سیندک معاہدہ توسیع، دیر سے جواب پر بلوچستان ہائیکورٹ کا اظہار برہمی
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) سیندک معاہدہ توسیع کیس میں وفاقی اور بلوچستان حکومتوں نے جواب دائر کر نے کے لئے مزید وقت مانگ لیا، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کا اہم نوعیت کے کیس میں تاخیر سے جواب دائر کرنے پر اظہار برہمی۔ درخواست گزار سابق سینیٹر ثناء بلوچ نے خود اپنے کیس کی پیروی کی اور دلائل دئیے کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان ہائی کورٹ کے 2017کے حکمنامے کی توہین کی ہے جس میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ بلوچستان میں معدنیات کے شعبے میں توسیع، رائلٹی اور دیگر معاملات شفاف اور اخبارات میں مشتہر کئے بغیر نہ کئے جائیں واضح آئینی احکامات اور عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد کسی صوبائی محکمے، وزیر یا وفاقی ادارے کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بلوچستان کے قومی وسائل کا فیصلہ بند کمروں میں اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق کرے۔ متعلقہ محکموں اور سیندک حکام کو کئی بار درخواست دی کہ وہ 2003، 2013 اور حال ہی (اکتوبر 2017) میں ہونے والے معاہدوں کی نقول اخبارات میں مشتہر کریں اور عدالت کو فراہم کریں لیکن سیندک میٹلز نے اس سلسلے میں مسلسل خاموشی اور نظر انداز کر نے کی پا لیسی اپنائی ہے۔ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے ریمارکس دئیے کہ سیندک کیس اہم نوعیت کا ہے اور یہ بلوچستان میں معدنیات سے متعلق معاہدوں میں پائے جانے والے ابہام کو دور کر نے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے چیف جسٹس پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست گزار کو کیس میں ترمیمی درخواست دائر کرنے کا بھی کہا کہ تا کہ کیس سے متعلق معاہدات کی کاپیاں عدالت کو فراہم کی جاسکیں۔