سانحہ ماڈل ٹائوں ہائیکورٹ نے رپورٹ منظر عام پر لانے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل کا فیصلہ محفوظ کرلیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل فل بنچ نے حکومتی اپیل پر سماعت کی۔ حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ سنگل بنچ نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاون کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا۔ سنگل بنچ نے فیصلے سے قبل ایڈووکیٹ جنرل کو طلبی کے نوٹس بھی جاری نہیں کئے جبکہ حکومتی موقف سنے بغیر فیصلہ سنایا۔ اس رپورٹ کے پبلک کرنے سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق ہر شہری کو حاصل ہے۔ رپورٹ منظر عام پر نہ آنے سے شفاف ٹرائل کیسے ممکن ہے؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ شفاف ٹرائل کا طریقہ آئین کے آرٹیکل چار میں موجود ہے۔ امن و امان کو دائو پر لگا کر شفاف ٹرائل ممکن نہیں ہے۔ انکوائری کرانے کے بعد اسے منظر عام پر لانا یا نہ لانا حکومتی اختیار ہے۔ انکوائری کرنے اور تفتیش میں فرق کے سبب حکومت رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر توہین عدالت کی مرتکب نہیں ہو رہی۔ آئین کے آرٹیکل انیس اے کے تحت معلومات تک رسائی قواعد و ضوابط اور وجوہات سے مشروط ہیں۔ ماڈل ٹائون کے استغاثہ میں عدالتی انکوائری رپورٹ پیش کر کے ٹرائل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ جلد فیصلہ سنایا جائے گا۔