دہشت گردی بین الاقوامی مسئلہ‘ اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دینگے : شاہد خاقان ‘ شنگھائی تعاون تنظیم امن، استحکام، باہمی رابطوں اور پائیدار ترقی کیلئے کام کر رہی ہے
سوچی (اے پی پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم امن، استحکام، باہمی رابطوں اور پائیدار ترقی کیلئے کام کر رہی ہے جس کی مکمل رکنیت پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس سی او ایک ایسی تنظیم ہے جو باہمی رابطوں، تجارت، توانائی اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے کام کی وسیع تر استعداد کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے معاون ثابت ہو سکتی ہے اور پاکستان تنظیم کو مزید فعال بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان کی صارف مارکیٹ کا حجم 20 کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ہے جہاں پر وسیع کاروباری مواقع اور جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایس سی او کے رکن کے طور پر باہمی رابطوں اور تعاون کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک قدیم تاریخ اور ثقافت کا حامل ملک ہے، انہوں نے کہا کہ تجارت اور اقتصادی تعاون خطے میں دیرپا استحکام، ترقی اور خوشحالی میں معاون ثابت ہو سکتا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) جو ایک پٹی ایک شاہراہ کے نظریے پر مشتمل ہے اور اس سے ایس سی او کے باہمی رابطوں کے فروغ اور اقتصادی تعاون کے نظریے کو مکمل کرنے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے ایس سی او کی 6 بڑی تجارتی راہداریوں کو باہم منسلک کرنے میں مدد ملے گی جس سے نہ صرف زمینی بلکہ سمندری رابطوں کے فروغ سے یورپ، مشرق وسطیٰ اور چین سمیت جنوبی ایشیا کے ممالک کے تجارتی رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کاسا۔1000 اور تاپی پائپ لائن جیسے منصوبوں پر بھی کام کر رہا ہے جن سے خطے میں توانائی کے رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقتصادی ترقی اور باہمی رابطوں کے فروغ کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ چین ایس سی او کے پلیٹ فارم سے رکن ممالک سمیت خطے کے دیگر ممالک کے دوستی اور تعاون کے فروغ کے حوالے سے رہنما اصول متعارف کروا رہا ہے جس سے ہمارے باہمی اعتماد، فوائد، مساوات، ثقافتی تنوع اور مشترکہ ترقی کے ویژن کو فروغ دینے میں مدد حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ایس سی او کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی قانون اور باہمی اعتماد کے رشتوں کے فروغ کیلئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کی مشکلات کا سامنا ہے جو علاقائی اور عالمی اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم نے ہزاروں قربانیاں دی ہیں جن میں 6500 فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی قربانیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کو دہشتگردی کی وجہ سے 120 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا جس سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ ہم اپنی سرزمین کسی قسم کی دہشتگردی اور انتہا پسندی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان دہشتگردی کی لعنت کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کا احترام کرنا چاہیے اور ہمیں دوہرے معیارات کو ترک کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کسی خطے، ملک یا قوم کا انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی کا خواہشمند ہے اور ہم اس مقصد کیلئے ایس سی او کے پلیٹ فارم سے افغان کنٹیکٹ گروپ کے ذریعے مشاورتی اور تعاون کے عمل کو مزید وسعت دیں گے۔ انہوں نے چین کو ایس سی او کی چیئرمین شپ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایس سی او کی کامیابیوں کے خواہشمند ہیں اور اس کی کاوشوں میں ہرطرح کے تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ انہوں نے بھارت کو بھی شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بننے پر مبارکباد دی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے متعدداقدامات کافیصلہ کرتے ہوئے سڑک اورریل کے زمینی رابطوں اور جنوبی اور وسطی ایشیا سے یورپ تک مواصلاتی نیٹ ورک کے قیام کے مشترکہ اہداف کے تحت تنظیم کو موثر ترین فورم بنانے کاعزم ظاہر کیا ہے۔ تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی کونسل کے سولہویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے خصوصی اقدامات پراتفاق کیا گیا۔ کونسل کے شرکا نے کہاکہ بین الاقوامی قانون، باہمی احترام اورمفیدتعاون پرمبنی کثیرجہتی اور منصفانہ عالمی نظام کاقیام ناگزیر ہے۔ وفود کے سربراہان نے ان مشترکہ باہمی مفادات کا اظہار کیاکہ بین الاقوامی اقتصادی تعلقات کیلئے مساوی مواقع کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پربھی زوردیاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کی ترجیحات میں لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری کوبھی شامل کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں انہوں نے تجارت، پیداوار، توانائی، ٹرانسپورٹ، سرمایہ کاری، زراعت، ٹیلی مواصلات اورباہمی دلچسپی کے دوسرے شعبوں میں تعاون کومستحکم بنانے کے ذریعے 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف پرمستقل عملدرآمد پربھی زور دیا۔ قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہان حکومت نے چین کے ایک خطہ ایک سڑک منصوبے کیلئے اپنی حمایت کی تصدیق کی۔
شاہد خاقان