ڈی جی ایف آئی اے تسلیم کریں انسانی سمگلنگ روک نہیں پائے:سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے تربت میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے20 سے زائد افراد کے قتل کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں چیف سیکرٹری بلوچستان اور ڈی جی ایف آئی اے سے انسانی سمگلنگ کی روم تھام کے لیے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انسانی سمگلنگ کے واقعات اداروں اور ایجنسیوں کے تعاون کے بغیر نہیں ہوسکتے سوال یہ ہے کہ کیا ایسے واقعات قوم کے لیئے فخر کی بات ہے؟ اصل کارکردگی یہ ہے کہ جرم ہونے سے پہلے اسے روکا جائے۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن، چیف سیکرٹری بلوچستان اور ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو سانحہ سے متعلق رپورٹس پیش کی، عدالت کے استفسار پر ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ یہ واقعہ پاک ایران بارڈر کے قریب ہوا ہے، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسے واقعات اداروں ، ایجنسیوں اور قوم کے لئے فخر کی بات ہے۔ جولوگ مارے گئے ہیں، وہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے وہاںگئے تھے ہمیں بتایا جائے کہ ایف آئی اے کا کیا کردار ہے، آخرکیوں ایسے واقعات رونما اور ایجنسیاں لاعلم ہیں۔ ڈی جی نے بتایا کہ ایف آئی اے نے انسانی سمگلروں کیخلاف پیشگی کارروائیاں کی ہیں۔ ہمارا مقصد آپ کی تذلیل کرنا یا بوجھ ڈالنا نہیں بلکہ میں یہ کہناچاہتاہوں کہ جن گھروں میں لاشیں آئی ہیں ان پر کیا بیتی ہو گی ،میری نظرمیں آٰپ کے پاس ان مسائل کا حل ہے، ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ ہمارے پاس وسا ئل کم ہیں، تفتیش کے لیے مکمل ٹولز نہیں، لیکن پھر بھی ہم نے مختلف کارروائیاں کرکے انسانی سمگلروں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ اگرآپ نے ملزموں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا ہے ان کی ضمانت ہو جائے گی، اگر وسائل نہیں توتسلیم کرلیں کہ آپ کچھ نہیں کرسکتے، کیا وسائل نہ ہونے کا رونا سن کرہم چپ کرکے بیٹھ جائیں، ڈی جی ایف آئی اے تسلیم کریں انسانی سمگلنگ ختم نہیں کرپائے،اصل مہارت یہ ہے کہ جرم ہونے سے پہلے اسے روکا جائے ،ڈی جی ہمیں یقین دہانی کرائیںکہ آئندہ ایساواقعہ نہیں ہوگا، آپ کارکردگی دکھائیں عدلیہ آ پ کو اپنا کندھا دینے کیلئے تیار ہے، ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ سانحہ تربت بارڈر کراس کرنے کا نتیجہ نہیں بلکہ فرقہ واریت اور دہشتگردی کے باعث رونما ہوا ہے، ان 20 افراد کولسانیت کی بنیادپردہشتگردتنظیم نے قتل کیا، بین الاقوامی گینگ پاکستان،ایران اور ترکی میں بھی کام کرتے ہیں، عدالت کو چیف سیکرٹری بلوچستان نے استفسارپربتایاکہ صوبائی حکومت عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے کام کررہی ہے، اور تمام ایجنسیاں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے رابطے میں ہیں، انہی ایجنسیوں کی کارروائیوں کے باعث ہم نے بلوچ لبریشن فرنٹ اوردیگر شرپسند عناصر کو دو اضلاع تک محدود کر دیا ہے، یہ واقعہ انہی دو اضلاع میں رونما ہوا ہے۔