قومی اسمبلی: فاٹا بل نہ لانے پر اپوزیشن کا دوسرے روز بھی احتجاج‘ بائیکاٹ‘ وزیرعظم نے پارلیمانی رہنمائوں کو پرسوں بلا لیا
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + خصوصی رپورٹر + خصوصی نمائندہ + نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن جماعتوں نے منگل کو دوسرے روز بھی فاٹا اصلاحات بل کو قومی اسمبلی ایجنڈے سے نکالنے اور ایوان میں پیش نہ کرنے پر قومی اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کیا۔ ’’گو ایف سی آر، فاٹا کو کیوں نکالا‘‘ کے نعرے لگائے جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فاٹا اصلاحات بل پر اتفاق رائے کیلئے تمام پارلیمانی جماعتوں کے لیڈروں کو جمعہ کو مدعو کرلیا۔ سپیکر سردار ایاز صاد ق کی صدارت میں اجلاس ہوا۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ فاٹا کو صوبہ خیبرپی کے میں ضم نہ کرنے پر قبائل سراپا احتجاج ہیں۔ لوگ اسلام آباد میں سڑکوں پر ہیں، مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا نہ کئے جائیں، مطالبہ منظور نہ ہونے تک کارروائی کا بائیکاٹ کرتے رہیں گے۔ اپوزیشن سید خورشید شاہ نے حکومت پر توہین پارلیمنٹ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ راتوں رات واردات ڈال دی گئی، فاٹا کا معاملہ اہم ہے۔ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار بل ایجنڈے پر لانے کے بعد واپس لے لیا گیا۔ فاٹا بل ان حالات میں اگر متفقہ پاس ہوتا تو عوام کو پیغام جاتا کہ اہم ایشوز پر آج بھی پارلیمنٹ میں اتفاق ہے اور اہم کام پارلیمنٹ سے ہو رہے ہیں۔ ہم پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے کبھی نہیں چاہا کہ روسٹرم کے سامنے کھڑے ہو کر احتجاج کریں۔ شور شرابے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ ہم پارلیمنٹ کے وقار کی بحالی کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہمارا احتجاج اور واک آئوٹ پارلیمنٹ کی بے توقیری کے خلاف ہے۔ فاٹا بل واپس لایا جائے۔ جب تک یہ واپس نہیں آتا ہم کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا جب بل واپس لیا گیا تو اس پر احتجاج کے بعد وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ اور طارق فضل چوہدری کے ہمراہ ہم وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس گئے اور ان سے اس معاملے پر تفصیل سے بات ہوئی۔ وزیراعظم ترکی کے دورے پر ہیں اور وہ جمعرات کو ترکی سے واپس آئیں گے۔ جمعہ کی صبح ساڑھے نو بجے وزیراعظم نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کو ناشتہ پر مدعو کیا ہے تاکہ اس بل پر افہام و تفہیم کے بعد یہ بل ایوان سے منظور کرایا جائے۔ اپوزیشن رہنمائوں نے موقف اختیار کیا کہ جب تک فاٹا اصلاحات کا بل ایجنڈے پر واپس نہیں لایا جاتا یہ بائیکاٹ جاری رہے گا۔ اپوزیشن کے واک آئوٹ کے بعد قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن حامد الحق نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر گنتی کروائی گئی کورم پورا نہ نکلا اور اجلاس آج بدھ صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ شیخ آفتاب نے کہا اپوزیشن لیڈر کی گائیڈ لائن ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ ہم ان سے رہنمائی لیتے ہیں۔ وزیراعظم ترکی نہ جاتے تو اپویشن کے ساتھ آج ہی اجلاس ہو جاتا۔ اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کا مسئلہ ہے۔ ہم اپوزیشن سے مل کر تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ رکن عبدالستار بچانی نے نکتہ اعتراض پر کہا ہمیں زراعت کو سبسڈی دینی چاہیے۔ اپوزیشن جماعتوں نے فاٹا میں اصلاحات کے بارے میں حکومت سے مذاکر ات کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جس میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان شامل ہوں گے۔ ہر جماعت سے دو ارکان لئے جائیں گے جن میں سے ایک قومی اسمبلی سے دوسرا سینٹ سے ہو گا۔ دوسری طرف حکومت نے قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی جماعتوں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ فاٹا اصلاحات کا بل لانے میں سنجیدہ ہے۔ آفتاب شیخ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم خود سینٹ میں بھی جا کر پارلیمانی رہنمائوں کو مذاکرات کی دعوت دیں گے۔ انہوں نے حزب مخالف کی جماعتوں سے کہا کہ وہ چند روز انتظار کر لیں اور مزید دھرنوں میں نہ جائیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فاٹا اصلاحات کے بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ حزب مخالف کی جماعتوں کو لولی پاپ دیا جا رہا ہے جو کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں۔ حکومت سب سے پہلے اس بات کی وضاحت دے کہ پیر کوقومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات کا بل کیوں نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں دنیا کے ممالک ٹوٹ رہے ہیں لیکن پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ مختلف علاقے پاکستان کا حصہ بن رہے ہیں جن میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے بھی شامل ہیں۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت ہی اس کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔ حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے حکومت کی طرف سے پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناشے کی میز پر ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتے۔ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی ہے۔