نواز شریف نے 11 مارچ کو 10 لاکھ ڈالر پاکستانی کرنسی اکائونٹس میں ٹرانسفرکئے گواہ نیب
اسلام آباد (نامہ نگار+این این آئی)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ملک طیب کا بیان بدھ کو بھی مکمل نہ ہو سکا ٗ نجی بینک کے افسر ملک طیب کو بیان مکمل کرانے کیلئے آج پھرطلب کرلیا گیا ۔ بدھ کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ نواز شریف کے نمائندے ظافر خان احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 11 مارچ 2017 کو نوازشریف نے 4 ٹرانزیکشنز کیں۔ 11 مارچ 2017 کو 10 لاکھ ڈالر نوازشریف نے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے، 7 فروری 2017 کو انہوں نے اپنے اکائونٹ سے 2200 ڈالرز کیش کرائے اور حسین نواز نے 23 دسمبر 2010کو 30 ہزار پائونڈ نواز شریف کو بھجوائے۔گواہ ملک طیب نے بتایا کہ 2 مئی 2016 کونواز شریف نے10 پائونڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے، 29 مئی2017 کو نواز شریف نے 2 لاکھ ڈالرز پاکستانی اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے ، 30 اپریل 2016 کو 10پائونڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے، اپریل 2012 میں 2 لاکھ 10 ہزاریورو پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ڈالے۔استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ 15 نومبر 2015 کو نواز شریف نے 25 ہزار پائونڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ٹرانسفر کیے، نومبر2015 میں ایک لاکھ90 ہزار یورو اپنے پاکستانی اکائونٹ میں ڈالے۔ 2 مئی 2016 کو نواز شریف نے 10پائونڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکائونٹ میں ٹرانسفر کئے۔ نوازشریف کے ضامن نے نیب دستاویزات پر اعتراض کیا۔ جج بشیر کے ریمارکس پر اس وقت عدالت قہقہوں سے گونج اٹھی جب انہوں نے کہا کہ اپنے ہی اکائونٹ سے اپنے دوسرے اکائونٹ میں ٹرانسفر پر کیا آپ کواعتراض ہے؟ کیا 10پائونڈ کا چیک جاری ہونے پر بھی اعتراض کریں گے۔ سماعت کے موقع پر نیب نے بینک منیجر نورین شہزاد کی پیش کردہ دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کر دی۔ نواز شریف کی وکیل عائشہ حامد نے نئی دستاویزات پیش کیے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نورین شہزاد کا نام گواہوں کی فہرست میں شامل نہیں۔ نورین شہزاد کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔عائشہ حامد نے کہا کہ یہ خاتون کل بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں مگر ہمیں نہیں بتایا گیا ٗنورین شہزاد کو پیش کرنے کی درخواست دی گئی نہ ہمیں کوئی نوٹس دیا گیا، عدالت نے عائشہ حامد کی طرف سے سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ نورین شہزاد کی طرف سے دستاویزات پیش کرنے کے معاملے پر بحث آج جمعرات کو ہوگی۔