دھرنے کیخلاف آپریشن‘ جھڑپیں‘ زاہد حامد‘ نثار کے گھروں پر حملے‘ ٹی وی چینلز سوشل میڈیا بند‘ فوج طلب …
اسلام آباد/راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگاران+ نیوز ایجنسیاں) فیض آباد انٹر چینج میں تحریک لبیک یا رسول اللہ پاکستان کے زیراہتمام 20 روزہ دھرنے کو ختم کرانے کیلئے وفاقی پولیس، ایف سی، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ساڑھے آٹھ ہزار کی نفری نے گرینڈ آپریشن کلین اپ ہفتہ کی صبح پونے آٹھ بجے شروع کر دیا۔ راول ڈیم چوک، آئی ایٹ، آئی جے پرنسپل روڈ، سوہان، کوری روڈ اور زیرو پوائنٹ کی جانب سے ایک ساتھ آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ دھرنے کے شرکاء نے پولیس پر شدید پتھرائو شروع کردیا۔ پولیس نے ربڑ کی گولیاں بھی چلائیں۔ بڑی تعداد میں مظاہرین گرفتار کرلئے گئے اور اڈیالہ جیل منتقل کردئیے گئے۔ پولیس، ایف سی اور رینجرز کے دستے الرٹ رہے دھرنا مظاہرین نے شدید مزاحمت کی، پتھرائو سے آئی ایٹ فور میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا 100 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے‘ مذہبی جماعت کے 3 کارکن بھی جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پمز میں 80 ، پولی کلینک میں 22 ، بینظیر بھٹو ہسپتال میں17، ہولی فیملی میں 7 زخمیوں کو منتقل کردیا گیا۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکن بھی زخمی حالت میں ہسپتال پہنچائے گئے۔ راولپنڈی پولیس کی قیدیوں کی 5 گاڑیوں اور ایک پولیس بس کو بھی آگ لگا دی گئی۔ ایکسپریس وے پر ایک ٹرک اور دو گاڑیاں بھی جلا دی گئیں اسسٹنٹ کمشنر عبدالہادی، ڈی ایس پی آئی نائن سرکل عارف حسین شاہ اور ایس ایچ او تھانہ آئی نائن قاسم نیازی بھی پتھرائو سے زخمی ہوگئے۔ فیض آباد میں دھرنا شرکاء کی گاڑیاں اور ٹینٹوں میں رکھا سامان ٹوٹ پھوٹ گیا، خیمے جلا دیئے گئے، پتھرائو اور آنسو گیس کی شدت سے فیض آباد چوک میدان جنگ میں بدل گیا مظاہرین آئی ایٹ فور سیکٹر کی گلیوں میں بھی پھیل گئے جبکہ راولپنڈی پولیس فیض آباد مری روڈ، شمس آباد، ڈبل روڈ، نائنتھ ایونیو چوک، ایکیسپریس وے، رحمٰن آباد چوک کی جانب موجود رہی، پنجاب پولیس اور اسلام آباد کی قیدیوں کی گاڑیاں بھی جگہ جگہ کھڑی کی گئیں جن میں حراست میں لئے گئے کارکنوں کو بٹھانے کا سلسلہ جاری رہا۔ دو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کی نگرانی بھی کی گئی۔ ابتدائی طور پر ساڑھے تین سو کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ کارکن پنڈال سے لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگاتے رہے۔ دھرنے کے شرکاء نے آنسو گیس کی شدت کم کرنے کیلئے کئی مقامات پر گھاس اور لکڑیوں کو آگ لگا دی۔ تین ایف سی اہلکار اور وفاقی پولیس کے متعدد اہلکار بھی آنسو گیس سے شدید متاثر ہوئے۔ فیض آباد کی اطراف میں ایمبولینسوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ آئی ایٹ، فیض آباد، گلشن دادن خان، سوہان کی آبادیوں میں شہریوں کا سانس لینا مشکل ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے کارکنوں پر جو شیل پھینکے جاتے کارکن جوابی وار کے طور پر وہ شیل پولیس کی طرف پھینکتے رہے، کئی مقامات پر پولیس اور ڈنڈا بردار کارکنوں میں بھی مڈبھیڑ ہوئی۔ کئی کارکن میٹرو سٹیشن کی جانب بھی چڑھ گئے، توڑ پھوڑ کی، دھرنے کے شرکاء شدید نعرے بازی کرتے رہے‘ کئی اہلکار آنسو گیس سے بیہوش بھی ہوگئے، پولیس نے کئی مقامات پر کارکنوں پر لاٹھی چارج بھی کیا جس سے کئی کارکن زخمی ہوگئے فیض آباد، شمس آباد، صادق آباد، ڈبل روڈ، پنڈورہ، سید پور روڈ کے علاقوں میں کھلے سرکاری اور نجی سکولوں کے طلبہ و طالبات بھی آنسو گیس سے متاثر ہوئے۔ والدین کو اپنے بچوں کو سکولوں سے لے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاقی پولیس فیض آباد انٹرچینج کا کنٹرول حاصل کئے بغیر پیچھے ہٹ گئی۔ بھارہ کہو کے علاقے کوڑیاں والا چوک میں پولیس نے پانچ سو کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی جو ریڈ زون کی جانب آ رہے تھے جس کے بعد پولیس نے سرینا ہوٹل کی جانب کشمیر چوک کنٹینرز لگاکر مکمل طور پر بند کردی۔ ادھر سی آئی اے پولیس اسلام آباد کے انسپکٹر شفیق فیض آباد اڈہ کے پیچھے واقع ایک زیر تعمیر عمارت میں محصور ہوگئے۔ فیض آباد، ڈبل روڈ، شمس آباد، اسلام آباد ہائی وے، آئی ایٹ فور، آئی جے پرنسپل روڈ، ایکسپریس وے سمیت جگہ جگہ سے دھوئیں کے بادل اٹھتے رہے۔ طلباء اور نوجوانوں کے جتھے مری روڈ پر پولیس کی چار بسوں کو روک کر تالے توڑ کر تین سو سے زائد گرفتار شرکاء کو رہا کرا لیا اور بسوں کو آگ لگا دی۔ ادھر چودھری نثار کے گھر پر تحریک لبیک کے کارکنوں نے حملہ کر دیا اور گیٹ توڑ دیا۔ سابق وزیر داخلہ کو پولیس نے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ مظاہرین نے چودھری نثار کے گھر کے گیٹ کو توڑ کر آگ لگا دی چودھری نثار کی رہائش کے قریب پلازہ کو بھی آگ لگا دی گئی اور چودھری نثار کے گھر سے نکلنے والی بکتر بند گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا۔ ادھر پسرور کے محلے ککے زئی میں مشتعل مظاہرین نے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے آبائی گھر پر حملہ کر دیا۔ پولیس کے مطابق حملے کے وقت زاہد حامد اور اہلخانہ گھر پر نہیں تھے مشتعل افراد دیواریں پھلانگ کر زاہد حامد کے گھر میں داخل ہو گئے۔ آپریشن کے آغاز اور صورتحال کے مدنظر پیمرا نے تمام نیوز چینلز کو بند کرنے کا حکم دیدیا۔ پیمرا نے میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015ء کے تحت براہ راست کوریج نہ کرنے کی ہدایت کی۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے افراد نے شکایت کی کہ فیس بک اور ٹویٹر بھی متاثر ہوئے۔ آپریشن کے آغاز پر بعض ٹی وی چینل جھڑپوں کو ڈرون کیمروں کی مدد سے بھی دکھا رہے تھے۔ آپریشن رکنے پر شہر اور کینٹ کے مختلف علاقوں سے جلوسوں کی ٹولیوں کی صورت میں آنے والے نوجوانوں نے شمس آباد‘ فیض آباد میں میٹرو بس ٹریک کے نیچے مری روڈ پر جنگلوں کی توڑ پھوڑ کی۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق پولیس کے تشدد کے خلاف ٹھٹھی بہلول پور کے علاقے میں شدید احتجاج ہوا۔ موٹر وے ایم ٹو پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ہر طرح کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ پولیس کا لاٹھی چارج‘ ہوائی فائرنگ پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ مذہبی جماعت کے کارکن کا نام ابوسفیان ہے۔ حافظ آباد‘ ونیکے تارڑ سے نمائندہ نوائے وقت/نامہ نگار کے مطابق فائرنگ کے بعد پولیس ملازمین موقع سے فرار ہو گئے۔ مظاہرین نے نعش کو سڑک پر رکھ کر نعرے بازی کرتے رہے۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق چوک پیر بہار شاہ شیخوپورہ میں تحریک لبیک اور ایم این اے کے حامیوںکے درمیان دھرنا میں شرکت کے تنازعہ پر تصادم ہوا۔ سٹی ایم این اے میاں جاوید لطیف، لیگی کارکنان، کونسلر اور انچارج سکیورٹی برانچ سمیت تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے کارکنوں سمیت 15 افراد زخمی ہوگئے۔ جاوید لطیف کو انکی رہائشگاہ پر طبی امداد دی گئی۔ اس موقع پر سٹی ایم این اے کے گن مینوں کی طرف سے 30 منٹ تک شدید ہوائی فائرنگ کرکے مظاہرین کی پیش قدمی کو روکا گیا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کر دی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر قانون زاہد حامد نے رابطہ کیا اور عہدے سے مستعفی ہونے کی پیشکش کی۔ ان کا کہنا ہے میرے جانے سے حالات بہتر ہوتے ہیں تو میں تیار ہوں۔ اسلام آباد سے رپورٹنگ ٹیم کے مطابق تشدد کے واقعات میں پولیس اہلکار کے علاوہ جاں بحق ہونے والے دو افراد حافظ عدیل اور جہانزیب اسحاق اور سفیان ہیں۔ اسلام آباد پنڈی میں ایک پٹرول پمپ اور درجنوں موٹرسائیکلیں بھی نذرآتش کردی گئیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دھرنا کیخلاف آپریشن کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر پارٹی کی سینئر قیادت اور وزراء سے مشاورت کی۔ وزارت داخلہ نے فوج کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے فوجی جوان تعینات کئے جائیں، فوج کی طلبی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی۔ احتجاج کے باعث کراچی سے ٹرین آپریشن بھی معطل ہو گیا، ٹرین آپریشن معطل ہونے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ لاہور میں احتجاج کے باعث شاہدرہ، شیخوپورہ سیکشن بند ہے۔ لاہور آنے اور جانے والی متعدد ٹرینیں تاخیر کا شکار ہو گئیں۔ قراقرم، کوئٹہ اور شالیمار ٹرینوں کو براستہ وزیر آباد لایا جا رہا ہے۔ وکلاء نے بھی احتجاج کے طور پر ہڑتال کی۔ اسلام آباد وقائع نگار خصوصی کے مطابق اسلام انتظامیہ نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن روک دیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کا کوئی اہلکار آپریشن کے دوران شہید نہیں ہوا۔ جمعہ کو اسلام آباد انتظامیہ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ اسلام آباد پولیس کا کوئی اہلکار شہید نہیں ہوا۔ لاہور کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہائی الرٹ رہا۔ اس حوالے سے لاہور کے ٹیچنگ ہسپتالوں سمیت چھوٹے ہسپتالوں کو مراسلہ جاری کیا۔ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ رہی۔ چودھری نثار کی رہائش گاہ پر بھی رینجرز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی زیرصدارت فیض آباد دھرنا کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ دو گھنٹے تک حالات کا جائزہ لیا گیا تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔ اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس نے دوبارہ آپریشن کی مخالفت کر دی۔ احسن اقبال نے وزیراعظم کو صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔ لاہور سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فیض آباد اسلام آباد میں ختم نبوت بل میں ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر دھرنا دینے والوں پر پولیس کے تشدد کیخلاف جنرل ہائوس اجلاس کل بروز پیر طلب کر لیا۔ دریں اثناء بے نظیر شہید ہسپتال کے ڈاکٹر سعود صفدر نے بتایا ہے کہ 5 افراد کی نعشیں ہسپتال لائی گئیں جبکہ ہولی فیملی ہسپتال کے ڈاکٹر طارق نیازی کے مطابق ایک نعش ان کے ہسپتال لائی گئی جو جھڑپوں میں ہلاک ہوا۔ تحریک لبیک نے کارکنوں کی شہادت پر تین روزہ سوگ، کل سے پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا۔دھرنوں سے پی آئی اے اور نجی ایئر لائنوں کا آپریشن بھی متاثر ہوا۔ پی آئی اے ترجمان کے مطابق کوئی پرواز منسوخ نہیں ہوئی۔ ریلوے انتظامیہ کے مطابق کراچی سے ٹرین سروس بحال کردی گئی۔ آن لائن کے مطابق ایک پولیس اہلکار اور 6 مظاہرین اسلام آباد میں جاں بحق ہوئے۔
پروازیں
دھرنا آپریشن/فوج طلب