.پنجاب کی 56 کمپنیوں کے آڈٹ کیلئے درخواست، وفاقی، پنجاب حکومت کو جواب کیلئے آخری مہلت
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے صاف پانی کمپنی سمیت پنجاب بھر میں قائم 56 کمپنیوں کے آڈٹ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی دوبارہ تشکیل کیلئے دائر درخواستوں پر وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، چیف سیکرٹری پنجاب، ایس ای سی پی، آڈیٹر جنرل پاکستان سمیت 56 کمپنیوں کے سربراہوں کو جواب جمع کرانے کے لئے اٹھارہ دسمبر تک کی مہلت دے دی۔ درخواست گزاروں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں، وزیر اعلی اور گورنر پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ اور رولز پر مکمل عملدرآمد میں ناکام ہو چکے ہیں اور پبلک سیکٹر کمپنیوں میں کارپوریٹ گورننس رولز2017ء پر بھی عملدرآمد نہیں کرایا گیا، وفاقی اور صوبائی حکومت نے منتخب لوکل گورنمنٹ کو مکمل اختیارات نہیں دیئے جو لوگل گونمنٹ ایکٹ اور آئین کی خلاف ورزی ہے لہٰذا وزیر اعلی اور گورنر پنجاب سمیت دیگر کے پبلک سیکٹر کمپنیوں کے حوالے سے اقدامات غیر آئینی قرار دیئے جائیں، صاف پانی کمپنی سمیت چھپن کمپنیوں کی پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت تشکیل نو کی جائے اور کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹس فوری طور پر جاری کرنے کا حکم دیا جائے، وفاقی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ آڈیٹر جنرل نے متعدد کمپنیوں کا آڈٹ شروع کر دیا ہے اس پورے عمل کے لئے دو ماہ کا عرصہ درکار ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کمپنیوں کا آڈٹ شروع ہونے سے تمام درخواستیں از خود غیر موثر ہو گئی ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے انرجی کی نو کمپنیوں کی جانب سے عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ کی خدمات حاصل کرنے پر اعتراض اٹھایا کہ سرکاری ادارے پرائیویٹ وکلا کی خدمات حاصل نہیں کر سکتے، پرائیویٹ وکلا کی خدمات حاصل کرنا سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیس عدالت کے لئے کوئی خاص کیس نہیں ہے، عدالت کو کئی اور امور بھی سر انجام دینے ہیں، عدالت اپنے مطابق کیس کی سماعت کرے گی، عدالت نے مزید سماعت اٹھارہ دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اگلی تاریخ سماعت پر وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت دیگر فریقین کو جواب جمع کروانے کے لئے مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔