• news

مردہ بن کر بدعنوانی کیس سے بچنے والے ڈریپ ڈائریکٹر کیخلاف نیب انکوائری کیلئے اجازت طلب

اسلام آباد (آن لائن) ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی نے چیئرمین نیب سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ( ڈریپ) میں مرے ہوئے شخص کی ملازمت میں ترقی اور اثاثے بنانے کے حوالے سے نئے سرے سے انکوائری کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے۔ اس سے قبل نیب نے شیخ اختر حسین کو مردہ قرار دےکر عدالت میں پیش کرنے پر اپنے ہی ملازم کے خلاف انکوائری شروع رکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈریپ میں اس وقت گریڈ 20 کے تین عہدوں پر فائز ڈائریکٹر سیخ اختر حسین نیب کے نرغے میں آگئے ہیں شیخ اختر حسین پر نیب کے دو ریفرنسز 2001 اور 2004 دائر کئے گئے تھے جس میں کل پانچ افراد ملوث تھے اس میں چار کو نیب نے کرپٹ قرار دے کر عدالت نے سزا دے دی جبکہ شیخ اختر حسین کو اس وقت کیس سے بچانے کیلئے مبینہ طور پر مردہ قرار دے کر کیس سے بچایا گیا تاہم اس دوران شیخ اختر حسین روٹین میں ڈریپ میں ترقی کرتے رہے اور اس وقت گریڈ 19 میں ہیں گریڈ 20 کے تین اہم و عارضی عہدے دیئے گئے ہیں جس وقت ریفرنسز دائر کئے گئے اس وقت شیخ اختر کراچی میں 1991 سے 2001 تک اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر گریڈ سترہ تعینات رہے کرپشن کرنے کے باوجود ترقی پالی ہے اب ان کے خلاف راولپنڈی نیب نے بھی چیئرمین نیب سے ان کے اثاثوں کے خلاف انکوائری کی اجازت طلب کرلی ہے نیب ذرائع کے مطابق یہ انکوائری لاہور میں لبرٹی مارکیٹ چار کنال پلازہ جو کہ زرینہ پلازہ کے نام سے ہے،ٹاﺅن شپ میں چار کنال کا عالیشان گھر ، ترکی اور چائنہ میں فیکٹری، پاکستان میں پانچ فیکٹریاں ، لاہور کی سب سے بڑی ادویات کی ڈسٹری بیوسن ، مارک فارمیسی کالج، کلیئرنگ اینڈ فارورڈنگ ایجنسی اور اس کے علاوہ بہت سے نامعلوم اثاثوں کے متعلق انکوائری کرے گی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2رکنی بینچ نے 10نومبر کو شیخ اختر حسین وزارت قومی و صحت اور ڈریپ سے ایک ہفتے کے اندر اندر جواب طلب کیا تھا، جو کہ تاحال جمع نہیں کروایا گیا اورآج سماعت بھی کریں گی۔
اجازت طلب

ای پیپر-دی نیشن