کرکٹ کے بعد ہاکی ورلڈ الیون بھی پاکستان آنے کو تیار
چودھری اشرف
2017ء میں پاکستان کھیلوں کے حوالے سے بڑا خوش قسمت رہا ہے کیونکہ دہشت گردی کے واقعات کی بنا پر بین الاقوامی کھیلوں کی ملک میں جزوی بحالی ہوئی ہے جس کا تمام کریڈٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جاتا ہے جس نے پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل لاہور میں کرا کے پاکستان کا سوفٹ امیج دنیا میں متعارف کرایا۔ پی ایس ایل کے فائنل کے بعد ورلڈ الیون اور سری لنکا کی ٹیمیں بھی پاکستان کے دورہ پر آئیں اور یہاں کھیل کر خوب لطف اندوز ہوئیں۔ کرکٹ کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن بھی غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان لانے کے لیے راہ ہموار کر رہا ہے اس سلسلہ میں فیڈریشن نے اگلے ماہ جنوری 2018ء میں ورلڈ الیون کو پاکستان لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اس سلسلہ میں تمام تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن اور مارکیٹنگ ٹیم کے درمیان معاملات طے پا چکے ہیں۔ یہ معاملات کیا ہے اس بارے میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری پہلے سے میڈیا میں گفتگو کر چکے ہیں کہ ورلڈ الیون کی پاکستان آمد کے تمام اخراجات سپانسر ادارہ برداشت کرئے گا۔ یہ انتہائی خوش آئند عمل ہے کہ پاکستان میں کوئی بین الاقوامی کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم غیر ملکی ٹیم آ رہی ہے۔ جس کا تمام کریڈٹ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران کو جاتا ہے۔ سیکرٹری پی ایچ ایف اولمپیئن شہباز احمد سینئر اس حوالے سے کافی خوش قسمت ہیں جنہوں نے دنیائے ہاکی کے ٹاپ کھلاڑیوں کے ساتھ نہ صرف ہاکی کھیلی بلکہ دنیا انہیں مانتی ہے۔ اس کے دورے اقتدار میں غیر ملکی کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کا دورہ پاکستان قومی کھیل کے لیے خوش آئند ہے۔ اولمپیئن شہباز احمد سینئر نے بتایا کہ ورلڈ الیون کے ساتھ ساتھ چار ملکی ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔ ورلڈ الیون کے دورہ کے بعد یہ چار ملکی ٹورنامنٹ ہوگا جو پاکستان ٹیم کی کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں میں معاون ثابت ہوگا۔ چاری ملکی ٹیموں میں کونسی ٹیمیں شامل ہیں اس کے بارے میں فیڈریشن جلد میڈیا کو بریف کرئے گی۔ بہر کیف یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ پاکستان کو چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ کی میزبانی سونپی گئی ہے۔ حالیہ ٹورنامنٹس میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی کچھ اچھی نہیں رہی ہے جس پر فیڈریشن کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تاہم سیکرٹری پی ایچ ایف کی یہ بات درست ہے کہ جب ہمارے کھلاڑیوں کو بین الاقوامی میچز کا تجربہ نہیں ہوگا اس وقت تک ہم غیر ملکی خاص طور پر یورپی ٹیموں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ شہباز احمد سینئر کا کہنا تھا کہ ہم نے جونیئر لیول پر جو اقدامات شروع کیے ہیں جلد اس کے بھی نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون کی آمد سے قومی کھیل میں ایک نئی جان پڑے گی۔ ورلڈ الیون ٹیم 10 جنوری 2018ء کو کراچی پہنچے گی، اس حوالے سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران اگلے ہفتے میڈیا بریفنگ میں اس کے بارے میں بتائیں گے۔ تاہم پاکستان اور ورلڈ الیون کی ٹیموں کے درمیان پہلا میچ 12 جنوری کو کراچی میں جبکہ دوسرا میچ 14 جنوری کو لاہور میں کھیلا جائیگا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن عالمی اور ایشیائی تنظیم کے ساتھ ملکر ورلڈ الیون کے درمیان سیریز کے دوران ہال آف فیم کی تقریب بھی منعقد کرنے جا رہا ہے۔ جس میں دنیائے ہاکی کے سٹار کھلاڑی بلولینڈر، کرسٹن فشر، کرسٹن بلنک، چارلس ورتھ، دھن راج پلے، مارک ٹیلر، پال لیزک، جارج لومبی غیر ملکی کھلاڑی شامل ہیں جنہیں اس اعزاز کے ساتھ نوازا جائے گا۔ تقریب میں پاکستان کے بھی بعض سٹار کھلاڑیوں کو اس اعزاز سے نوازا جائے گا۔ سیکرٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون کے خلاف قومی ٹیم کا اعلان سکھر میں ہونے والی چیمپیئن شپ کے دوران کیا جائے گا۔ تمام کھلاڑیوں کے لیے یکساں مواقع ہونگے کہ وہ سلیکشن کمیٹی کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے تمام انتظامات فائنل ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل کراچی میں غیر ملکی گول کیپرز کو مدعو کرنے کا تجربہ کامیاب رہا ہے جس میں غیر ملکی گول کیپرز نے پاکستان کے دورہ کو خوش آئند قرار دیا تھا۔ امید ہے کہ غیر ملکی کھلاڑیوں پر مشتمل ورلڈ الیون بھی پاکستان سے مطمیئن جائے گی۔ ورلڈ الیون کے بعد چار ملکی ٹورنامنٹ پاکستان ہاکی کے مستقبل کو روشن کرینگے۔ کیونکہ اس طرح کے ایونٹس سے ہمارے کھلاڑیوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا جو مستقبل میں کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز کی تیاریوں میں مدگار ثابت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کھیل کو ماضی کی طرح ترقی دینے کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستان ہاکی جس نہج پر پہنچ گئی ہے ممکن نہیں ہے کہ ایک دو سال میں ہم ماضی کی گلوری کو پہنچ سکیں۔ تاہم پاکستان ہاکی فیڈریشن گراس روٹ لیول پر سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، تقریباً ایک ڈیڑھ سال بعد ہمارے پاس نوجوان کھلاڑیوں کا ایک اچھا پول حاصل ہو جائے گا جو اگلے پانچ چھ سال تک ملک کی نمائندگی کرینگے۔ پاکستان ٹیم کا گول کیپنگ کا شعبہ انتہائی کمزور ہے جس پر توجہ دینے کی اولین ضرورت ہے۔ غیر ملکی گول کیپرز کو بھی پاکستان بلوانے کا مقصد یہی تھا کہ ہمارے گول کیپرز ان سے کچھ سیکھ سکیں۔ ہم نے اپنے جونیئر کھلاڑیوں کو آسٹریلیا میں بھی تربیت دلوائی ہے اب کھلاڑیوں پر ہے کہ انہوں نے دورہ آسٹریلیا سے جو کچھ سیکھا ہے اس میں مزید بہتری لائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن ہر چیز سے باخبر ہے، قوم سے اپیل ہے کہ وہ کچھ عرصہ انتظار کرئے۔ پلان تیار کیا جا رہا ہے جلد حکومت کو ایک تفصیلی پلان بنا کر دیا جائے گا اگر حکومت کی جانب سے اس پلان پر عملدرآمد کے لیے مطلوبہ فنڈز مہیا کیے گئے تو لازمی طور پر پاکستان ہاکی کا مستقبل روشن ہوگا۔ شہباز احمد سینئر کا کہنا تھا کہ نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں جس کے نتائج اﷲ پر چھوڑ دیئے ہیں۔ غیر ملکی کوچ کے بارے میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اس کی خدمات حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکتن فیڈریشن کے پاس اسے تنخواہ دینے کے لیے فنڈز نہیں ہے۔ ایک غیر ملکی اچھا کوچ حاصل کرنے کے لیے ایک سال میں اسے پانچ کروڑ روپے دینے پڑیں گے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اپنے ملک کے نوجوان کھلاڑیوں کو کچنگ کی جانب لا کر انہیں کوچنگ کورس کرا کے جونیئر سطح پر ان کی خدمات حاصل کی جائیں۔ سیکرٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ صدر فیڈریشن بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر بھی قومی کھیل کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ حکومت پاکستان سے غیر ملکی کھلاڑیوں پر مشتمل ورلڈ الیون اور پاکستان ہاکی لیگ کے سلسلہ میں انہوں نے حکومت سے این او سی اور سیکورٹی کلیئرنس کرا کے دی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہونے والے تمام فیصلے ان کی مشاورت سے ہوتے ہیں کیونکہ وہ بھی ہاکی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ ورلڈ الیون کے سلسلہ میں انہوں نے لاہور میں سپانسر کمپنی کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کر کے تمام معاملات کو حتمی شکل دی ہے۔ سیکرٹری پی ایچ ایف شہباز احمد سینئر کا کہنا تھا کہ تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جلد قوم کو ان کے بارے میں بتا دیا جائے گا۔ حکومت کا ہمارے ساتھ مکمل تعاون ہے، سکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد ورلڈ الیون کے میچز کی تیاریاں تیز کر دی گئی ہیں، انشااﷲ قوم کو عرصہ بعد پاکستانی سرزمین پر دو اچھے میچ دیکھنے کو ملیں گے۔