• news

بھارت نے حامد شکیل پر حملہ کے منصو بہ سازوں کو 50 ہزار ڈالر دیئے:افغان پارلیمنٹرین

کابل (آئی این پی) افغان رکن پارلیمنٹ پیر سید اسحاق گیلانی نے کہا کہ کوئٹہ میں ڈی آئی جی حامد شکیل صابر پر حملے کا منصوبہ بنانے والوں کو افغانستان میں بھارت نے پچاس ہزار ڈالر ادا کئے، پاکستان اور افغانستان کو اپنے مشترکہ دشمنوں کے خلاف متحد ہو جانا چاہئے،پورا افغانستان غیرملکی فوجوں کے کنٹرول میں نہیں ، افغانستان کی فضائوں پر امریکہ کا مکمل کنٹرول ہے، افغانستان کے مختلف علاقوں میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ داعش کو اسلحہ اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے، یہ ہیلی کاپٹر پاکستان نہیں پتہ نہیں کہاں سے آتے ہیں جبکہ رکن پارلیمنٹ میر ویس یاسینی افغانستان کے 34میں سے 16صوبوں میں داعش کافی مضبوط ہو چکی ہے۔ پاکستانی صحافیوں سے گفتگو میںاسحاق گیلانی نے مزید کہا کہ افغانستان کی سرزمین پر غیرملکی فوجیں موجود ہیں لیکن پورا افغانستان غیرملکی فوجوں کے کنٹرول میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے تک پاکستانی علاقے تیراہ میں ایک مدرسہ چلایا جا رہا تھا جس میں زیادہ تر چیچن، تاجک، ازبک، کرغیز، قازق اور عرب طلبہ زیر تعلیم تھے۔ تیراہ میں پاکستانی فوج کے آپریشن کے بعد یہ مدرسہ ننگرہار آ گیا اور اب اس مدرسے کو کنڑ منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس مدرسے کے طلبہ پاکستانی ہیں نہ افغان، ان کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں، اسحاق گیلانی نے دعوی کیا کہ کچھ دن پہلے کوئٹہ میں ڈی آئی جی حامد شکیل صابر پر حملے کا منصوبہ بنانے والوں کو افغانستان میں بھارت نے پچاس ہزار ڈالر ادا کئے۔ ضروری نہیں کہ افغانستان کے راستے سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ہمارے ادارے بھی ملوث ہوں لیکن غیر ملکی طاقتیں سب جانتی ہیں وہ چاہیں تو ان سازشوں کو روک سکتی ہیں۔ افغان پارلیمنٹ کے ایک اور رکن میر ویس یاسینی نے اسحاق گیلانی کی کچھ باتوں سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ داعش کی مدد نہیں کر رہا بلکہ امریکہ نے داعش کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ داعش اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان مل کر کام کر رہے ہیں اور پاک افغان سرحدی علاقے میں شیعہ سنی تنازع کی آگ بھڑکانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کیا پاکستان کو بھی پتہ ہے کہ افغانستان میں حملے کرنے والے پاکستان میں کہاں کہاں بیٹھے ہیں؟ پاکستان تو ایکشن کی پوری سکت رکھتا ہے ۔ اس نے کچھ ایکشن کیا ہے لیکن ہم مزید ایکشن کی توقع رکھتے ہیں۔ ہمیں مل جل کر آگے بڑھنا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن