• news

دھرنا: احتجاج‘ جھڑپیں جاری‘ رانا ثنائ‘ بلال یاسین منشاءبٹ کے ڈیروں پر دھاوا....

اسلام آباد/ لاہور/کراچی (رپورٹنگ ٹیم+ نامہ نگاران + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد میں دھرنا مظاہرین کےخلاف ناکام آپریشن کے بعد ملک بھر میں کشیدگی، مظاہرین کا جلاﺅ گھیراﺅ جاری ہے، فیض آباد کا کنٹرول رینجرز کے سپرد کر دیا گیا، اسلام آباد ہائی وے پر رینجرز اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی، مظاہرین نے دو پولیس چیک پوسٹیں متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکل نذر آتش کر دئیے۔ ملک کے مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور مظاہرے جاری رہے، ریل آپریشن 11گھنٹے بند رہا۔ فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا مظاہرین کا قبضہ برقرار ہے۔ اتوار کی صبح فیض آباد میں مری روڈ اور ایکسپریس وے پر مظاہرین نے ایک بار پھر جلاو¿ گھیراو¿ کا سلسلہ شروع کیا۔ جس کے نتیجے میں رینجرز اہلکار اپنی چیک پوسٹ چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے۔ اسلام آباد کے مضافاتی علاقے روات میں بھی مظاہرین نے پولیس کی ایک چیک پوسٹ کو آگ لگا دی۔ کراچی اور دیگر شہروں میں احتجاج کے باعث کراچی سے معطل ٹرین آپریشن بالآخر کئی گھنٹے بعد بحال کر دیا گیا، ادھر پنجاب کے تعلیمی اداروں میں دو دن کی چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے اور تمام امتحانات بھی ملتوی کردیئے گئے۔ کراچی میں 10مقامات پر دھرنا دیا گیا ہے۔ دھرنے اور احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے تحریک لبیک کے کارکنوں کا دھرنا جاری ہے۔ دھرنے میں شامل مظاہرین نے دوسری رات سڑک پر گزاری۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کراچی کو بلوچستان سے ملانے والی حب ریور روڈ پر مظاہرین کی بڑی تعداد موجود ہیں جس سے ٹریفک جام ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس اور سیاسی و عسکری قیادت میں ملاقات کے بعد تمام چینلز کی نشریات بحال ہوگئیں۔ ادھر سوشل میڈیا کی سائٹس بھی اتوار کے روز بند رہیں تاہم شام کے وقت انہیں بحال کرنے کا حکم دیدیا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین نے ملک گیر ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔ اتوارکی صبح بھی مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے پولےس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بناےا گےا مظاہرےن نے پولےس اہلکاروں کے پانچ موٹرسائےکل اور 3 گاڑیاں نذر آتش کر دیں جس کے بعد صورتحال اےک مرتبہ کشےدہ ہوگئی ہفتے کی شب مظاہرےن کے خلاف ہونے والے آپرےشن مےں ہلاکتوں کے بعد مظاہرےن نے اعلان کےا تھا کہ وہ جنازے لے کر پارلےمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دےں گے جس کے بعد وزارت داخلہ نے فوری طور پر رےنجرز کی خدمات حاصل کی ہےں۔ میجر جنرل اظہر نوید حیات کو آپریشن کا انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ جڑواں شہروں میں امن و امان کی حالت مخدوش ہو گئی ہے۔اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق وفاقی پولیس کی ساری نفری بریفنگ کیلئے اتوار کو کنونشن سینٹر طلب کی گئی۔ ردات ٹی کراس چوک پر اتوار کو مشتعل افراد نے لبیک یارسول اللہ کے نعرے لگاتے ہوئے ٹائر جلاکر سڑک بند کر دی۔ راولپنڈی میں سنی تحریک کی اپیل پر اتوار کو راجہ بازار‘ باڑہ مارکیٹ‘ لیاقت مارکیٹ‘ مری روڈ‘ صدر کینٹ‘ کمرشل مارکیٹ‘ ڈبل روڈ‘ سید پور روڈ‘ صادق آباد‘ مال روڈ‘ چکلالہ سکیم تھری‘ چاہ سلطان سمیت دیگر علاقوں میں کاروبار بند رہا‘ صدر کینٹ میں جو دکانیں کھلی تھیں سنی تحریک کے مشتعل کارکنوں نے وہ بند کرا دیں۔ بے نظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ پر اندرون و بیرون ملک سفر کرنے والوں کو آمدورفت میں شدید دشواری رہی۔ کئی شہروں میں اتوار کے روز بھی ہڑتال کی گئی جبکہ تحریک لبیک نے آج ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کی دھمکی دی ہے اور تاجروں اور وکلا ‘ شرانسپوٹروں کو ہڑتال میں شرکت کی اپیل کی ہے۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق ڈرگ کیمسٹ ایسوسی ایشن لاہور ہول سیل مارکیٹ کے صدر نثار چودھری نے آج (پیر) میڈیکل سٹور بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق پنجاب بھر کے تمام سرکاری و پرائیویٹ سکول‘ کالجز اور یونیورسٹیاں 2روز کے لئے 27اور 28نومبر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس حوالے سے نوٹیفیکشن جاری کر دیا گیا۔ 27 اور 28نومبر کو تحریری اور پریکٹیکل کے امتحانات ہونے تھے‘ امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ لاہور کے تاجروں نے بھی آج کاروباری مراکز بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی‘ راولپنڈی اسلام آباد کے تعلیمی ادارے بھی آج اور کل بند رہیں گے جبکہ کراچی مںی بھی ایسا اعلان کیا گیا ہے۔ احتجاج کے پیش نظر اور دوسرے روز بھی لاہور کے مال روڈ سمیت مختلف مقامات کو مکمل طور پر بند رکھا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ چھٹی کے روز شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ مختلف تفریحی مقامات پر تعطیل کے باوجود عوام کا رش نہ ہونے کے برابر تھا۔ لاہور میںگزشتہ روز بھی دھرنوں، احتجاج اور ریلیوںکا سلسلہ جاری رہا اور فیصل چوک پنجاب اسمبلی، بابو صابو، ٹھوکر نیاز بیگ، امامیہ کالونی، داتا دربار روڈ ، اک موریہ پل ، بےگم کوٹ شاہدرہ ، بھٹہ چوک ، خےابان چوک رائے ونڈ روڈ ، چونگی امرسدھو ، فیروزپور روڈ، شاہ عالم چوک ، کاہنہ ، جگاور چوک جوہر ٹاﺅن ، ٹھوکر نےاز بےگ اور گلستان چوک سمےت دےگر درجنوںمقامات پر گزشتہ روز طویل دھرنے دئیے گئے‘ گلی محلوںکی سطح پر بھی درجنوںمقامات پر ٹائر اوردوسری اشیاءجلاکر فیض آباد آپریشن کی مخالفت میںنعرے بازی کی گئی۔ مشتعل مظاہرین نے لاہور میں صوبائی وزیر خوراک کے ڈیرے پر حملہ کر دیا اور توڑپھوڑ کی۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق دھرنا کے باعث امامیہ کالونی ریلوے ٹریک کی بندش کے باعث مسافر ٹرین دو روز سے پنڈ فیروزوالا کے قریب ویران جگہ میں رکی ہوئی ہے۔ پٹرول پمپوں پر رش بڑھ گیا اور پمپ مالکان لوگوں کو مطلوبہ تعداد میں تیل فراہم نہیں کر رہے‘ دھرنوں اور احتجاج کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ فیصل آباد سے شاہدرہ آنے والی بارات 12گھنٹے سے تاخیر سے پہنچی‘ باراتی انتظار کرنے کے بعد کھانا کھانے کے بعد گھروں کو چلے گئے۔ دینی جماعتوں نے آج تاجروں سے ملک گیر شٹرڈاﺅن اور ٹرانسپورٹروں سے پہیہ جام ہڑتال کرنے کی اپیل کر دی ہے۔ سنی تحریک کے کارکنوں نے صوبائی وزیر بلال یاسین کے ڈیرے کا گھیراﺅ کیا اور شددی احتجاجی مظاہرہ کیا۔ شاہدرہ بیگم کوٹ اور دروغہ والا شالامار میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ تحریک لبیک کی قیادت نے اس سلسلے میں حکومت سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں ہی دھرنا ختم کرنے کا کوئی فیصلہ ہو گا ہم وزیر قانون کے استعفے کے مطالبے پر قائم ہیں۔ یہ مطالبہ منظور ہونے پر ہی مذاکرات میں پیشرفت ہو گی۔ تحریک لبیک کے قائدین علامہ حافظ خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل قادری نے اتوار کی شام فیض آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آج پیر کو ملک گیر ہڑتال کی کال دیتے ہوئے اگلے سال عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا اور کہاکہ راولپنڈی میں آپریشن میں تشدد کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور اسلام آباد میں ذمہ دار نوازشریف‘ وزیراعظم اور وزیرداخلہ ہیں، انکے خلاف دہشت گردی قتل اقدام قتل کی ایف آئی آر درج کی جائے۔
دھرنا/ مظاہرے


لاہور/ فیصل آباد/ سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی + نامہ نگاران) فیض آباد دھرنے کے آپریشن کے خلاف مشتعل مظاہرین نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاﷲ خاں کے ڈیرے اور گھر کی طرف پیش قدمی کی، پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم‘ لاٹھی چارج‘ آنسو گیس کی شیلنگ اور پتھراﺅ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا‘ اعلیٰ پولیس حکام اور انتظامی افسر بھی موقع پر پہنچ گئے۔ متعدد مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے‘ پولیس کی طرف سے مظاہرین کو رانا ثناءاﷲ خاں کے گھر اور ڈیرے سے پیچھے دھکیلنے پر مظاہرین کی بڑی تعداد رانا ثناءاﷲ خاں کے ڈیرے اور گھر کو جانے والی شاہراہ سمندری روڈ اور ناولٹی پر جمع ہو گئے۔ بار بار ڈیرے کی طرف بڑھنے کی کوشش کرتے رہے۔ سی پی او اظہر اسماعیل امجد ‘ ایس ایس پی آپریشن رانا محمد معصوم ‘ ڈپٹی کمشنر سلمان غنی اور دیگر انتظامی و پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے۔ مظاہرین کی تعداد آہستہ آہستہ بڑھتی گئی جس پر پولیس نے رانا ثناءاﷲ خاں کے گھر اور ڈیرے پر لگی خار دار تاروں کے اندرونی حصے اور ان کو آنےوالی شاہراہوں پر پولیس کی نفری میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا‘ سمن آباد اور سمندری روڈ کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔ مظاہرین رانا ثناءاﷲ پر قادیانیوں کے حق میں بیان دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے نعرے لگاتے رہے کہ پولیس پیچھے ہٹ جائے ‘ وہ رانا ثناءاﷲ کے ڈیرے اور گھر کو آگ لگائیں گے۔ مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان لڑائی‘ مار کٹائی ہوتی رہی۔ پولیس نے مظاہرین کو کینال روڈ کے مختلف مقامات پر روکا جہاں لاٹھی چارج اور پتھراﺅ ہوا جس سے کینال روڈ کے مختلف علاقوں کےلئے ٹریفک معطل رہی‘ مظاہرین رات گئے تک رانا ثناءاﷲ کے گھر اور ڈیرے کے قریب نعرہ بازی کرتے رہے۔ مظاہرین ارد گرد گلیوں میں چھپ جاتے اور پھر نکلتے رہے۔ پولیس حکام نے رانا ثناءاﷲ کے گھر اور ڈیرے کے قریب تا حکم ثانی بھاری نفری تعینات رکھنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں تاہم پولیس کے مطابق رانا ثناءاﷲ اور ان کے اہلخانہ گھر پر موجود نہیں تھے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق اسلام آباد دھرنے کے خلاف ہونے والے احتجاج کرنے والے جلوس میں شامل افراد نے صوبائی وزیر بلدیات کے ڈیرے پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین نے محمد منشاءاللہ بٹ کے ڈیرے پر پتھراو¿ کے بعد فلیکسیں پھاڑ دیں اور ڈیرے کے دیواروں پر عید میلاد النبی کے سلسلہ میں لگائی جانے والی لائیٹس توڑ دیں۔ صوبائی وزیر بلدیات اس وقت اپنے ڈیرے پر موجود نہ تھے۔ دریں اثنا سنی اتحاد کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ تیس اہل سنت جماعتوں نے آج بروز پیر 27 نومبر کو ملک گیر شٹر ڈا¶ن ہڑتال کی کال دے دی۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تاجر اپنی دکانیں بند کر کے شہدائے ختم نبوت کے ساتھ محبت کا ثبوت دیں۔ ختم نبوت کے پروانوں پر گولیاں برسانے والی حکومت کے خاتمے تک تحریک جاری رہے گی۔ وفاقی و صوبائی وزرا، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی۔ گھروں اور دفاتر میں پولیس سکواڈ اور جوان تعینات۔ ذرائع کے مطابق اعلی حکومتی عہدیداروں کو بھاری سیکورٹی جبکہ دیگر ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو ایک ایک مسلح چوکس پولیس اہلکار فراہم کیا گیا ہے تاہم سکورٹی میں مزید اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ اپنی نقل و حرکت کو محدود کریں اپنے پرائیویٹ سیکورٹی سٹاف کو ہدایات کریں کہ وہ کسی اجنبی شخص کو انکے قریب نہ آنے دیں اور کسی بھی نقل و حرکت اور اجتماع میں شرکت سے قبل ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کریں تاکہ انہیں فول پروف سیکورٹی فراہم کی جا سکے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق دھرنے کے باعث رےلوے سٹےشن پر راولپنڈی سے لاہور آنےوالی ریل کار دو گھنٹے سے زائد تک کھڑی رہی جس سے ٹرین کے چلنے میں تاخیر ہونے پر مسافروں کا رش لگ گیا۔ دوسرے روز بھی احتجاج جاری رہا، مظاہرےن نے ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کر دی، گاڑےوں کی لمبی قطارےں لگنے سے عوام کو شدےد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چندا قلعہ پر مظاہرےن نے ٹائروں کو آگ لگا کر لاہور ، شےخوپورہ اور اسلام آباد کی طرف جانےوالی روڈ بند کر دی۔ گوندلانوالہ چوک مےں بھی احتجاج کےا گےا۔ علی پور چٹھہ مےں تحریک لبیک یارسول اللہ کے زیر اہتمام نکالی گئی۔ موٹر وے ہائی وے اور ون وے تمام تر روڑ بند ہونے سے کوئی اخبار نہ پہنچ سکا تاہم کشےدہ صورتحال کو پر امن رکھنے کےلئے پو لےس کی بھاری نفری بھی تعےنات تھی۔ گکھڑ منڈی میں پیر کرامت علی شاہ بخاری کی قیادت میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی۔ حافظ آباد+ ونیکے تارڑ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاءنے آج پنجاب بار کونسل کی اپیل پر مکمل ہڑتال کرنے کا اعلان کر دیا۔ گوجرانوالہ میں سنی تحریک کے ضلعی صدر قاری محمد بوٹا جٹ نے چندا قلعہ چوک میں جاری دھرنے کے شرکاءسے خطاب کرتے کہ حکومتی پر تشدد کارروائیاں عاشقان رسول کو عقیدہ ختم نبوت سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا سکتیں۔ مرکزی انجمن تاجران آج شہر بھر میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کرے گی۔ ننکانہ صاحب اور گرد و نواح میں جگہ جگہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے مریضوں کو ہسپتال لےجانے والی ایمبولینسز بھی ٹریفک بھی پھنس کر رہ گئی جبکہ لوگوں نے اپنی شادی بیاہ کی تقریبات بھی دھرنوں کے باعث منسوخ کر دیں۔ نیٹ نہ چلنے کے باعث صحافیوں کو بھی کوریج کرنے اور فوٹیج اور نیوز وغیرہ بھجوانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گوجرہ میں بھی مکمل شٹر ڈاﺅن رہا۔ ادھر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے آبائی گھر پر حملہ کا ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے تاہم پولیس نے ایف آئی آر پر عمل درآمد نہیں کیا۔ وزیرآباد میں مظاہرے کے باعث پاکستان ریلوے کا شیڈول بری طرح متاثر رہا، راولپنڈی سے لاہور کراچی جانے والی تیز گام ایکپریس کو وزیرآباد سٹیشن پر روک لیا گیا، 4گھنٹے بعد گوجرانوالہ ، لاہور جانے والے مسافروں کو اتار کر براستہ فیصل آباد کراچی کروانہ کر دیا گیا۔ پشاور سے آنیوالی عوام ایکسپریس کا وزیرآباد پہنچنے کا وقت 4بجے سہ پہر ہے مگر لالہ موسیٰ جنکشن پر روک کر گجرات، وزیرآباد، گوجرانوالہ اور لاہور کے سینکڑوں مسافروں کو اتار کر براستہ ملکوال کراچی روانہ کر دیا گیا سردی کے موسم میںمعصوم بچوں، عورتوں اور بزرگوں کے ساتھ سفر کرنیوالے مسافر احتجاج کرتے ذمہ داران کو بددعائیں دیتے رہے۔ سیالکوٹ سے براستہ نارووال لاہور کراچی جانے والے علامہ اقبال ایکسپریس ٹرین شاہدرہ میں مظاہرے ہونے سے لاہور ہی نہ پہنچ سکی اور تین گھنٹے کوٹ مولی چند سٹیشن پر کھڑے رہنے کے بعد واپس نارووال آگئی، مسافر جنہوں نے لاہور جانا تھا کوٹ مولی چند سٹیشن سے اتر کر پیدل کئی میل چل کر مریدکے روڈ پر گئے اور اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئے۔ چھانگامانگا کے سےنکڑوں کارکنوں نے دوسرے روز بھی چھانگا مانگا پتوکی روڈ چونےاں روڈ کوٹ رادھاکشن روڈ اور فلائی اوور پر احتجاجی دھرنا دے کر تمام سڑکےں ٹرےفک کے لےے بند کر دےں۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک کے کارکنوں نے دوسرے روز بھی ضلع بھر میں 8 مقامات پر دھرنا دیا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق لیبک سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کی جانب سے دوسرے روز بھی دھرنے دیئے گئے اور احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں۔ پاک پتن سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان کسان اتحاد نے ختم نبوت آئین میں تبدیلی کے خلاف آج پنجاب بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ڈسکہ سے نامہ نگار،نمائندہ خصوصی کے مطابق تنظیمات اہلسنت اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان کے دھرنے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ لاہور سے براستہ پاکپتن کراچی جانیوالی فریدایکسپریس کو مظاہرین نے بصیر پور کے قریب روک لیا، مظاہرین کو دیکھ کر عملہ ٹرین چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ فیض آباد میں دھرنے کے موقع پر پولیس آپریشن کے دوران شہید ہونے والے چھ نوجوانوں کو ان کے آبائی علاقوں میں سپردخاک کر دیا گیا جبکہ ایک نامعلوم میت جنازے کے بعد ہسپتال کے سردخانے میں رکھ دی گئی ہے۔ تحریک لبیک کے چیئر مین ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی کی قیادت میں جاں بحق ہونے والوں کی قل خوانی کا اجتماع آج پنجاب اسمبلی کے سامنے صبح 9:00 بجے منعقد ہو گا۔
مظاہرے

ای پیپر-دی نیشن