”موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کا ساتواں نمبر“
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مو سمیاتی تبدیلی نے ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی۔جبکہ کمیٹی نے راول ڈیم میں مچھلیوں کی ہلاکت اور اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی پر آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ بھی طلب کرلیں۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بھارت 40 فیصد کول پر انرجی بنا رہا ہے جبکہ چین 60 فیصدکول پر انرجی بنا رہا ہے ،اس دفعہ کاپ کانفرنس میں 40 ہزارافراد موجود تھے جبکہ 25 ملکوں کے سربراہ اور 196 ممالک سے 117 وزراءوہاں تھے۔ مجھے وہاں چار تقریریں کرنی پڑیں ، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ملک محمد عزیر خان کی سربراہی میں ہوا ۔اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017ءپر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی ملک عزیرخان نے کہا کہ کلائمنٹ چینج ایکٹ اپریل میں منظور ہوا، ایکٹ کے تحت ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ادارے بنائے جانے تھے، اس ایکٹ پر عملدرآمد کا جائزہ لینا انتہائی ضروری ہے۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت نے موسمیاتی تغیرات اتھارٹی کے قیام کیلئے مئی میں کام شروع کر دیا تھا، بجٹ میں اس اتھارٹی کیلئے 104 ملین کے قریب فنڈ بھی مختص کئے گئے تاہم ا سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے اتھارٹی کے رولز کی تاحال منظوری نہیں دی جا سکی ، اس حوالے سے جولائی سے اب تک متعدد خط بھی لکھے جا چکے ہیں، رولز کی منظوری نہ دیئے جانے کے باعث اتھارٹی کی تشکیل کا عمل التوا کا شکار ہے۔ امید ہے کہ جلدا سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے رولز کی منظوری دیدی جائیگی۔ سیکرٹری وزارت نے کہا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں قائم کی جانے والی موسمیاتی تغیرات کونسل کے آفیشل ممبران میں چاروں صوبوں کے وزرا، وزیراعلی گلگت بلتستان، صوبائی ماحولیات کے محکموں کے وزرا، چیئرمین این ڈی ایم اے اور سیکرٹری وزارت ماحولیات شامل ہوں گے جن کے علاوہ 30 غیرسرکاری ممبران بھی شامل ہوں گے جن میں سے 20 پرائیویٹ سیکٹر سے ہوں گے، دیگر 10 میں ماحولیات سے متعلقہ محکموں کے افسران ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موسمیاتی تغیرات کی کمیٹیوں کے چیئرمین شامل ہوں گے جبکہ پرائیوٹ سیکٹر سے متعلقہ افراد کی بھرتیوں کیلئے ایچ ای سی اور فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس کو خط لکھ کر 3نام اور ماحولیات کے حوالے سے ان کے کام بارے تفصیلات مانگی ہیں، اس کے علاوہ غیر سرکاری افراد میں ماحولیات کے حوالے سے کام کرنیوالی این جی اوز کے نمائندے بھی شامل ہوں گے تاہم اس حوالے سے وزیراعظم کی مصروفیت کے باعث ناموں پر ان سے مشاورت نہیں ہو پا رہی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دنیا کے 20 آلودہ شہروں میں 4 پاکستانی شہر شامل ہیں،سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ گرین پاکستان پروگرام کے تحت پچاس فیصد فنڈز وفاقی حکومت دے رہی ہے، سموگ کی وجہ سے پنجاب حکومت نے 250 فیکٹریاں بند کیں۔
موسمیاتی تبدیلی