ٹرمپ کے فیصلے کیخلاف سینٹ خیبر پی کے اسمبلی میں متفقہ قراردادیں وکلا کا عدالتی بائیکاٹ
اسلام آباد+پشاور(وقائع نگار+ایجنسیاں+بیورو رپورٹ) امریکی صدر کے مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے بیان کے حوالے سے ایوان بالا میں قرار داد پرا راکین سینٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے اور ریاست کی جانب سے پالیسی بیان دیا جائے۔ اراکین نے امریکی صدر کے بیان کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسلامی سربراہی فورس کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیرکے روز سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے طاہر حسین مشہدی نے تحریک پیش کی چیئرمین سینٹ نے تحریک بحث کے لیے منظور کرتے ہوئے دیگر اراکین کی تحاریک بھی اسی کے ساتھ یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔ بحث شروع ہو ئی تو کامران سحر نے فلسطین کا جھنڈا اوڑھ کر ایوان کی کارروائی میں حصہ لیا۔ سحرکا مران نے قرا ر داد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی دہشتگرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اقدام مسلمانوں پر حملہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یروشلم فلسطین ہے اور رہیگایہ مسلمانوں کی جاگیر ہے۔ سنیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر پاکستان کو اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے ہمیں یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں بھی اس مسئلہ پر بات کرنا ہوگی۔ سنیٹر مشاہد سید نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانوں کے علاوہ یہودیوں اور مسیحیوں کے لئے مقدس مقام ہے عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھانے کی ضرورت ہے۔ سنیٹر فرحت اللہ بابر نے قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے خلاف صرف اور ایران اور حزب اللہ کھڑی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سعودی عرب کے زیر اثر اتحادی فوج کی قیادت ہم ہی کررہے ہیں یہ اتحاد ایران اور حزب اللہ کے خلاف سرگرم ہے اگر اسلامی اتحاد ایران کے خلاف نہیں تو آج امریکی دہشت گردی کے خلاف سامنے آجائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو اس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ کچھ اور مقاصد کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پھر بھی اس اسلامی اتحاد میں کوئی تبدیلی نہیں آتی تو اپنے کمانڈر کو واپس بلا لیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیٹر رحمان ملک نے قرار داد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی شدید مذمت کی اور اسے امت مسلمہ پر ایک حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا میں دہشت گردی کو مزید ہوا دینا چاہ رہا ہے ایک طرف وہ ہمیں مار بھی رہا ہے تو دوسری جانب ڈو مور کی ڈیمانڈ بھی کرتا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستانیوں کے لئے اب دعا نہیں بلکہ دوا کی ضرورت ہے ایسے لگتا ہے جیسے ہمارے قوم کو ڈرپوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے امریکی صدر کو اعلی حکومتی سطح پر وہ جواب دینا چاہئے کہ وہ یاد رکھے سنیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ اس بات میں شک نہیں مسلم ممالک کے حکمرانوں کی امریکہ سے متعلق پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں مایوسی پھل رہی ہے انہوںنے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل مسلم دنیا کے خلاف ایک نئے جنگ کا آغاز کر چکے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مسلم ممالک کو ٹرمپ کے بیان پر اکھٹا کرے بہت افسوسناک موقع ہے کہ ہم صرف اور صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یروشلم پر اسرائیل کی مقبوضہ سے متعلق بھر پور پالیسی بنانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہورہا ہے کہ اتنے اہم مسلے پر بحث ہورہی ہے لیکن ہمارا وزیر اعظم موجود نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیرمین سینٹ صاحب ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر آئندہ اجلاس میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ کو خصوصی طور پر طلب کرایا جائے۔ سینیٹر عاجز دھامراہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور حکومت اس معاملے پر اپنا پالیسی بیان دے سنیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ مسلمان سائنس اور ٹیکنالوجی میں جب تک عبور نہیں کریں گے تب تک دنیاوی مقابلہ ممکن نہیںیہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ ہم اسرائیلی چیزوں کا بائیکاٹ کریں گے۔اکتالیس ملکوں کا اتحاد کسی یورپی ملک کے خلاف نہیں۔انہوں نے کہا کہ بیت المقدس آزاد کرنا محض ہمارا نعرہ ہی رہے گاہم لوگ لکھنے کے لیے ایک پین تک نہیں بنا سکتے۔اکتالیس اتحادی ممالک مل کر امریکہ کا بائیکاٹ کر دیںہم ان کے کہنے پر اپنے لوگوں کو مارنے پر لگے ہوئے ہیںقرار داد پر بات کرتے ہوئے سنیٹر تاج حیدر نے کہا کہ دنیا دو بلاکس میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ایک بلاک جنگ چاہتا ہے اور دوسرا امن چاہتا ہے ہم لوگ تیسری دنیا میں رہنے والے ہیںکتنے ایسے ملک ہیں جو طاقت رکھنے کے باوجود امن کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی چیز کا حل نہیں ہے۔ہمیں امن کے لیے عالمی رائے عامہ کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کو ایک عالمی کانفرنس منعقد کرنی چاہئے۔ ہمیں اپنے وفود مختلف ممالک میں بھیجنے چاہئیں ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے سنیٹر بیرسٹر سیف علی نے کہا کہ میں ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اس نے بیان دے کر ہم سوئے ہوئے لوگوں کو جگایا۔انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کا بائیکاٹ کرکے اس کا کچھ نہیں کر سکے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ راحیل شریف کے علاوہ باقی فوجی جو گالف کھیلتے رہتے ہیں انہیں بھی باہر بھیجا جائے امریکہ کی چیزوں کو خریدنا چھوڑو اپنے امریکہ کے ویزے والے پاسپورٹ پھاڑ کر دکھاؤ۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ جن میزائلوں کا سوچ کر ہم کھڑے ہو رہے ہیں وہ بھی انہی کے بنائے ہوئے ہیں۔ہو سکتا ہے ان کے بنائے ہوئے میزائل یہاں ہی گر جائیں۔سینٹ نے امریکی صدر کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے تمام مسلمان ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ اسلحہ کے تمام معاہدے منسوخ کئے جائیں اور امریکی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ سنیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ امریکی صدر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ سینٹ نے مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی اعلان کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے اجلاس کی مزید کارروائی فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ملتوی کر دی۔ خیبر پی کے اسمبلی نے ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے خلاف اور بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے 2 قراردایں منظور کر لی ہیں۔ ٹرمپ کے خلاف مذمتی قرارداد پیپلزپارٹی کے فخراعظم نے پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سفارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کو ایسے فیصلے سے روکا جائے۔ پیش کردہ قرارداد کو تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔
لاہور+پیرس (اپنے نامہ نگارسے + نامہ نگاران+ایجنسیاں) امریکہ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف وکلاء نے عدالتی بائیکاٹ اور ریلیاں نکالیں۔ ہارون آباد سے نامہ نگار کے مطابق ریلی کی قیادت صدر بار ایسوسی ایشن اعجاز گجر ایڈووکیٹ نے کی۔ شاہپور سے نامہ نگار کے مطابق صدر بار شاہد شیرازی‘ جنرل سیکرٹری بار ملک رمضان‘ سینئر قانون دان حاجی عطاء محمد بھٹہ‘ غلام حسن زیدی‘ ملک بشیر اعوان نے امریکہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے مسلمانوں میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوگا۔ بورے والا بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی ‘ وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔ امریکہ کے اس فعل کی پرزور مذمت کی گئی۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ امریکہ کے اس اقدام سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے۔ وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔ پیر محل سے نامہ نگار کے مطابق بار کونسل نے احتجاجاً عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چودھری ارشاد احمد ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری ملک مبشر علی ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔ بیت المقدس اور فلسطینیوں کے خلاف اقدامات اور بیانات سے پوری دنیا کا امن تباہ و برباد ہو جائے گا۔علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف سینکڑوں افراد نے پیرس میں مظاہرہ کیا ہے۔ ریلی بھی نکالی گئی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پوسٹر اوربینر ا ٹھا رکھے تھے جس پر لکھا تھا کہ ’’ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں‘‘ اور اعلان کرتے ہیں کہ ’’بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے کچھ لوگوں نے ٹرمپ اور نیتن یاہوو کی تصاویر کو پیروں تلے روندا اور نذرِ آتش کردیا۔ احتجاجی مظاہرین نے اپنے مخالف گروپ پر بھی دھاوا بولنے کی کوشش کی جس نے چوک کے نزدیک اسرائیل اور امریکہ کے جھنڈے ا ٹھا رکھے تھے۔ پولیس نے دونوں گروپوں کو علیحدہ کرنے اور تصادم سے روکنے کے لئے آنسو گیس استعمال کی جس کے نتیجہ میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ادھر مشرقی القدس میں دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 231 تک پہنچ گئی ہے۔ فلسطین کی ہلال احمر تنظیم کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مقبوضہ مشرقی القدس کی شاہرائے صلاح الدین کے مظاہروں میں 12، مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں رمّلہ، بیت اللحم، تْلکرم اور نابلس کے شہروں اور اسرائیل کے زیر محاصرہ علاقے غزہ کے مظاہروں میں 219 فلسطینی زخمی ہو گئے، 13 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور 4 اسرائیلی پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ یورپی یونین خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا مدگرینی نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل نہیں کریں گے۔ ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔