل انبیاء کے سردار ہیں۔ ایسے ہی آپ ؐ کے صحبت یافتہ اصحاب اہل دنیا کے لئے روشنی کا مینار اور سچے رہبر ہیں۔ آپ ؐ کو دوسرے انبیاء کے مقابلے میں اپنے اصحاب کی تربیت میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ آپ ؐکے علوم و معارف جو تنہا آپ کی ذات پاک میں جمع تھے۔ منصبِ رسالت سے ہٹ کر آپ کے صحبت یافتہ اصحاب کے اندر نمایاں ہوئے۔ جن کے بعد اولیاء کرامؒ نے ہدایت کا یہ سلسلہ جاری رکھا۔یہ برصغیر کی انتہائی خوش نصیبی ہے کہ یہاں اسلام کا نور انہی بزرگوں کے طفیل پھیلا اور اس آخری سلسلہ کی کڑیوں میں صوفیائے کرام مشائخ عظام اولیائے کرام کے ذریعے اس زمین میں نبی کریمؐ کے پاک دین کی آبیاری ہوئی۔ ایسی ہی ہستیوں اور انہی نیک بندوں میں پیر بخاریؒ سید احمد حسن شاہ کا شمار بھی ہوتا ہے آپ15مئی1968پیر سید جعفر علی شاہ بخاریؒ کے ہاں موضع دولکدی تحصیل ساہیوال ضلع سرگودہا پیدا ہوئے۔آپ کی ولادت کے ساتھ ہی آپ کے والد گرامی سرگودہا سے ہجرت کرکے نارووال کے قصبہ ڈونگیاں شریف تشریف لے آئے ۔پیر بخاری سید احمد حسن شاہ ؒ بچپن سے ہی نماز روزہ کے پابند تھے۔ آپ نے درس نظامی حزب الاحناف اور جامع دودروازہ سیالکوٹ سے کیا۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی سے آپ کو والہانہ عقیدت و محبت تھی چنانچہ آپ ان کے پوتے حضرت مفتی اختر رضا خان بریلوی ؒ کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور خرقہ خلافت سے نوازے گئے۔ شمع جلے تو پروانے دیوانہ وار چلے آتے ہیں پھر دیکھتے ہی دیکھتے ڈونگیاں شریف جو کہ پسماندہ علاقہ تھا آپ کی وجہ سے پوری دنیا میں جانا پہچانا جانے لگا اور ملک کے طول و عرض سے لوگ دیوانہ وارکھینچے چلے آتے ۔غریب و مفلس پریشان حال لوگ آپ کے پاس حاضری دئے کر دلی سکھ و چین محسوس کرتے ۔ آپ احترام انسانیت میں بھی باکمال تھے اور لوگ آپ کی محبت و عقیدت میں آستانہ پاک کی حاضری اپنے لیئے باعث فخر محسوس کرتے۔ آپ نے پیری مریدی کو کاروبار نہیں بنایا بلکہ آپ کے پاس جو کچھ بھی ہوتا مخلوق خدا کی خدمت میں صر ف کردیتے۔دین کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں آپ اپنے پاس آنے والوں کو شریعت مطہرہ کی پابندی کا درس دیتے اور یہ آپ کی صحبت کا ہی اثر تھا کہ سینکڑوں نوجوانوں نے اس پیغام کو اپنا مقصد حیات بنا لیا۔
آستانہ پر8سال قبل آپ نے شان جان کائنات روحانی اجتماع کا آغاز کیا ۔جس میںآج بھی ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں اور اپنی علمی و روحانی پیاس بجاتے ہیں۔ ملک کے جید علماء کرام و مشائخ عظام کو دعوت دی جاتی ہے تاکہ لوگوں کی اصلاح ہواور انہیں دین سمجھنے میں آسانی میسر آئے ۔آپ جمعیت علماء پاکستان ،جماعت اہلسنت و دیگر تنظیمات کی سرپرستی فرماتے رہے ۔غریب ،مفلس و لاچار لوگوں کیلئے آپ کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے رہتے جو بھی سوائی حاضر ہوتا کبھی بھی خالی ہاتھ نہ لوٹتا ۔آستانہ پر ہر وقت میلے کا سماں ہوتا آپ حاضری دینے والوں کی دل جوئی کرتے ۔ آپ نے مریدین سے اپنی حقیقی اولاد سے بڑھ کرپیار کیا۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی مریدین و زائرین آپ کے مزار پر حاضری دے کر دلی سکھ و چین محسوس کرتے ہیں ۔عوامی اصلاح کے سلسلے میں جماعت صدائے حق پاکستان کی بنیاد آپ نے 2005میں رکھی جس کے تحت ملک بھر میں محافل ذکر میلاد حبیب ؐ ،نعت خوانی کا کااہتمام فرماتے ۔آپ کی حیات بھی مثال اور موت بھی مثال تھی ۔،رشد و ہدایت کے چراغ روشن کرنے کے بعدآپ 22جنوری2016 کو اس دنیا فانی سے رحلت فرما گئے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون، آپ ؒ کے وصال کے بعد سجادہ نشین آپ کے سب سے بڑئے بیٹے سید احمد رضا شاہ بخاری لوگوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں ۔علاوہ ازیں پیر بخاریؒ کے باقی صاحبزادگان بھی سید حسن رضا شاہ بخاری ،سید حسین رضا شاہ بخاری و سید حسنین رضا شاہ بخاری بھی دینی خدمات میں پیش پیش ہیں۔گزشتہ دنوں آستانہ عالیہ ڈونگیاں شریف میں حضرت پیر بخاری ؒ کا سالانہ عرس مبارک و شان جان کائنات روحانی اجتماع منعقد ہوا جس میں ہزاروں مریدین و زائرین نے شرکت کی ۔عرس کی تمام ترتقریبات کی صدارت سجادہ نشین و جانشین پیر بخاری ،سربراہ جماعت صدائے حق پاکستان پیر سید احمد رضا شاہ بخاری نے فرمائی ۔