• news

بھارتی فوج نے مزید 5 نوجوان شہید کردئیے 12 زخمی کپواڑہ کے کئی دیہات میں آپریشن

سرینگر(آن لائن+کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دوران بڈگام اور سوپور کے علاقوں میں 5کشمیری نوجوانوں کو شہید جبکہ 12 کو زخمی کر دیا۔میڈیا رپو رٹ کے مطابق فوجیوں نے چار نوجوانوں کو ضلع بڈگا م کے علاقے پکھر پورہ میں فٹلی پورہ کے مقام پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ بھارتی فوجیوں نے علاقے میں مظاہرین پر فائرنگ کی ، پیلٹ برسائے اورآنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک کم عمر لڑکے سمیر بشیر سمیت بارہ سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ فوجیوں نے ایک نوجوان کو سوپور کے علاقے ساگی پورہ میں محاصرے کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں فوجی کارروائی جاری تھی۔ دریں اثنا کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے بڈگام اور پلوامہ کے اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی۔ دوسری جانب بھارتی ٹی وی آج تک ٹی وی چینل کے اینکر روہت سردانہ کی جانب سے حضرت فاطمتہ الزہراؓ، حضرت عائشہ ومریمؓ کی شان میں گستاخانہ ٹوئٹ پر پونچھ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ اس دوران ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں ہندو، سکھ اور عیسائی مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی شرکت کی۔ بھارتی حکمران جماعت سے وابستہ انتہا پسندآر ایس ایس سے وابستہ تنظیم ہندو جاگرن منچ نے بڑے پیمانے پر مبینہ لو جہاد کے خلاف مہم چھیڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی شروعات اتر پردیش سے کر کے تقریباً 2100 مسلم لڑکیوں کو ہندو گھرانوں کی بہو بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ یہ ہدف 6 مہینوں میں پورا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ پلوامہ کے سینکڑوں لوگوں نے گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر شوپیان روڑ پر دھرنا دیکر مظاہرے کئے اور شادی مرگ فوجی کیمپ میں 2 بھائیوںکا ٹارچر کرنے اور گائوں کے سر ینچ اور نمبردار کے علاوہ پنچوں کی تذلیل کرنے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔شمالی کشمیر میں اپنی پسپائی کے بعد ضلع کپواڑہ کے کرالہ پورہ کے نصف علاقوں میں فوج نے آپریشن شروع کردیا ہے۔ گزشتہ روز الصبح کرالہ پورہ کے ریشی گنڈ، گزریال دردسن اور وارسن علاقوں کو محاصرے میں لیا گیا اور آپریشن شروع کیا گیا۔فوج کو خدشہ تھا کہ زرہامہ جھڑپ میں فرار ہوئے جنگجوئوں نے ان ہی علااقوں میں پناہ لے رکھی ہے۔سابق حکمران بھارت نواز جماعت نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے تہاڑ جیل میں کشمیری قیدیوں کا ٹارچر کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جیل حکام کے اس نازیبا، ناشائستہ اور انسانیت سوز اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ہائیکورٹ نے دس افراد کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو انہیں فوراًرہا کرنے کے احکامات دیئے۔حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیریوں پر ظلم و جبر اور تسلط برقرار رکھنے کیلئے انہیں مسلکی تنازعات اور طبقاتی رنجشوں میں الجھانے کی سازشیں کی جارہی ہیں اور اس مقصد کی خاطر مفاد اور عقیدے کے درمیان ٹکرائو پیدا کرکے ایک نیا کھیل کھیلنے کی کوشش بھی کی جاتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ہجرت کرنے کی کوئی سبیل نہیں ہے اور اب ظلم کے آگے سینہ پر ہونے کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہیں ہے۔تحریک حریت کے زیر اہتمام حیدرپورہ پر پْروقار سیرتی محفل سید علی گیلانی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔علی گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا آج پوری دنیا میں ظلم وجبر کی حکمرانی قائم ہے ، جس میں مسلمان حکمران بھی ظلم کررہے ہیں اور غیر مسلم حکمران بھی۔ ہماری اس چھوٹی سی ریاست میں مظالم کی انتہا ہے اور اب ہمارے لوگوں کو جیلوں کے اندر بھی حیوانوں کی طرح پیٹا جارہا ہے۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس سے کہا ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں اور عام لوگوںسے نمٹنے کے دوران انسانی اپروچ کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں کو ہلاک کرنے سے جنگجویت کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بنیادی طور پر اسکے مضمرات کی نشاندہی کرنی ہے اور اسے توجہ کا مرکز بنانا ہے۔تہاڑ جیل میں قیدیوں برے سلوک کے حالیہ واقعے کو ناقابل قبول اور شرمناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کی حرکات میں ملوث عملے نے نہ صرف ریاست کو بدنام کیا ہے بلکہ اپنی برادری کی شبیہہ بھی خراب کی ہے۔سرینگر کے علاقے صورہ میں نویں جماعت کا ایک طالب علم لاپتہ ہوگیا ہے۔آن لائن کے مطابق بھارتی فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے شہید کئے گئے نوجوانوں کو مجاہدین قرار دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن