• news

دنیا بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرے: او آئی سی

استنبول (نوائے وقت رپورٹ‘نیوز ایجنسیاں) او آئی سی سربراہ کانفرنس کے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرے۔ امریکہ اسرائیل فلسطین عمل میں اپنے کردار سے دستبردار ہو۔ امریکہ کا مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق اعلان امن عمل سے دستبرداری ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی اقدام انتہا پسندی، دہشت گردی بڑھائے گا۔ قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں فلسطین مسئلے کے حل کیلئے 3 تجاویز پیش کیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل معاملے پر سنجیدگی نہ دکھائے تو معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے رکھا جائے۔ قابض افواج کا تسلط ختم کرنے کیلئے اسلامی تعاون تنظیم اقتصادی طور پر بائیکاٹ کرکے بھی دبائو ڈال سکتی ہے۔ امریکہ کی حالیہ حرکت پر معاملہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جایا جا سکتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام مسلم ممالک آپس کے اختلافات بھلا کر اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے تمام مسائل کو نپٹایا جا سکے۔ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کے منافی ہے۔ امریکی فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان اسرائیلی دارالحکومت سے متعلق امریکی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔ امریکہ فی الفور فیصلہ واپس لے۔ او آئی سی ممالک اختلافات بھلا کر مضبوط اور متفقہ لائحہ عمل طے کریں۔ فلسطین کی طرح مسئلہ کشمیر بھی گزشتہ 7 دہائیوں سے حل طلب ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کو انصاف اور آزادی کیلئے متحد ہونا ہو گا۔ آزاد فلسطینی ریاست کی جدوجہد کرنا ہو گی جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ امت مسلمہ او آئی سی کا واحد اور متفقہ روڈ میپ ہونا چاہئے۔ سلامتی کونسل بیت المقدس کے معاملے میں کردار ادا کرے۔ سلامتی کونسل نے کچھ نہ کیا تو عالمی اداروں کا کردار سوالیہ نشان بن جائے گا۔ پاکستان اس موقع پر فلسطین اور فلسطینی عوام کے پیچھے کھڑا ہے۔ بھارت بھی 70 سال سے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کئے ہوئے ہے۔ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے۔ قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر اردگان نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے، امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے، فلسطین نے کہا ہے کہ ہم امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، ترکی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ 57 اسلامی ممالک کے سربراہان اور ان کے نمائندے شریک ہوئے۔ طیب اردگان نے کہا کہ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا ہم فلسطین کے امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی۔ ترک صدر کی اپیل پر بلائے جانے والے او آئی سی کے اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباسی، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، آذربائیجان کے صدر الہام الیو، ایرانی صدر حسن روحانی اور بنگلہ دیش کے صدر عبدالحامد سمیت 22 اسلامی ممالک کے سربراہان اور 25 ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ہیں۔ اس سے قبل او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے امریکی اعلان کی شدید مذمت کی گئی۔ وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا مقبوضہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ، اس کو اسرائیلی دار الحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کے منافی ہے،دنیا بھر کے لوگ امریکی فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں، امریکا فیصلے پر نظرثانی کرے۔ترک وزیر خارجہ مولود چاوْش اولو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے تمام ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے اور اس کے لیے سب کو مل کر کوشش کرنا ہو گی۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اردن کے شاہ عبداللہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔ علاو ہ ازیں وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرفلسطین کے صدرمحمودعباس سے ملاقات کی۔وزیر اعظم نے صومالیہ کے صدر محمد عبدلائی محمد سے بھی ملاقات کی۔انہوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا فریقین نے دوطرفہ اور کثیر الجہتی سطح پر تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔علاوہ ازیں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے مجلس شوریٰ کے دوسرے سیشن سے خطاب میں کہا ہے کہ بیت المقدس سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے پر افسوس، تشویش ہے۔ سعودی عرب فلسطینیوں کے حقوق کے حصول تک حمایت جاری رکھے گا۔

ای پیپر-دی نیشن