سپاٹ فکسنگ کیس: انکوائری میں عدم تعاون پر کرکٹر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی
لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے انٹی کرپشن ٹربیونل نے سپاٹ فکسنگ کیس میں کرکٹر ناصر جمشید پر ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی۔ کرکٹ بورڈ کی جانب سے ناصر جمشید کو پاکستان سپر لیگ سیزن II میں سپاٹ فکسنگ کا مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔ جسٹس (ر) اصغر حیدر کی سربراہی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیرضیاء اور وسیم باری پر مشتمل تین رکنی انٹی کرپشن ٹربیونل نے ناصر جمشید کیخلاف 24 نومبر کومحفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ ناصر جمشید پر انٹی کرپشن کوڈ کی دوشقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھاتاہم ان پر عدم تعاون کی شق پر ایک سال کی پابندی عائد کی گئی۔ ناصر جمشید کو رواں سال 13 فروری کو معطل کیا گیا تھا اور ان کی ایک سال کی معطلی کی سزا ختم ہونے میں محض دو ماہ باقی رہ گئے ہیںاور انہیں سزا کے خلاف اپیل کا بھی حق حاصل ہوگا۔ انگلینڈ میں موجود کرکٹر ناصر جمشید انٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور تحقیقات میں تعاون بھی نہیں کیا جبکہ انہوںنے تحقیقات کیلئے پاکستان سے لندن جانے والے بورڈ کے اراکین سے بھی ملاقات نہیں کی تھی۔ ٹربیونل کے فیصلے پر ناصر جمشید کے وکیل فیصل وڑائچ نے کہا کہ کیس میں فتح ہوئی ہے۔ انٹی کرپشن ٹربیونل نے انکے موکل کو سپاٹ فکسنگ کے الزامات سے بری کردیاجبکہ انکے موکل کو صرف معلومات فراہم نہ کرنے پر ایک سال کی پابندی کا سامنا ہوا ہے۔ وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کوآدھا انصاف ملاہے ، بورڈ کسی بھی طرح کے ثبوت سامنے نہیں لا سکا اور ثابت ہو چکا ہے کہ ناصر جمشید کااس سارے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ۔ بورڈ ناصر جمشید اور یوسف بکی کا تعلق بھی ثابت نہیں کرسکا ۔ انہوںنے کہا کہ موکل کی مشاورت سے بورڈ پر ہتک عزت کادعویٰ دائر کیاجا سکتا ہے۔