• news

قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس‘ ڈی پورٹ کئے گئے ترک باشندوں کی تفصیلات طلب

اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزارت داخلہ سے گزشتہ 6ماہ کے دوران ڈی پورٹ کئے گئے ترک باشندوں کی تفصیلات مانگ لیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کرنے والی ہاﺅسنگ سوسائیٹیز کے خلاف کارروائی کےلئے ایف آئی اے کو احکامات جاری کر دیئے،وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کمیٹی کو بتایا کہ پاک ترک سکولوں کے اساتذہ کو ڈی پورٹ کرنے کےلئے ترک حکومت کا دباﺅ ہے اور ترکی کی حکومت ہر اجلاس میں پاک ترک سکولوں کے اساتذہ کو واپس بھجوانے سے متعلق پوچھتی ہے،کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے پاکستان میں فروری میں دہشت گرد حملوں سے متعلق کمار نامی ”را“ ایجنٹ کا معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانے کا مطالبہ کیا ہے،کمیٹی نے مخنث کے حقوق سے متعلق کریمینل لاءترمیمی بل پراسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگ لی۔پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان سمیت وزیر مملکت برائے داخلہ، وزارت داخلہ کے افسران اور ایف آئی اے نے شرکت کی۔کمیٹی نے پشاور کے زرعی ڈائریکٹوریٹ پر دہشت گرد حملے کے خلاف قرار داد منظور کی، کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکہ ہم سے ڈومور کا مطالبہ کرتا ہے، امریکی وزیر دفاع پاکستان آئے ہیں اور اب بھی وہ ڈو مور کا مطالبہ کریں گے جبکہ دہشت گردی میں پاکستان نے 60ہزار افراد شہید کروائے ہیں۔کمیٹی میں سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے پاک ترک سکولوں کے اساتذہ کو ڈی پورٹ کرنے کا معاملہ اٹھایا، جس پر بریفنگ دیتے ہوئے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری نے بتایا کہ پاکستان سے جانے والے ترک اساتذہ کی تعداد 175ہے جو خود واپس گئے ہیں جبکہ پاکستان میں موجود ترک اساتذہ اور ان کے اہل خانہ کی تعداد 219ہے، کسی بھی ترک باشندے کو زبردستی نہیں بھیجا گیا۔ ایف آئی اے کی طرف سے کمیٹی کو اسلام آباد کی ہاﺅسنگ سوسائٹیز پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کے پاس کئی سوسائیٹیز کے کیسز چل رہے ہیں۔ کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کمیٹی کو ہاﺅسنگ سوسائیٹیز پر بریفنگ دیں اور وہ تمام ہاﺅسنگ سوسائٹیز جنہوں نے اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاف ایف آئی اے کارروائی کرے۔علاوہ ازیںسینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے اجلاس میں سینیٹر میر کبیر نے قلات میں گیس کا مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں سینیٹ سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی ، سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ ، ہم وفاق سے مایوس ہو چکے ہیں ۔ وفاق ہماری بات بالکل نہیں مانتا،ہماری باتوں کو بالکل نہیں سنا جاتا، قلات کو گیس فراہم کرنا ہو گی ، ایوان بالا سے منظور شدہ قرار داد پر عمل نہ ہواتو پہلے احتجاج کروں گا، مطالبہ منظور نہ ہونے کی صورت میں سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہوجاو¿ں گا، بلوچستان کے شدید سرد علاقوں میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے انسانی جانیں خطرے میں ہوتی ہیں۔ پیر کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کا اجلاس سینیٹر عثمان خان کاکڑکی صدارت میں ہوا۔چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے گیس کی سلیبز بلوچستان میں صفر سے پانچ سو اور پانچ سو سے ایک ہزار تک بنانے اور گیس پر ٹیرف میں رعائت کے حوالے سے ایوان بالا سے متفقہ طور پر منظو ر ہونے والی قرار داد پر عملدرآمد نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیس پیداواری صوبہ بلوچستان میں گیس موجود نہیں اور بعض اضلاع جہاں درجہ حرارت منفی 18 تک ہوتا ہے گیس پریشر کم ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اوگرا کو بھی طلب کر لیا۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی کہا کہ صدیوں پرانے قیمتی صنوبر کے جنگلات گیس نہ ہونے کی وجہ سے کاٹے جارہے ہیں ، پاک ایران گیس پائپ لائن سے ملحقہ اضلاع میں گیس پائپ لائن بچھائی جائے۔ صوبہ بلوچستان میں گیس کا مسئلہ حل نہ ہو تو شدید احتجاج کریں گے۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ ضلع مانسہرہ کے دور دراز علاقوں میں گیس فراہمی منصوبہ جات کے افتتاح تو ہو رہے ہیں لیکن گیس فراہم نہیں کی جارہی۔گھریلو صارفین کی طرف سے کمپریسر کااستعمال روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔ فاٹا میں گیس فراہمی کے بارے میںمتعلقہ حکام نے بتایا کہ وزیراعظم کو لکھے گئے یادہانی خط کا جواب موصول نہیں ہوا۔ کابینہ کمیٹی میں بھی معاملہ بجھوایا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سات سال گزر گئے ابھی تک منظوری نہیں ہوئی۔ اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد ، میر کبیر احمد محمد شاہی ، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، ثمینہ سعید کے علاوہ پیٹرولیم ڈویژ ن،سوئی سدرن گیس کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
سینٹ مجالس قائمہ

ای پیپر-دی نیشن