وزیراعظم کو آرمی چیف کا فون‘ دونوں طرف سے تشدد نہیں ہونا چاہیے : جنرل باجوہ
راولپنڈی/ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اسلام آباد دھرنا پرامن طریقے سے حل کرنے کا مشورہ دے دیا۔ دونوں اطراف سے تشدد سے بچا جائے، تشدد قومی مفاد اور ہم آہنگی کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ ہفتہ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹ میں کہا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹیلیفون کیا۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو فیض آباد دھرنے کا مسئلہ پرامن طریقے سے حل کرنے کا مشورہ دیا۔ آرمی چیف نے کہا دونوں اطراف سے تشدد سے بچا جائے کیونکہ تشدد ملکی ہم آہنگی اور قومی مفاد کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔خصوصی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ٹیلیفون کیا اور انہوں نے مشورہ دیا کہ دھرنے کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے اور دونوں اطراف سے تشدد کو بند کیا جائے۔ آئی ایس پی آر نے ٹیلیفون کی وضاحت کر دی۔ یہ مشورہ آرمی چیف نے آپریشن شروع ہونے کے بعد دیا۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق فیض آباد دھرنے کے خلاف پولیس ایکشن کے بعد آرمی چیف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ قائم ہوا۔ بتایا گیا ہے آرمی چیف نے وزیراعظم کو ٹیلی فون کیا جس میں دھرنے کے معاملہ پر بات ہوئی۔ آرمی چیف نے وزیراعظم سے کہا دونوں طرف سے تشدد سے گریز کرنا چاہئے۔ بی بی سی کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم کو تجویز دی فیض آباد دھرنے سے متعلق دونوں جانب سے تشدد سے اجتناب کیا جائے اور اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹویٹ میں کہا آرمی چیف نے وزیراعظم سے کہا پرتشدد کارروائیاں کسی طور پر بھی ملکی مفاد میں نہیں۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دونوں اطراف سے تشدد رکوانے کیلئے پوری طرح سرگرم عمل ہو گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور وزیر مملکت سید امین الحسنات شاہ کو ہدایت دی وہ مذہبی رہنماﺅں سے مذاکرات کا سلسلہ قائم رکھیں اور حالات سدھارنے کی بھرپور کوشش کریں۔ ادھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور انہیں کہا تشدد ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ دونوں طرف سے تشدد روکا جائے اور پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکالا جائے۔
وزیراعظم/ سرگرم