• news

وزارت پاور: وفاقی اور وزیر مملکت کے الگ الگ احکامات‘ بجلی کمپنیوں کے افسر پریشان

لاہور(ندیم بسرا) وزارت پاور میں وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کے علیحدہ علیحدہ احکامات نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے افسران کو پریشان کرکے رکھ دیا۔ وزارت توانائی میں وزراء کی اختیارات کی جنگ نے ملک کی بجلی کی کمپنیوں کے افسران میں ایک عجیب سی تشویش اور ہیجان کی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے۔ وفاقی وزیر اویس لغاری نے تمام کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز کو پریس بریفنگ کرنے کے احکامات اور سپرنٹنڈنٹ انجیئنرز، ایکسیئن کو کھلی کچہری لگاکر مسائل حل کرنے کے آرڈر کر دئیے جبکہ وزیر مملکت عابد شیر علی نے خود کھلی کچہری لگانے کے لئے ملک کے طول وعرض کے دورے شروع کردئیے۔ جس کے بعد کمپنیوں کے افسران دونوں احکامات کے درمیان پھنس کر رہ گئے کہ کن احکامات پر عمل کریں اور کن احکامات کا گول مول جواب دیں۔ ملک میں بجلی کی بہتر ہوتی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں وزراء نے تقسیم کار کمپنیوں میں اپنے اپنے احکامات پر عمل درآمد کیلئے پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو)کو بھی ساتھ ملا لیا ہے۔ وزیر مملکت ملتان ،لاہور میں باقاعدہ کھلی کچہری لگا چکے ہیں۔ پیپکو کے افسران نے کمپنیوں کا ریکارڈ پسند ناپسندکی بنیاد پر اکٹھا کرنا شروع کرکے کمپنیوں کے افسران کو بلیک میل کرنا شروع کردیا ہے۔ پیپکو وزارت توانائی کے ماتحت ادارہ ہے جو تمام بجلی کی کمپنیوں کی مانیٹرنگ بھی کرتا ہے مگر دل چسپ امر یہ ہے کہ وفاقی حکومت کئی برس پہلے پیپکو کو تحلیل کر چکی ہے کاغذوں میں پیپکو کا وجود نا ہونے کے برابر ہے مگر یہاں وزارت پاور کے حکم سے افسران تعینات کئے جاتے ہیں جس سے پیپکو کے وجود کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپکو کے اندر کئی افسران افسر بکار خاص (اوایس ڈی)ہیں مگر ان کو کوئی بھی اسائنمنٹ نہیں دی جارہی ۔گریڈ بیس کے بعض افسران نے الزام لگایا ہے کہ انہیں نہ تو کسی بھی بجلی کی کمپنی میں تعینات کیا جارہاہے اور نہ ہی پیپکومیں تعینات کیا جارہا ہے صرف او ایس ڈی بناکر بٹھا دیا جاتا ہے جبکہ ریگولر افسران کو تعینات کرنے کی بجائے ریٹائرڈ لوگوں کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کرکے لاکھوں روپے تنخواہ پر لگادیا جاتا ہے جس کی بڑی مثال یہاں پر گریڈ بیس کی آسامی پر جنرل مینجر آر اینڈ سی ہے جہاں پر محمد سلیم کو تعینات کیا گیا ہے حالانکہ محمد سلیم دو برس قبل ریٹائرد ہوچکے ہیںجس سے کئی اہل اور ریگولر افسران کی حق تلفی ہو رہی ہے۔ متاثرہ افسران نے وزیر اعظم کو صورت حال کانوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن