صحت ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ایکسرے مشینوں، آلات کی بغیر ٹینڈر خریداری پر سخت نوٹس
اسلام آباد (نامہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی ڈاکٹر غوث محمد کی سربراہی میں ہوا۔ کمیٹی کو نیشنل ٹی بی پروگرام کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔کمیٹی نے حکام سے آئندہ اجلاس میں مٹھی میں بننے والے ٹی بی سینٹر، گلوبل فنڈز، میڈیکل مشین، انڈس ہسپتال کے اخراجات ، ملازمین کی تنخواہیں سمیت کنٹریکٹ کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ سینٹر اشوک کمار ٹی بی کنٹرول پروگرام میں کرپشن پر پھٹ پڑے ، جس پرسیکرٹری صحت نے کہا کہ کرپشن کا لفظ استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔کمیٹی کے رکن ڈاکٹر اشوک کمار نے اجلاس کے دوران سوال اٹھایا گلوبل فنڈز کہاں آتے ہیں اور کہاں خرچ ہوتے ہیں ،گلوبل فنڈز کے زریعے کا کس کو نوازا گیا ہے؟ گلوبل فنڈز کے لئے کوئی سفارش آئی ہے تو وہ بھی بتا دیں۔ جین مشین انڈس اور این ٹی پی نے کتنے کی خریدی؟ انہوں نے کہا کہ جین مشین کی آڑ میں ہی پندرہ کروڑ کا غبن ہوا ہے، انڈس ہسپتال کے حکام کیوں غلط بیانی کررہے ہیں؟ڈاکٹر اشوک کمارنے کہا کہ ٹی بی کنٹرول پروگرام میں اے جی پی آر نے کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے،27کروڑ روپے کی ایکسرے مشینیں بغیر ٹینڈر کے کیسے خرید لیں،اسلام آباد میں معاہدہ کئے بغیر کوٹھی کا ایڈوانس کرایہ ادا کیا گیا۔انہوںنے مزید کہا کہ صرف گاڑیوں اور پٹرول کی ضمن میں 60کروڑ خرچ کر دیئے گئے، مٹھی سندھ میں دو کمروں کے سینٹر کی تزئین و ارائش پر 72لاکھ روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ نیشنل ٹی بی پروگرام کے حکام نے بتایا کہ جین مشینیں جلد بازی میں خریدی گئیں، اشتہارات نہیں دے سکے، گلوبل فنڈ کے ذریعے مشینوں کی قیمت ادا کی گئی ہے، اکتیس دسمبر کو مشینیں دینے کا کہا تھا کس طرح ممکن ہے کہ مل جائیںگی۔حکام نے بتایا کہ رواں سال نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کو گلوبل فنڈز کے تحت 147 ملین ڈالر فراہم کئے گئے‘ گزشتہ سال اکیاسی ملین ڈالر فراہم کئے گئے تھے ،جس میں سے ادویات پر باسٹھ ملین ڈالر کی لاگت آتی ہے ،ٹی بی پروگرام حکام نے مرضی سے انڈس کو چار ارب روپے دئیے ہیں ،یہ ادائیگی گلوبل فنڈ سے کی گئی ہے۔
ٹی بی پروگرام