• news

عدالت ہمارے لیے ماں ہے، کچھ وکلا ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں: جسٹس منصور

لاہور(وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس فری لیگل ایڈ کمیٹیاں بہت عرصہ پہلے بن چکی تھیں لیکن ان کے نتائج سامنے نہیں آئے، اب اس کو یورپین یونین کے تعاون سے جدید خطوط پر استوار کیا ہے اور عوامی سہولت کیلئے اس پیغام کو عام کر رہے ہیں۔ یورپین یونین نے فری لیگل ایڈ کے مختلف پہلوئوں پر ہمارے ساتھ کام کیا، جسٹس علی باقر نجفی کو اس سارے پراجیکٹ کا انچارج مقرر کیا گیا اور انہوں نے مختلف ممالک کے دورے کئے اور وہاں موجود فری لیگل ایڈ پراجیکٹس کو دیکھا۔ ڈسٹرکٹ لیگل ایمپاورمنٹ کمیٹیز کے حوالے سیمینار سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اب ہم نے ایک کتابچہ بھی مرتب کیا ہے جس میں اس پراجیکٹ کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔ ہمارا آئین اس عوام کو انصاف تک آسان رسائی کی اجازت دیتا ہے جس کیلئے کام کرنا ہمارا فرض ہے۔ لاہور میں پائلٹ پراجیکٹ کے بعد اب پنجاب کے چھتیس اضلاع میں بھی یہ کمیٹیاں قائم کی جا چکی ھیں فاضل چیف جسٹس نے حکومت سے کہا کہ دو لاکھ روپے اس پراجیکٹ کیلئے ناکافی ہیں۔ اس لئے فری لیگل ایڈ کیلئے فنڈز میں اضافہ کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ ضرورت مند سائلین کو قانونی امداد فراہم کی جا سکے۔ میڈیا سے درخواست ہے کہ اس پیغام کو عام عوام تک پہنچائیں اور قیدیوں کو بھی اس پراجیکٹ سے متعلق آگاہی دی جائے انہوں نے سیشن ججز کو ہدایت کی کہ فری لیگل ایڈ کے معاملات ایک مخصوص فاسٹ ٹریک عدالت میں چلائے جائیں۔ ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہر ماہ کی رپورٹ جسٹس علی باقر نجفی کو پیش کرینگے۔ انہوں نے یورپین یونین کی جانب سے اب تک کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے ملتان جوڈیشل کمپلیکس میں پیش آنے والے سانحہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پروفیشنل وکلاء کی سپورٹ ہمارا اثاثہ ہے، ہم لوگوں کو انصاف دینے کیلئے پر عزم ہیں، ہم نظام انصاف میں ترقی کی جانب گامزن ہیں۔ لیکن کچھ وکلاء ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں، غیر سنجیدہ عناصر اس عدالت کو نقصان پہنچا رہے ہیں جہاں سے رزق کماتے ہیں جو عدالت ہمارے لئے ماں کا درجہ رکھتی ہے۔ ہمیں کسی چیز کا ڈر نہیں ہے۔ پاکستان بار کونسل کے ساتھ بیٹھ کر معاملے کے ہر پہلو کا جائزہ لیں گے اور قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ بعدازاں چیئرمین پاکستان بار کونسل احسن بھون نے کہا ملتان میں وکلاء کی جانب سے ملتان جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ پر گہرے دکھ کا اظہارکیا ۔ انہوں نے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ سے درخواست کی کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر معاملے کی مکمل انکوائری کرائی جائے اور جو کوئی بھی اس معاملے میں ملوث پایا جائے اسکے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، وکلاء برادری عدلیہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انہوں نے فاضل چیف جسٹس کے ہمراہ سکائپ کے ذریعے ملتان بار کے صدر اور سیکرٹری سے بات کی۔ اور انکے مسائل سنے۔

ای پیپر-دی نیشن