اسحاق ڈار اشتہاری قرار میڈیکل رپورٹ مسترد مچلکے ضبط شریف فیملی کیخلاف مقدمہ میں 2 گواہ طلب
اسلام آباد (نا مہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دے کر ان کے ضمانتی مچلکوں کو ضبط کرلیا ہے، فیصلہ ان کی عدالت سے مسلسل غیر حاضری پر سنایا گیا، عدالت نے ضمانتی کو 50لاکھ روپے کے زر ضمانت جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔ وکیل صفائی کی جانب سے اشتہاری قرار دینے کی درخواست کی مخالفت کی گئی اور اسحاق ڈار کی نئی میڈیکل رپورٹ جمع کرائی۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی ایم آر آئی کا انتظار تھا، سینے میں اب بھی تکلیف ہے اور میڈیکل رپورٹ کے مطابق دل کی شریان میں بھی معمولی سا مسئلہ ہے، تاہم دل کے آپریشن کی ضرورت نہیںہے۔ وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کے مزید ٹیسٹ ہوں گے، نیب نے اب تک میڈیکل رپورٹ کی تصدیق نہیں کرائی جبکہ وارنٹ کی تعمیل لاہور کے ایڈریس پر کی گئی جبکہ وہ تو وہاں رہتے ہی نہیں۔ پراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ ملزم کو تمام عدالتی کارروائی کا علم ہے، لندن بھجوانے کی ضرورت نہیں، ہر میڈیکل رپورٹ دوسری رپورٹ سے مختلف ہے، اسحاق ڈار کو دل کی کوئی تکلیف نہیں، ملزم کی ہر میڈیکل رپورٹ پہلے سے مختلف ہوتی ہے، درحقیقت اسحاق ڈار کو دل کی کوئی تکلیف نہیں، ملزم عدالتی حکم کے باوجود پیش نہیں ہورہا، ملزم کو مسلسل عدم پیشی پر اشتہاری قرار دیا جائے۔ عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے احکامات جاری کئے کہ ملزم کی عدم حاضری پر ٹرائل آگے بڑھائیں گے، عدالت نے اسحاق ڈار خلاف 14دسمبر کو شہادتیں طلب کرلیں۔ عدالت نے اسحق ڈار کو تین روز میں 50لاکھ روپے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر مقررہ وقت میں ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے گئے تو ضامن کی جائیداد کو بھی ضبط کرلیا جائے گا۔ سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب قاضی مرزا کو اسحاق ڈار کی جانب سے دلائل دینے کی اجازت نہ مل سکی۔ سابق ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب قاضی مرزا نے اسحاق ڈار کی جانب سے عدالت میں دلائل دینے کی اجازت چاہی۔ جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اس کیس میں وکیل نہیں ہیں اس لیے دلائل نہیں دے سکتے۔ پہلے وکالت نامہ جمع کرائیں پھر دلائل دیں۔ خیال رہے اسحاق ڈار بطور ملزم اب تک 7مرتبہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ اب تک 5گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرائے، تین پر جرح مکمل کر لی گئی۔ احتساب عدالت نے نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں مزید 2گواہان کو طلب کرلیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کی۔ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں نامزد ملزم کیپٹن (ر) صفدر عدالت پیش ہوئے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے عبوری استثنی حاصل ہے تاہم ان کی جگہ ان کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ملک طیب پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ جو لوگ نواز شریف کی جانب سے چیکس لے کر آتے تھے کیا آپ انہیں ذاتی طور پر جانتے ہیں؟ جس کا ملک طیب نے نفی میں جواب دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس جو ریکارڈ موجود ہے میں نے اسی کی بنیاد پر اپنا بیان دیا تھا، خواجہ حارث نے کہا کہ کچھ دستاویزات کے علاوہ باقی نہ آپ نے تیار کیں نہ آپ کی موجودگی میں تیار ہوئیں ۔استغاثہ کے گواہ ملک طیب پر جرح مکمل کر لی گئی۔خواجہ حارث نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ آفاق احمد کی جانب سے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)کو ریکارڈ کرائے گئے بیان کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی۔نواز شریف کے وکیل کی استدعا پر نیب کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ آفاق احمد کا بیان سپریم کورٹ میں جمع کرایا جاچکا ہے لہذا وہاں سے جواب کی کاپی حاصل کرنے کیلئے وقت درکار ہے، استغاثہ کے گواہ آفاق احمد کا بیان جمعرات 14دسمبر کو قلمبند کیا جائے گا،آفاق احمد فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ہیں۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ آج کمرہ خالی خالی نظر آ رہا ہے، ایسا لگتا ہے سب عمران خان کی طرف گئے ہیں ، میڈیا والے بھی کم ہی نظر آ رہے ہیں، سماعت کے دوران ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ اور نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل اختر کا بیان بھی قلمبند کرلیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استغاثہ کے مزید 2گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 19دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ شکیل انجم ناگرہ اور العزیزیہ میں یاسر شبیر کو طلب کیا گیا ہے۔آئی این پی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل اسحاق ڈار کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 دسمبر کو جواب طلب کر لیا۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل نے استدعا کی کہ طبی بنیاد پر حاضری سے استثنیٰ کی استدعا احتساب عدالت نے غیرقانونی طورپر مسترد کر دی اور نوٹس جاری کرنے کے دس روز بعد اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی گئی۔ ضابطہ فوجداری کے تحت تیس دن کا وقت دیا جانا ضروری تھا۔ غیرحاضری میں نمائندے کے ذریعے ٹرائل جاری رکھنے کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے معلوم کیا کہ اسحاق ڈار کب تک واپس آئیں گے تو وکیل نے بتایا کہ امید ہے تین سے چار ہفتے مزید لگیں گے۔