سینٹ اجلاس آج ہوگا‘ حکومت کے حلقہ بندی بل پر پیپلزپارٹی سے رابطے
اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی+نیشن رپورٹ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے حکومت اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان تاحال قومی مردم شماری کے مطابق قومی اسمبلی کے انتخابی حلقوں کی ازسرنو حد بندی کے بارے میں سینیٹ میں آئینی ترمیم منظور کرنے کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں۔ آج سینیٹ میں پرائیویٹ ممبرز ڈے ہے۔ حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم بھی سیٹ کے ایجنڈے پر نہیں۔ سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق‘ قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن اور پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر سے آئینی ترمیم کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ سینیٹ کے گزشتہ سیشن کے غیرمعینہ مدت کے ملتوی کئے جانے کے موقع پر وعدہ کیا تھا کہ وہ اس آئینی ترمیم پر پارٹی کی قیادت کو راضی کر لیں گے لیکن تاحال ان کو پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے گرین سگنل نہیں ملا۔ دوسری طرف حکومت سینیٹ میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطے کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی‘ ایم کیو ایم‘ اے این پی اور دیگر قوم پرست جماعتوں سے بات چیت کی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے پیپلز پارٹی کے طرزعمل کے خلاف احتجاج کیا اور دھمکی دی ہے کہ وہ اگر پیپلز پارٹی نے اپنا طرزعمل تبدیل نہ کیا تو وہ متحدہ اپوزیشن سے الگ ہو جائے گی۔ وفاقی حکومت اور حکومت سندھ کے درمیان مردم شماری کے طریقہ کار پر تاحال اتفاق نہ ہو سکا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مردم شماری آڈٹ کے طریقہ کار سے متعلق 5 شرائط پیش کی ہیں جن سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اتفاق رائے نہیں کیا۔ حکومت سندھ خاندان کے تناسب کی بجائے تمام افراد کو گننے‘ آڈٹ میں اقوام متحدہ کا طریقہ کار استعمال‘ مردم شماری کے نتائج کیلئے مرحلہ وار آن لائن کرنے کی شرط پیش کی ہے۔ ایک فیصد آبادی کے آڈٹ کیلئے ڈیموگرافک کا کمیشن قائم کرنے اور چارٹرڈ اکاؤنٹ سے آڈٹ نہ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 40 لاکھ سے زائد غیرقانونی مقیم افراد کو مردم شماری میں شامل کرنے کی شرط رکھی ہے۔نیشن رپورٹ کے مطابق حکومت اس وقت حلقہ بندیوں سے متعلق بل پاس کرانے کیلئے انتہائی سنجیدہ ہے اور اس نے پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں کو منانے کی کوششیں شروع کررکھی ہیں۔ سینٹ سے بل منظور نہ ہونے پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے حکومتی ذرائع کے مطابق اپوزیشن مردم شماری کے کم ازکم 5 فیصد بلاکس کا آڈٹ چاہتی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں خصوصاً پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں 5 فیصد بلاکس کے آڈٹ پر اتفاق ہوا تھا پیپلزپارٹی کے مطابق یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ یہ بل صرف آئندہ الیکشن کی حد تک ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اگر اپوزیشن جماعتوں کا بل کی منظوری پر اتفاق ہوگیا اور مطلوبہ ارکان ایوان میں موجود ہوئے تو اجلاس کی موجودہ کارروائی معطل کرکے حلقہ بندی بل منظور کیا جاسکتا ہے اس حوالے سے چیئرمین سینٹ رضا ربانی خصوصی کاوشیں کررہے ہیں ہیں دوسری طرف این این آئی کے مطابق پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور حکومت کے درمیان کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں ہوا،حلقہ بندیوں کے بل پر حکومت سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی ۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے حلقہ بندیوں کے معاملے کوئی شرائط پیش نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وفاقی حکومت تحفظات دور نہیں کرتی کوئی ڈیل نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس بھی دو روز کے وقفے کے بعد آج شام 4بجے سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائو س میں ہوگا چوبیس 24نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کو قبائلی علاقوں تک توسیع دینے کا بل بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔