حکومت کو تباہی کے بعد ہی سب کیوں یاد آتا ہے‘ متروکہ وقف بورڈ سیاسی بن چکا: چیف جسٹس
اسلام آباد ( نمائندہ نوئے وقت +ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر ازخود نوٹس کیس میں نجی سیمنٹ فیکٹری کے ٹیوب ویلز بند کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے صوبائی حکومت سے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تباہی کے بعد ہی حکومت کوسب یاد کیوں آتا ہے؟ علاقے کے سارے پہاڑ کاٹ کر قدرتی حسن خراب کر دیا ہے جن فیکٹریوں نے قدرتی حسن تباہ کیا انہیں اسکا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔ کٹاس راج مندر میں مورتیاں نہ رکھ کرعدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ مندر اپنی اصل حالت میں نہیں، متروکہ وقف املاک بورڈ سیاسی بن چکا ہے، متروکہ وقف املاک بورڈ میں ٹیکنیکل لوگوں کوشامل کرنا چاہئے تھا۔ کٹاس راج مندر کا جتنا نقصان ایک نجی سیمنٹ فیکٹری نے کیا کسی اور نے نہیں کیا۔ ڈی سی چکوال اس فیکٹری کے تمام ٹیوب ویل بند کریں، حکم عدولی برداشت نہیں کریں گے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے سابق چیئرمین آصف ہاشمی کی عدم گرفتاری پرعدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آصف ہاشمی کے ریڈوارنٹ جاری نہ ہونے پر کیوں نہ وزارت داخلہ و خارجہ سیکرٹریز کو طلب کر لیں۔عدالت نے لاہورہائی کورٹ سے ضلع چکوال کی نجی فیکٹریوں کی فائلز منگواتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں آنے کے بعد کوئی عدالت ان مقدمات کو نہ سنے، متروکہ وقف املاک سے شری رام، ہنومان مندرنہ کھولنے پر بھی رپورٹ طلب کر لی گئی۔ مقدمے کی سماعت آ ج بدھ کو دوبارہ ہوگی۔چیف جسٹس نے رام شیوا اور ہنومان کی مورتیاں نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ اس ضمن میں کیوں لاپروائی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔مندر میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ دنیا بھر سے ہندو برادری اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے آتی ہے لیکن جب اس مندر میں مورتیاں نہیں ہوں گی تو وہ اقلیتی برادری کے بارے میں پاکستان سے کیا تاثر لیکر جائیں گے۔ عدالت کے استفسار پر پنجاب حکومت کے نمائندے نے بتایا کہ اس علاقے میں سیمنٹ کی چار فیکٹریاں موجود ہیں۔ محکمہ اوقاف کے وکیل نے کٹاس راج مندر کی حالت خراب کرنے کی ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں محکمہ اوقاف کے چیئرمین آصف ہاشمی پر ڈال دی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آصف ہاشمی نے اپنے دور میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی کی۔