ٹرمپ کا اعلان دنیا کے امن پر خودکش حملہ‘ فیصلہ واپس نہ لیا تو جنگ ہو گی: دفاع پاکستان کونسل
لاہور(خصوصی نامہ نگار)مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے دفاع پاکستان کونسل کی تحفظ بیت المقدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا اعلان نئی صلیبی جنگ کا آغاز اور دنیا کے امن پر خودکش حملہ ہے۔مسلمان دنیا کا امن تہہ و بالا کرنے کیلئے جنگیں نہیں چھیڑتے لیکن امریکہ نے اعلان واپس نہ لیا تو پھر کھلی جنگ ہو گی اور جو کام امریکہ کے افغانستان آنے پر نہیں ہوا وہ بیت المقدس میں ہو گا۔ کوئٹہ چرچ پر حملہ کی مذمت کرتے ہیں‘ مسجدوں و بازاروں پر حملے کرنے والے دشمن قوتوں کے ایجنٹ ہی ان تخریبی کاروائیوں میں ملوث ہیں۔وزیر اعظم اسلام آباد میں اسلامی سربراہی کانفرنس بلانے کا اعلان کریں‘ مسلمان ملک امریکی سفارت خانے بند کریں۔یہ کانفرنس ملک گیر تحریک کا آغاز ہے۔ 29دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں بڑی تحفظ بیت المقدس کانفرنس ہو گی اور اہم اعلان کیا جائے گا۔ مسلم حکمران بیت المقدس کی آزادی کیلئے اسرائیل کیخلاف جہاد کا اعلان کریں۔ ہم شہر شہر جاکر قوم کو متحد و بیدار کریں گے۔مودی اور ٹرمپ سے دوستیاں نبھانے والے آئندہ الیکشن میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ عرب ملکوں میں سازش کے تحت جھگڑے کھڑے کئے گئے۔ یمن اور عراق جنگ کے پیچھے یہودی سازش ہے۔ سنی شیعہ جھگڑے ختم ہونے چاہئیں۔ افواج پاکستان اور عدلیہ کو گالیاں دینا نریندر مودی کا ایجنڈا ہے‘ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔کشمیری و فلسطینی مسلمانوں کو جلد آزادی ملے گی۔مسلم ممالک کی افواج قبلہ اول کی آزادی کے لئے کردار ادا کریں۔ استنبول چوک مال روڈ پر ہونے والی کانفرنس سے دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، لیاقت بلوچ، شیخ رشید احمد، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا فضل الرحمان خلیل،پیر سید ہارون علی گیلانی،ریاض فتیانہ،مولانا امیر حمزہ،علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر،سیف اللہ خالد،محمد یعقوب شیخ،حافظ عبدالغفار روپڑی،سید ضیا ء اللہ شاہ بخاری،شیخ نعیم بادشاہ،میاں رشید علی،مولانا عمران سندھو،حاجی جہانگیر،حافظ محمد امجد،سید عبدالوحید شاہ،مولانا ادریس فاروقی،حافظ مسعود الرحمان جانباز،محمد شفیق رضا قادری،حافظ عثمان شفیق ودیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر شہر بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور بیت المقدس کی آزادی کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کا عزم کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہمارے سینے جذبہ جہاد سے سرشار ہیں،ہمیں حکمرانوں کی طرف نہیں دیکھنا، امت کو جگانا ہے۔حکمران امریکہ کی کٹھ پتلیاں ہیں۔جہاد کو اسلامی ریاست سے مشروط قرار نہیں دیا جا سکتا۔کوئی ایک حکمران بھی جرات نہیں کر سکتا کہ وہ جہاد کی بات کرے۔ 29 دسمبر کو لیاقت باغ میں دفاع پاکستا ن کونسل کا جلسہ ہوگا، حافظ محمد سعید خطبہ جمعہ دیں گے۔پیپلز پارٹی،ایم کیو ایم و دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دیں گے۔ امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کاحالیہ اعلان صلیبی جنگ کا آغاز اور کھلا اعلان جنگ ہے۔ مسلم ملکوں کے سربراہان اس چیلنج کو قبول کریں۔ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیاجائے گا تو پھر جنگ ہو گی اور جو کام امریکہ و نیٹو کے افغانستان آنے سے نہیں ہواوہ بیت المقدس میں ہوگا۔ مسلم ممالک امریکی سفارت خانے بند کریں اور اس بات کا اعلان کریں کہ جو ملک بیت المقدس میں سفارت خانہ کھولے گا اس کا بھی سفارتی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ انہوںنے کہا پاکستان میں دینی جماعتوں کو لڑانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ پارلیمنٹ میں عقیدہ ختم نبوت کیخلاف خوفناک سازش کی گئی۔یہاں بیٹھ کر بعض لوگ دشمن کے ایجنڈے پورے کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا مجھے نظربند کرنے کیلئے سب اکٹھے تھے لیکن اللہ نے نظربند ی ختم کرا دی۔ عدالت میں حکومتی نمائندگان نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں حافظ محمد سعید کا کوئی جرم نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انڈیا اور امریکہ نہیں مانتے۔ ہم نے اسی مسئلہ کو حل کرنا اور پاکستان کو ان غلامیوں سے آزاد کرانا ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم سب کا اتفاق ہے کہ مسائل کا حل اتحاد و جہاد میں ہے۔عملی میدان میں آگے بڑھیں گے تو مسائل حل ہوں گے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ دنیا میں ایک ہی اسلام کی طاقت ہے جس کا نام پاکستان ہے۔حکمران ناموس رسالت پر فراڈ کر رہے تھے۔یورپ کو خوش کرنے کے لئے حلف نامہ بدل رہے تھے جب توجہ دلائی تو مجھے مارنے والے تھے میں ڈرنے والا نہیں۔ پاکستان کی فوج کو توڑنے، عدلیہ کو بدنام کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ آنے والے مہینے اہم ہیں۔ انہوں نے ختم نبوت زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے۔انصارالامتہ کے امیر مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا بیت المقدس کی آزادی کیلئے دین کے مطابق لائحہ عمل بنانا چاہئے۔ سابق وفاقی وزیر تعلیم، عوام لیگ کے سربراہ ریاض فتیانہ نے کہا بیت المقدس کی آزادی کیلئے دین کے مطابق لائحہ عمل بنانا چاہئے۔ پاکستان کے مسلمانوں پر فرض بنتا ہے کہ وہ ملکر احتجاج کریں۔ زبانی مذمت سے کام نہیں چلے گا۔