• news

جھوٹی گواہی دینے والوں کیخلاف جلد مہم شروع کر ینگے: جسٹس آصف کھوسہ

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے 10 سال بعد قتل کے ملزم کو بری کر دیا، ملزم اورنگزیب پر 2007ء میں عبداللطیف کو اوکاڑہ میں قتل کاالزام تھا۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قرار دیا کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے اس بنیاد پر ملزم کو رہا کیا جاتا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پنجاب کے قانون میں عمر قید کی جگہ بریت لکھا جانا چاہیے تھا کیونکہ پنجاب کی عدالتوں میں اگرجرم ثابت ہو جائے تو سزائے موت جرم ثابت نہ ہوتو عمر قید سنائی جاتی ہے۔حالانکہ جس کا کیس نہیں بنتا اسے بری کیا جانا چاہیے جسٹس کھوسہ نے کہا ملزم اگر جرم کرتے ہیں توضرور جیلوں میں رکھا جائے تاہم جنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا تو انہیں جیل میں رکھنا غلط ہے‘ ہمیں مجرم سے کوئی محبت نہیں مگر جھوٹی سزا پراعتراض ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عنقریب جھوٹی گواہی دینے والوں کے خلاف ایک مہم شروع کرنیوالے ہیں‘ جھوٹی گواہی دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں جھوٹی گواہی سے سچ چھپایا جاتا ہے‘ عمرقید کا مطلب ساری زندگی جیل میں رہنا ہے۔ عمرقید کا مطلب 25 سال جیل میں گزارنا پتہ نہیں کہاں سے نکال کر لے آئے ہیں‘ ہم نے عمرقید کی سزا کی تشریح کی تو لوگ سزائے موت کی اپیلیں کرینگے۔

ای پیپر-دی نیشن