سپریم کورٹ:عمران ,ترین اہل یانااہل فیصلہ آج آئے گا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ آج تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی آف شور کمپنیوں، فارن فنڈنگ کے حوالے سے عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دینے سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے گی۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے دائر پٹیشن کی طویل سماعت کے بعد 14 نومبرکو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج دن دو بجے کورٹ روم نمبر ایک میں سنایا جائے گا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں 2 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ اس کیس میں عمران کے مقدمے کی پیروی نعیم بخاری جبکہ جہانگیر ترین کی طرف سے وکیل سکندر مہمند کررہے تھے جبکہ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ تھے۔ اس سے قبل 14 نومبر کو چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے تھے کہ دیکھنا یہ ہے کہ کیا عمران بے ایمان آدمی ہیں کہ نہیں، جبکہ سالوں بعد کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو نااہل کیسے کردیں۔ فریقین کے دلائل کا ہر طرح سے جائزہ لیں گے اور ایسا فیصلہ سنائیں گے جو سب کو قبول ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی ریمارکس دیئے تھے کہ پہلے تحریری جواب اور ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔ مسلم لیگی رہنما حنیف عباسی نے استدعا کی تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آرٹیکل 63،62 کے تحت نااہل کیا جائے کیوں کہ انہوں نے 2013 میں اپنے کاغذات نامزدگی میں بنی گالہ کی اراضی سے متعلق جھوٹ بولا۔ عدالت میں دائر دوسری درخواست میں کہا گیا کہ عمران کی پارٹی فارن فنڈنگ سے چلتی ہے جبکہ پاکستان کے قانون کے تحت کوئی بھی فارن فنڈنگ والی پارٹی ملک میں انتخابات لڑنے کی اہل نہیں ہوسکتی۔ دوسری طرف انتظامیہ کی طرف سے سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سکیورٹی پلان کے تحت سپریم کورٹ کے احاطے کے اندر اسلام آباد پولیس، ایف سی اور رینجرز کے اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ عمران خان کیس کا فیصلہ سننے کیلئے عدالت نہیں جائیں گے، ان کے وکلاء کی ٹیم سپریم کورٹ جائے گی۔ آج سنائے جانے والے فیصلے پر ’’شرطیں‘‘ لگ گئیں، سوشل میڈیا پر کیس ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ انسٹاگرام، ٹوئیٹر اور وٹس ایپ پر بھی اس حوالے سے خوب بحث کی گئی اور کھانے پینے کے حوالے سے دوستوں نے آپس میں شرطیں لگائیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی چھوٹی بڑی مارکیٹس میں بھی کیس کے متوقع فیصلے پر بحث و مباحثہ کیا گیا۔