• news

امریکی وزیر دفاع جم میٹس ڈومور کا پیغام لے کر آج پاکستان آئیں گے۔ وہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ مذاکرات کریں گے

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر دفاع جم میٹس ڈومور کا پیغام لے کر آج پاکستان آئیں گے۔ وہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ مذاکرات کریں گے جس کے لئے پاکستان نے حکمت عملی تیارکر لی ہے۔ جیمز میٹس نے ایک روز قبل بھی کہا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا ایکشن چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں پاکستان دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے گا کیونکہ یہ اس کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق جم میٹس، افغانستان کے حوالہ سے تعاون کے موضوع پر بات چیت کیلئے آس، امید اور دھمکی آمیز پیغامات لے کر آج پیر کے روز اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ افغانستان کی صورتحال، جنگ زدہ ملک میں قیام امن، خطہ میں سلامتی، پاکستان بھارت کشیدگی اور پاکستان امریکہ تعاون سمیت متعدد موضوعات پر بات چیت کی جائے گی۔ تاہم افغانستان ہی ان مذاکرات کا محور ہو گا۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رواں سال اگست میں افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد وزیر دفاع جم میٹس کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع ایک بار پھر پاکستانی قیادت پر زور دیں گے کہ وہ افغانستان کے لئے خطرہ بننے والے بعض شدت پسندوں گروپوں کے خلاف کارروائی کریں جو مبینہ طور پر پاکستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی برائے جنوبی ایشیا پر پاکستان اپنا موقف واضح کر چکا ہے اور جیمز میٹس کو بتانے کیلئے کوئی نئی بات نہیں۔ امریکہ کو سمجھنا ہو گا کہ محض اس کی شرائط پر پاکستان کو تعاون کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکتا البتہ افغانستان کے حوالہ سے جب امریکہ اور پاکستان دونوں کے قومی مفادات کو ملحوظ رکھ کر بات کی جائے گی تو پاکستان اس بات کو توجہ سے سنے گا اور اپنا مثبت کردار ادا کرسکے گا۔ ان ذرائع کے مطابق پاکستان نے جم میٹس سے بات چیت کیلئے اپنی تجاویز تیار کر لی ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ جم میٹس جو خود اس خطہ میں رہ چکے ہیں، زمینی حقائق کا ادراک کریں گے۔ اس ذریعہ کے مطابق پاکستان کا اس وقت حقیقی مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت کے وقت، ایک کمزور سول حکومت ہے، ملک میں انتشار کی سی کیفیت ہے اور طاقت کے مراکز واضح نہیں ہیں۔ وزیر دفاع خرم دستگیر وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران شاہد خاقان عباسی کی معاونت کریں گے۔ انہوں نے جیمز میٹس کے ساتھ ممکنہ ملاقات کیلئے بھی بھرپور تیاری کی اور باقاعدگی سے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی بھی جاتے رہے۔ مطالعہ کتب بھی کیا جس کا وہ ملاقاتوں کے دوران برملا اظہار بھی کرتے ہیں تاہم امریکی وزیر کے ساتھ ان کی الگ سے ملاقات نہیں ہو گی۔ این این آئی کے مطابق ایک انٹرویو میں جم میٹس کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام دہشت گردوں کی معاونت نہیں کرتے۔ امریکہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات سے متعلق تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطاق انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔ پاکستان جانتا ہے کہ دہشتگردی سے کیسے نمٹا جائے۔
لاہور (نوائے وقت) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا دورہ امن کے حوالے سے اہم ہے ڈو مور کا دور چلا گیا امریکہ کو اپنے کردار کی وضاحت کرنا ہوگی افغان مسئلہ طاقت سے نہیں موثر حکمت علی سے حل ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پر کوئی امریکی دباﺅ کاگر نہیں ہوسکتا 16 سال سے امریکی فوج افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکی دہشت گردی کے واقعات نے افغان انتظامیہ کوہلا کر رکھ دیا۔ افغانستان میں امن کیلئے خطے کے مفاد میں اقدامات کئے افغانستان میں بدامنی رہی تو خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا افغان سرزمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال کیا جاتا رہا۔ امریکہ کو الزام تراشی کی بجائے اپنے کردار پر وضاحت دینا پڑے گی افغانستان کیلئے پاکستان کی قربانیاں سب کے سامنے ہیں ہم نے لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کیا امریکہ کو حقیقت پسندانہ طرز عمل اختیار کرنا ہوگا افغانستان میں طالبان ہی نہیں داعش بھی وجود میں آچکی ہے امریکہ بتائے کہ اس کی پالیسیوں سے دہشت گردی میں کمی آئی یا اضافہ ہوا؟
خواجہ آصف

ای پیپر-دی نیشن