حکومت لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کر دیا‘ صرف وہاں بجلی بند ہو گی جہاں چوری ہوتی ہے : وزیر توانائی
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) حکومت نے ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجلی کے شعبے میں اہم کامیابی حاصل کرلی۔ ملک بھر مےں چار دسمبر سے 8600 میں سے 5297 فےڈرز سے بجلی کی لوڈشےڈنگ مکمل طور پر ختم ہو جائےگی جس کے نتےجے مےں کم از کم 14.915 ملےن صارفےن کو چار دسمبر رات 12بجے کے بعد لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔ اس ضمن مےں دےہات و شہر کی تفرےق بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اب صرف ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہوگی جہاں بجلی چوری ہوتی ہے۔ 10فیصد بجلی کے لائن لاسز پر متعلقہ علاقوں میں پہلے چار سے چھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اب وہاں صرف دو گھنٹے جبکہ 20فیصد کے لائن لاسز کے علاقوں میں پہلے چھ سے آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی اب وہاں بھی دو گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوگی۔ بجلی کی قیمتوں میں دن بدن کمی ہو رہی ہے آئندہ گرمیاں بجلی کے حوالے سے کسی پاکستانی کو نہیں رلائے گی، موسم گرما میں 25ہزار بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہوگی نیشنل گرڈ سٹیشن کو اس قابل بنا دیا ہے۔ موجودہ حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ہر شعبے میں کامیابی حاصل کی ہے اور ساڑھے چار سال کی انتھک محنت اور جدوجہد سے نہ صرف ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا ہے بلکہ ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہمارے پاس سسٹم میں ہماری کل طلب کے مقابلے میں 2700 میگاواٹ اضافی بجلی موجود ہے مگر بجلی چوروں کو بجلی نہیں دے سکتے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے گزشتہ روز یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے میڈیا سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت طلب سے زیادہ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے اس وقت طلب سے چار ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے ملک میں اس وقت 16ہزار 477میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہے 8600تمام فیڈرز پر صفر لوڈ شیڈنگ کیلئے کام کررہے ہیں۔ ڈیڑھ کروڑ سے زائد میٹرز پر زیرو لوڈ شیڈنگ ہوچکی ہے۔ رسد کا مسئلہ نہیں ہے اصل مسئلہ انتظامی معاملات کا ہے، تاہم صوبائی حکومتوں سے بجلی کی چوری کی روک تھام کیلئے ان سے درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اوور بلنگ کے خلاف بھی قانون سازی کا عمل شروع ہے اور قومی اسمبلی سے بل منظور ہوچکا ہے۔ سینٹ میں زیر التواءہے اس قانون کے تحت اوور بلنگ کے ذمہ دار افسر کو تین سال تک کی سزا دی جاسکے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل گرڈ 25ہزار میگاواٹ بجلی اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بجلی کے شعبے میں ایک ماہ کے بعد ایسا انقلابی اقدام سنانے والے ہیں کہ قوم مٹھائی کھلائے گی۔ صوبائی حکومتوں سے رابطہ ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں روز بروز بجلی سستی ہورہی ہے اور رسد اب کوئی مسئلہ نہیں رہا بغیر کسی سفارش کے میٹرز لگ رہے ہیں۔ بجلی تقسیم کرنے والے کمپنیوں کے افسران کو واضح طور پر ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ کسی صورت صارفین کی عزت نفس کو مجروح نہ ہونے دیں بغیر سیاسی سفارش کے صارفین کے کام ہوں گے۔ ایسا نہ کرنے والے افسران کو جوابدہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں حالیہ اجلاس ہوا بجلی کے شعبے میں شفافیت کا حکم دیا گیا اگلے چند دنوں میں صارفین کو مزید خوشخبری سنائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں نقصانات کے حوالے سے اہم فیصلے کرنے ہیں کیونکہ اس وقت بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو سالانہ 135ارب روپے کے نقصانات کا سامنا ہے۔ ہمیں ورثے میں 320 فیڈرز ملے تھے جو اب بڑھ کر 5297 ہوگئے ہیں۔ اس وقت 2700 میگاواٹ اضافی بجلی ہے۔ رسد روز بروز بڑھ رہی ہے اور ہمارا بجلی کا نظام اس قابل بنادیا گیا ہے کہ پیداواری بجلی کو متعلقہ علاقوں تک ترسیل کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ دسمبر 2013 میں بجلی کی پیداوار 9279 میگاواٹ تھی جب کہ ملک میں بجلی کی طلب 11799 میگاواٹ تھی اور 2520 میگاواٹ بجلی کی کمی کی وجہ سے کم از کم 8 سے 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا شکار تھے۔ دسمبر 2017 میںہم نے 7465 میگاواٹ کی سطح سے بڑھا کر 16477 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کی ہے اور اس وقت طلب کے مقابلے میں 2727 میگاواٹ اضافی بجلی موجود ہے۔ 2218 میگاواٹ 2013ءکے مقابلے میں بجلی کی طلب میں اضافے کے باوجود اس وقت سسٹم میں یہ 2727 میگاواٹ اضافی بجلی موجود ہے۔ بجلی پیدا کرنے والے بہت سے منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں اور ہم موسم گرما 2018 سے پہلے مزید تقریباً 4000 میگاواٹ بجلی سسٹم میںشامل کر دینگے۔2017ءکے موسم گرما میں 24000 میگاواٹ طلب کے مقابلے میں ہمارے پاس سسٹم میں 20000 میگاواٹ ریکارڈ بجلی پیدا ہوئی۔ جبکہ جاری منصوبوں کے مکمل ہوتے ہی یہ پیداوار 25000 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ ہمارے پاس اس وقت طلب سے زیادہ بجلی موجود ہے تو ہم ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کرسکتے ہیں۔ یہ واضح کرنا انتہائی ضروری ہے کہ ملک میں اضافی بجلی کے باوجود، بجلی چوری، بلوں کی عدم ادائیگی، بد انتظامی اور دیگر غیر قانونی عوامل کی وجہ سے ہمیں لاسز اٹھانے پڑ رہے ہیں اور جن فیڈرز میں لاسز زیادہ ہیں وہاں پر ہمیں لوڈ شیڈنگ کرنی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی چوری سے اور لائن لاسز سے بچنے کیلئے نہ صرف ہم ڈسکوز کی سطح پر سخت فیصلے لے رہے ہیں بلکہ صارفین کو بھی بجلی چوری جیسے عوامل کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔ ملک بھر مےں چار دسمبر سے5297 فےڈرز سے بجلی کی لوڈشےڈنگ مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں جس کے نتےجے مےں کم از کم 14.915 ملےن صارفےن کو چار دسمبر رات 12بجے کے بعد لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ رات 12 بجتے ہی پاکستان لوڈشیڈنگ فری ہو گیا لوڈشیڈنگ صرف وہیں ہو گی جہاں بجلی چوری کی جاتی ہے۔
اویس لغاری