حلقہ بندیوں کیلئے 5 ماہ کا ر مردم شماری کے باقاعدہ نتاگج اپریل میں جاری ہونگے
اسلام آباد (صباح نیوز)نئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم تاحال پارلیمینٹ سے منظور نہ ہونے پر 2018ء کے عام انتخابات میں تاخیر کا خطرہ پیدا ہو گیا،بروقت انتخابات کیلئے عبوری نتائج کی بنیاد پر آئینی ترمیم کی منظوری ضروری ہے ۔ الیکشن کمشن نے ایک بار پھر آئینی و قانون معاملات کو بروقت حل کرنے کا انتباہ کر دیا ہے تا کہ انتخابات کا انعقاد وقت پر ممکن بنایا جا سکے آئینی ترمیم پارلیمینٹ سے جلد منظور نہ ہونے پر حلقہ بندیوں کا معاملہ لٹک جائیگا اور اپریل 2018میں مردم شماری کے باقاعدہ طور پر نتائج جاری ہونے پر الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کیلئے پانچ ماہ درکار ہوں گے یعنی یہ حلقہ بندیاں ستمبر 2018کے وسط تک ہو سکیں گی بعد ازاں پولنگ سٹیشنوں کی حتمی فہرست اور انتخابی سکیم کا اعلان چھ ماہ قبل کرنا ضروری ہو گا تا کہ سیاسی جماعتیں ضروری تیاریاں کر سکیں ذرائع کے مطابق سینیٹ سے گزشتہ روز آئینی ترمیم منظور نہ ہونے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر الیکشن کمیشن میں غورجاری ہے اور کمشن ذرائع نے بتایا ہے کہ آئینی ترمیم کی منظوری میں تاخیر پر اپریل2018میں مکمل نتائج جاری ہونے پر حلقہ بندیوں کا کام شروع ہو سکے گا۔ ادھر آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت اور پیپلز پارٹی میں ڈیڈ لاک کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اپوزیشن کی بڑی جماعت کا مطالبہ ہے کہ پانچ فیصد عبوری نتائج کی جانچ پڑتال مستند معیار کے مطابق کی جائے ڈیموگرافک کمیشن قائم کیا جائے عارضی طو رپر آباد افراد کا شمار موجودہ علاقوں میں کیا جائے اور عبوری نتائج کی شفافیت سے تصدیق کیلئے جانچ پڑتال کے دوران متعلقہ علاقوں میں کرفیو لگایا جائے رپورٹ کے مطابق ان تجاویز سے سینیٹ میں حکومتی جماعت کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے اور متذکرہ معاملات پر پیپلز پارٹی کسی معتبر ضمانت کیلئے کوشاں ہیں۔ ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس معاملے میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی براہ راست مداخلت کا امکان ہے۔