• news

کوئٹہ: چرچ پر خودکش حملہ‘ فائرنگ‘9 افراد جان سے گئے‘57 زخمی

کوئٹہ/ لاہور (امجد عزیز بھٹی سے + سٹاف رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) کوئٹہ میں چرچ پر خود کش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 2 خواتین اور بچوں سمیت 9افراد جان سے گئے جبکہ 57افراد زخمی ہوگئے، 10 سے زائد کی حالت تشویشناک ہے۔ کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر چرچ کے گیٹ پر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ اسکے دیگر ساتھی چرچ کے اندر داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی، دوسرا حملہ آور چرچ کی سکیورٹی پر مامور پولیس اور ایف سی کی فائرنگ سے ہلاک ہوا جبکہ 2 دہشت گرد فرار ہوگئے۔ پولیس، ایف سی اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ فرنٹیئر کور، پولیس، اینٹی ٹیررسٹ فورس کی بھاری نفری فوری طورپر طلب کی جس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر آپریشن میں حصہ لیا۔ ہلاک ہونے والوں میں مہلک ولد سہیل یوسف، آکاش ولد نسیم، فضل مسیح ولد مالک مسیح، جارج مسیح، سلطان مسیح ولد سراج مسیح، سونا نوف زوجہ نوف حمید، مدیحہ برکت ولد برکت علی شامل ہیں۔ زخمیوں اور نعشوں کو فوری طور پر سول ہسپتال کوئٹہ پہنچادیا گیا۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل سٹاف اور دیگرعملے کو طلب کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دوسرا دہشت گرد مارا گیا تاہم اس کی خود کش جیکٹ پھٹ نہ سکی جسے بم ڈسپوزل کے عملے نے ناکارہ بنادیا۔ اس وقت چرچ میں 400سے زائد افراد عبادت میں مصروف تھے۔ دھماکے سے چرچ اور اردگرد کی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، ہر طرف چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ پولیس حکام نے بتایا کہ اگر پولیس اور ایف سی کے اہلکار موجود نہ ہوتے تو بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوسکتا تھا۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ چرچ پر حملہ کرنے والے خود کش حملہ آوروں میں سے ایک نے خود کو مرکزی دروازے پر خودکو اڑا دیا جبکہ دوسرادہشت گرد چرچ کے احاطے میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مارا گیا۔ اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش نے چرچ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دشمن انتشار پھیلانا چاہتا ہے، بروقت کارروائی کرکے بڑے نقصان سے بچا لیا گیا۔ انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری اور ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں چرچ پر 4 دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ چرچ کی عمارت کو کلیئر کردیا گیا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ میں چرچ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ حملہ مسیحی برادری کی خوشیاں تباہ کرنے کی کوشش اور مذہبی انتشار اور تفرقہ پھیلانے کی سازش ہے‘ گھنائونے اقدام کا جواب دینے کے لئے ہم متحد اور ثابت قدم ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی جوابی حکمت عملی قابل فخر ہے کوئٹہ چرچ پر حملہ کرسمس کی خوشیوں کو ماند کرنے کی کوشش ہے، ایسے گھنائونے اقدام کا جواب دینے کے لئے ہم متحد اور ثابت قدم ہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین، و زیراعظم شاہد خاقان عباسی، چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزراء اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کوئٹہ میں چرچ پر بم حملے اور فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد اور اس لعنت کا مقابلہ کر نے کیلئے پر عزم ہے۔صدر اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ میں گرجا گھر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد اور اس عفریت کا مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ بزدلانہ حملے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔ وزیر اعظم نے بروقت کارروائی پر سکیورٹی اداروں کی کارکردگی کی تعریف کی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے بھی حملے کی مذمت کی۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بزدل دشمن عبادت گاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اعتزاز احسن، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے بھی قیمتی جانوں کے ضیاع پرگہر ے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔ وفاقی وزراء خواجہ آصف، خرم دستگیر خان، رانا تنویر حسین، وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ، عابد شیر علی، طارق فضل چوہدری، پرویز ملک سیاسی رہنما، بلاول بھٹو زرداری، آصف علی ز رداری، عمران خان، اسفند یار ولی، فاروق ستار، طاہر القادری، حافظ سعید سمیت متعدد سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے حملے کی مذمت کی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے بروقت کارروائی کرنے کی تعریف کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے بھی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ خودکش حملے کے بعد لاہور سمیت تمام شہروں میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا، اقلیتی عبادتگاہوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان مینارٹیزالائینس کے زیراہتمام کوئٹہ چرچ بم ھماکہ کے خلاف آج احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا۔ چرچ پر حملے کی سی سی ٹی وی ویڈیو کے مطابق 2حملہ آور اور ایک سہولت کار 12 بجکر ایک منٹ پر چرچ میں داخل ہونے کی کوشش کر تے ہیں چوکیدار نے گیٹ بند کردیا اور ایک منٹ سے زائد وقت تک دہشتگردوں کو الجھائے رکھا، نیلی شلوار قمیض اور نسواری چادر اوڑھے اور سفید کپڑے اور کالی جیکٹ پہنے 2 حملہ آور ایک انکا سہولت کار 12 بجکر ایک منٹ پر زرغون روڈ پر چرچ کے مرکزی گیٹ پر فائرنگ کر تے ہیں۔ ایک حملہ آور فائرنگ کے دوران فٹ پاتھ پر پھسل کر گرا بھی اور بعد میںیہی اپنے ساتھی کو گیٹ پھلانگنے میں مدد فراہم کرتا ہے دوسرے حملہ آور نے گیٹ پر چڑھ کر چرچ کے اندر فائرنگ کی اور بعد میں دوسری طرف پھلانگ کر گیٹ کھولاجس کے بعد دنوں حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اند ر داخل ہوئے اور ان میں سے ایک نے اپنے جسم پر نصب خودکش جیکٹ کو دھما کے سے اڑا دیا۔ سی سی ٹی وی ویڈیو کے مطابق حملہ آور رکشے کے ذریعے چرچ پہنچے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، مریم نواز نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن نے آج عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر لاہور میں پولیس، سی ٹی ڈی اور رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران 27 مشکوک افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے کوئٹہ میں بم دھماکے کے پیش نظر پنجاب بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے بھی شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ قومی فریضہ ہے اور یہ جنگ عوام کی مدد کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی۔ حملے کے بعد پاک فوج کے 412 ہیلی کاپٹر نے بھی آپریشن میں حصہ لیا اور علاقے کی فضائی نگرانی کی جاتی رہی۔ مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئہٹ کی بہادر پولیس کو سلام پیش کرتی ہوں جس کے بروقت ایکشن سے بڑا جانی نقصان نہیں ہوا۔ حملے کے بعد جناح روڈ، ہاکی چوک ٹریفک کیلئے بند ہونے کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران سول ڈیفنس کی بم ڈسپوزل ٹیم کو جائے وقوعہ سے ایک زندہ حالت میں ڈیٹونیٹر، چین آف اسمبلی کے ساتھ اور ایک دستی بم بھی برآمد ہوا ہے۔ دوسرے خودکش حملہ آور کی جیکٹ کو اس کے جسم کے علیحدہ کرکے ناکارہ بنادیا گیا۔ سول ڈیفنس ذرائع کے مطابق دونوں خودکش حملہ آوروں کی جیکٹوں میں پندرہ پندرہ کلو دھماکہ خیز بارود، بال بیرنگ اور دس میٹر پرائما کارڈ استعمال کیا گیا تھا۔ حملہ آور کے اعضا کا ڈی این اے کیا جائے گا۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے مسیحی برادری کے حوصلے پر فخر ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کی قربانی کے باوجود دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ حملے کا مقدمہ تھانہ سول لائنز میں درج کرلیا گیا۔ قتل، اقدام قتل، ایکسپلوزیو ایکٹ، انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات درج ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن