• news

جعلی خان کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا‘ مشرف چھپا بیٹھا ہے‘ گاڈ فادر نے ملک کنگال کر دیا‘ اب نہیں بچائیں گے‘ زرداری

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کل بھی اور آج بھی زندہ ہیں۔ شہید کبھی نہیں مرتے۔ بلھے شاہ نے کہا
بلھیا اساں مرنا ناہیں
گور پیا کوئی ہور
ہم شہادت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں پانچ سال ملے بے نظیر کے کئے وعدے ہم نے نبھائے۔ ہم نے پختونوں کو شناخت دی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ہم نے بڑھائیں۔ اقوام متحدہ کی اسمبلی میں محترمہ شہید کی تصویر لہرائی گئی۔ محترمہ آپ کی اور میری قائد تھیں۔ محترمہ آج ہوتیں تو 50 سال پورے ہونے پر بہت خوش ہوتیں۔ ڈکٹیٹروں سے ہمیشہ کہا کہ آپ کا کوئی مستقبل نہیں۔ پرویز مشرف کا کوئی مستقبل نہیں، چھپ کر بیٹھا ہوا ہے۔ امید ہے میرے جانے کے بعد کارکن میرے بچوں سے بھی وفا کریں گے۔ آپ اتنی ہی وفا کریں گے جتنی بے نظیر بھٹو شہید کے ساتھ کرتے تھے۔ بی بی زندہ ہوتیں تو بلاول کو دیکھ کر خوش ہوتیں۔ جمہوریت کا تحفہ پیپلز پارٹی کا ہے اور بے نظیر کی قربانی کا ہے۔ ملک میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ اب تبدیلی صرف ووٹ سے آئے گی، گاڈ فادر نواز شریف نے پاکستان کو کنگال کر دیا۔ گاڈ فادر اور جعلی خان کو کوئی بات سمجھ نہیں آ رہی۔ ہم نے پاکستان کو ایک نئی شکل دی، بلوچستان میں ترقی دی۔ مشرف دیکھ رہا ہے کہ وہ پاکستان نہیں آ سکتا تو سیاست بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہمیں پاور کی بھوک نہیں ہے افسوس اس کا ہے جو ملک کے ساتھ ہو رہا ہے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ عبوری حکومت سے پہلے یہ ہار مان جائیں۔ میرے دل میں جسم میں پاکستان کی خوشحالی کا خزانہ بھرا ہوا ہے۔ ہم جو چھوڑ کر گئے تھے یہ خرچ کرتے رہے، ہمارے دور میں ملک کی معیشت بہت بہتر تھی۔ ہم نے دو بار میاں صاحب کی حکومت بچائی اب ان کی جمہوریت نہیں بچائیں گے۔ اپنی جمہوریت لائیں گے۔ نواز شریف جعلی مینڈیٹ لے کر اقتدار میں آئے۔ ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے بھارت پاکستان کو نیپال نہیں بنا سکتا۔ افغانستان کے ساتھ مراسم بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرحدیں مضبوط ہوں۔ آئیں پاک افغان سرحد مل کر مضبوط کریں۔ ہم چاہتے ہیں افغانستان ترقی کرے، دہشتگردی سے بچے۔ ہم افغانستان کو دوست بنانا چاہتے ہیں۔ انڈیا والو! جب تک پیپلز پارٹی کا ایک بھی بچہ زندہ ہے کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔ دہشتگرد جتنے افغانستان اتنے ہی پاکستان کے بھی دشمن ہیں۔ بھٹو جب سائنس و ٹیکنالوجی کے منسٹر تھے تب انہوں نے سوچا پاکستان کو ایٹمی طاقت بننا ہے۔ اب جو بھی ہو گا ووٹ کے ذریعے ہو گا۔ طاقت پاکستان کی معیشت سے آتی ہے۔ اکیلے لڑنا پڑا تو لڑیں گے لیکن بھارت کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔ تجزیہ کاروں نے ہمارے دور کو بہترین قرار دیا۔ زمینداروں اور ہاریوں کی مدد کی جائے گی۔ گیارہ سال جیل میں رہا تب بھی ناامید نہ ہوا۔ پہلے تو یہ لوگ مانتے ہی نہیں تھے کہ پیپلز پارٹی نے ملک کیلئے کچھ کیا۔ اب بے نظیر کو مانتے ہیں، بھٹو کو مانتے ہیں اور الحمد للہ اس فقیر کو بھی مانتے ہیں۔ میں بے نظیر کے ساتھ ہر اس جگہ گیا جہاں بھٹو صاحب رہے۔ مستقبل میں زرعی بنیاد پر پالیسی بنائی جائے گی۔ ہم مزدوروں کو خصوصی مراعات دیں گے۔ دوست امید رکھیں ہم مایوس نہیں ہوں گے نہ کریں گے۔ لوہار اور پٹواری کو معاملات کی سمجھ نہیں آ رہی۔ میں ججوں کو کچھ نہیں کہنا چاہتا، پارلیمنٹرینز کا احتساب ہونا چاہیے۔ اس موقع پر سابق صدر نے پارٹی کمان بلاول بھٹو کے حوالے کی۔ بلاول بھٹو نے کارکنوں اور جلسے کے شرکاء سے پارٹی اور ملک سے وفاداری کا حلف بھی لیا۔ لاہور سے خبر نگار کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما عاطف چودھری اور پیپلز پارٹی شعبہ خواتین لاہور کی جنرل سیکرٹری سونیا خان کی قیادت میں قافلے اسلام آباد جلسہ میں شریک ہوئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پیپلز پارٹی ضلع گوجرانوالہ کا سینکڑوں کارکنوں اور گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ضلعی صدر راؤ اکرام علی خان، جنرل سیکرٹری چودھری ارشاد اللہ سندھو کی قیادت میں جلسے میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج خوشی کا دن ہے۔ آج ہم سب محسوس کرتے ہیں بے نظیر بھٹو زیڈ اے بھٹو اور شہید کارکنان کی روحیں اس جلسہ میں موجود ہونگی آج پہاڑوں ریگستانوں نے واضح پیغام دیدیا ہے کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے۔ آج آصف علی زرداری بی بی کی صورت میں ہمیں بلاول بھٹو زرادری دے رہے ہیں۔ آج بے روز گاری کی وجہ سے نوجوان گمراہ ہو رہے ہیں نوجوانوں کو غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹوکی قیادت میں نوجوان اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے حقوق کی جنگ لڑیں پیپلز پارٹی عوام میں شعور کی بات کرتی ہے۔ سابق وزراء اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، پی پی رہنمائوں شوکت بسرا، ندیم افضل چن، اخونزادہ چٹان، مصطفی نوازکھوکھر، علی مدد جتک، مخدوم احمد مخدوم، نثار کھوڑو، قمر زمان کائرہ، چودھری یاسین، نیئر حسین بخاری نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریڈ گرائونڈ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم پارٹی کا 50واں یوم تاسیس منا رہے ہیں۔ بتانا چاہتا ہوں نصف صدی کے سفر میں میر کارواں کن کن صحرائوں سے گزرا، مشکلات کے باوجود قافلہ منزل کی جانب رواں دواں رہا، سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کے خلاف جدوجہد پر قائدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جب ملک میں آمریت مسلط کی گئی تب تب پی پی نے علم بغاوت بلند کیا۔ یہ تیسری نسل ہے جو علم تھامے جدوجہد کے میدان میں سرگرم ہے۔ بھٹو تیرا قافلہ رکا نہیں، تھما نہیں، بی بی تیرا قافلہ رکا نہیں، تھما نہیں۔ ریاستی اداروں کے وسائل پر طاقتور طبقات کا استحقاق تھا 1971ء کے بعد جب بچا کھچا پاکستان نہ سنبھالا گیا تو ملک کو بھٹو کے حوالے کردیا گیا۔ بھٹو دور میں غیر ملکی ترسیلات ملنا شروع ہوئیں، بھٹو شہید نے پاکستانی ریاست کو جمہوری، آئینی بنیادوں پر قائم کیا، بھٹو شہید نے پاکستان کو جمہوری اور پارلیمانی روایات پر ڈالا، بھٹو شہید نے اقتدار سنبھالتے ہی 90 ہزار جنگی قیدی رہا کرائے، بھٹو شہید نے اس ملک کو متفقہ آئین دیا، بھٹو نے پاکستان کو استحکام دیا تو غیر جمہوری قوتوں نے حملہ کردیا۔ قائد عوام بھٹو کو پھانسی دے کر آمر ضیاء اور ان کے حواری سمجھے کہ پی پی ختم ہوگئی مگر ایسا نہیں ہوا۔ شہید بی بی نے ضیاء آمر کے مارشل لاء کے خلاف جدوجہد کی۔ جمہوری پاکستان کے خلاف بین الاقوامی اور جمہوری مخالف قوتوں نے سازش کی۔ بے نظیر نہتی لڑتی تھی لیکن اسے غریبوں کی طاقت پر بھروسہ تھا۔ ماں کے سر پر لگنے والی لاٹھیاں بھی بے نظیر کی جدوجہد نہ روک سکیں۔ بے نظیر بھٹو نے عوام کیلئے جدوجہد نہیں چھوڑی۔ بے نظیر شہید نے آمر ضیاء کے خلاف مثالی جدوجہد کی۔ شہید بی بی نے نہ صرف جمہوریت کیلئے جدوجہد کی بلکہ اسلام کا پرامن چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔ بے نظیر شہید نے پاکستان میں دہشت گردوں کو للکارا تھا، بے نظیر شہید نے نواز شریف کی امیر المومنین بننے کی کوشش کامیاب نہ ہونے دی، شہید بی بی نے عوام کے حقوق کیلئے آمر کے خلاف جدوجہد کی۔ ضیاء الحق اور اس کے لوگوں نے عوام کی امیدوں کا خون کیا، دھرتی آپ اور مجھے پکار رہی ہے، اس دھرتی کو میں بچائوں گا، آپ بچائیں گے، شہید بی بی نے مارشل لاء ریگولیشن کا خاتمہ کیا، بی بی شہید 30 سال سیاست میں اور چار سال اقتدار میں رہیں۔ ایک خاتون دہشت گردوں کے خلاف لڑتی رہی، دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ شہید بی بی آمروں کے خلاف لڑتی رہیں، بی بی نے کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے، بے نظیر بھٹو پرویزمشرف کی منافقانہ پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہیں، ضیاء الحق نے اسلام کو اپنا اقتدار طول دینے کیلئے استعمال کیا، بی بی شہید آئی پی پیز کے ذریعے بجلی لائیں، خواتین کے تحفظ کیلئے بہت اقدامات کئے، پی پی ہر اس شخص کی میراث ہے جو سر جھکانے کی بجائے سر کٹانے پر یقین رکھتا ہے۔ پی پی میراث ہے اور ہم اس کے وارث ہیں۔ صدر زرداری نے سی پیک کی بنیاد رکھی، ملازمین کو بحال اور مستقل کیا گیا، ہم اقتدار اپنی ذات یا پارٹی کیلئے نہیں عوام کیلئے چاہتے ہیں۔ ہم ملک بچانا چاہتے تھے، جمہوریت واپس لانا چاہتے تھے، آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور میں نے جمہوریت بہترین انتقام کا۔ سندھ میں ترقیاتی کام زور و شور سے جاری ہیں۔ سندھ میں صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ جمہوریت ہی اس ملک کو متحد رکھ سکتی ہے۔ پی پی نے ہمیشہ غیر یقینی اور مشکل حالات میں ملک کو سنبھالا اور اسے استحکام دیا۔ اسلام امن، محبت اور انسانیت کا مذہب ہے۔ اسلام وہ مذہب ہے جو انتہا پسندی اور دہشت گردی کو رد کرتا ہے۔ اس ملک کے عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہیں۔ انقلابی جدوجہد جاری رکھیں گے، ملک کو حقیقی سماجی جمہوری ملک بنائیں گے۔ ملک کی دولت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن ملتوی ہوں، اس لئے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت ہی ملک کو مضبوط بنا سکتی ہے۔ شہید بھٹو اور بے نظیر نے جن اصلاحات کا آغاز تھا اسے جاری رکھیں گے۔ اسلام وہ دین ہے جو فرقہ واریت کو رد کرتا ہے۔ عدالتی، پولیس اور سول سروس میں اصلاحات ہماری ترجیح ہوگی۔حال ہی میں جس طرح ریاستی رٹ کو جس طرح ختم کیا گیا اس پر تشویش ہے۔ ہم اقتدار اپنے لئے نہیں غریب عوام کیلئے چاہتے ہیں۔ پی پی ملک میں ریاست کی رٹ کو بحال کرے گی۔ سماج کو مذہبی شدت پسندی کی طرف جانے نہیں دیں گے۔ تعلیمی اصلاحات لائیں گے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ڈھونڈنا نہ پڑے۔ بھٹو اور بی بی شہید کا پاکستان بنانے کیلئے کئی دریا عبور کرنے ہیں۔ ہم اپنی روایات سے طاقت لیتے ہوئے نئی روایات قائم کریں گے۔ وہ معاشرہ بنائیں گے جو دہشت گردی سے پاک ہو۔ معاشی اصلاحات، لیبر اصلاحات اور خواتین سے متعلق اصلاحات لائیں گے ہم عوام کو اقتدار کی منتقلی پر یقین رکھتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن