سپیکر قومی اسمبلی کے ’’ سیاسی بیانیہ‘‘ سے سراسیمگی: نثار اور سردار ایاز کی ملاقاتیں
قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پر جمعرات کواپوزیشن نے چوتھے روز بھی ایوان سے واک آئوٹ کر گئی جسے وہ ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ قرار دیتی ہے در اصل روزانہ اپوزیشن ایوان آتی ہے تقاریر کرتی ہے اور شور شرابہ کر کے ایوان سے واک آئوٹ کر دیتی ہے اس طرح اپوزیشن مسلسل چار روز سے ’’فاٹا اصلاحات بل ‘‘ پر ہنگامہ آرائی کر رہی اپوزیشن ارکان حاضری لگانے کے ایوان میں آتے ہیں تاکہ ان کی تنخواہ کی کٹوتی نہ ۔ تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی میں بن نہیں رہی جس کا مظاہرہ جمعرات کو دیکھنے میں آیا جب آفتاب شیرپا ئوکی تقریر کے دوران تحریک انصاف نے ہنگامہ برپا کر دیا ، بار بار ٹوکنے کے باوجود علی محمد کھڑے ہوکر بولتے رہے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انہیں سختی سے خاموش رہنے کی ہدایت کی شاہ جی گل آفریدی سے کورم کی نشاندہی کی لیکن کورم ہونے پر اجلاس جاری رہا ۔پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کا انٹرویو موضوع گفتگو بنا ہوا رہا جس میں انہوں نے اسمبلیاں مدت پوری نہ کرنے کے بارے میں کہا ہے اور کہا کہ گریٹر پلان بننے کے اشارات دئیے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا وہ چونکہ بہت کچھ جانتے ہیں اس لئے جو کچھ ہو رہا اس سے آگاہ ہیں وہ اس صورت حال سے پریشان ہیں ان کے اس سیاسی بیانیہ کے بعد چوہدری نثار علی خان اور زاہد حامد نے بھی ان سے اس معاملہ پر بات کی قومی اسمبلی کے بیشتر ارکان میں اسمبلی کے مستقبل کے بارے میں تشویش پائی جا رہی ہے سردار ایاز صادق اور چوہدری نثار علی خان میں گاڑھی چھنتی ہے بعد ازاں سردار ایاز صادق نے پنجاب ہائوس میں ’’ون آن ون ‘‘ ملاقات کی جس میں انہوں نے چوہدری نثار علی خان کو اپنے سیاسی بیانیہ کے بارے میں اعتماد میں لیا اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت دبائوڈال رہی ہے، فوری انتخابات نہ ہوئے تو خانہ جنگی ہوگی، حالات ہمیں بھی مشکوک لگ رہے ہیں لیکن ایازصادق کوحالات کا زیادہ احساس اورسمجھ ہے، انہوں نے اسمبلیوں کے مستقبل پراندرکی خبردی۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو آنکھیں کھول کر چلنا ہوگا۔ اگر ریاست کو خطرہ ہوا اور ریاستی ادارے کمزور ہوئے تو دنیا معاف نہیں کرے گی انہوں نے اشارۃً کہا کہ حلقہ بندیوں کا معاملہ بھی حل ہو جائے گا۔خورشید شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ پاکستان کی ہے کسی گورے انگریز یا کالے کی نہیں ، سپیکر کی جانب سے ایک ڈکٹیٹر کی تعریف کرنا اس ایوان کیساتھ مذاق ہے ، وزیر پارلیمانی شیخ آفتاب احمد نے جواب دیا کہ سپیکر ہی اس کا صحیح جواب دے سکتے ہیں ، وہ خود جب اسمبلی آئیں گے تو اراکین ان سے خود پوچھ لیں ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے پارٹی چھوڑنے والے 11 ارکان اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس الیکشن کمیشن میں دائر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ وہ پارٹی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ان 11 ارکان کو ڈی سیٹ کرے جو دوسری جماعتوں میں شامل ہوگئے ہیں قومی اسمبلی میںوفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ قبائلی علاقہ جات میں اصلاحات بل 18دسمبر(پیر) کو قومی اسمبلی میں لایا جائے گا ، اپنے دور میں اپوزیشن سوئی رہی اب جب ہم کچھ کر رہے ہیں تو یہ کریڈٹ چھیننے کی کوشش کر رہی ہے قوم کو پتا ہے کہ کون اس پر سویا رہا۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ایوان میں اپوزیشن کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جمہوری سیٹ اپ کے بارے میں موجودہ فکری مندی پر بات کرنے سے روک دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر سینیٹ میں بات نہیں ہوسکتی ۔ سپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کے تشویش پر مبنی ریمارکس حذف کر دئیے چیئرمین سینیٹ نے رولنگ کا اعادہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کے بیان ریمارکس پر سینیٹ میں بات نہیں ہوسکتی ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ رواں سیشن کے رولز میں آؔئینی اداروں کے دائرہ کار کے معاملے پر رولنگ جاری کردیں گے ۔ خود مختار ادارے پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس کی کارروائی کے دوران واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ بالخصوص سینیٹ مفاد عامہ کے کاموں کے لئے فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ ایوان بالا میں ارکان سینیٹ نے فیض آ باد دھرنے کے حوالے سے تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیض آ باد دھرنے سے نمٹنے کے حوالے سے حکومت مکمل طور پر ناکام ہوئی، 25نومبر پاکستان کی تاریخ کا بدقسمت دن تھا، جس دن مسلح افراد کے سامنے ریاست نے سرنڈر کیا، فیض آ باد دھرنے کے حوالے سے تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اب دیکھنا ہے اس بارے میں سینیٹ کیا سفارشات تیار کرتی ہے ۔