عدالت میں شریف خاندان سے نرمی برتی گئی، حدیبیہ کیس دوبارہ کھلوائیں گے: عمران
اسلام آباد (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ عدالت میں شریف خاندان کے ساتھ نرمی برتی گئی۔ نواز شریف کو جعلی قطری خط پیش کرنے، لوگوں کو بے وقوف بنانے اور منی لانڈرنگ پر بھی سزا ملنی چاہئے تھی۔ افتخار چوہدری جج ہوتے تو مجھے فارغ کر دیا جاتا۔ میری طرح ارکان کی چھان بین ہو تو 95فیصد اسمبلی میں نہیں رہیں گے۔ ختم نبوت قانون میں ترمیم پر بھی حکومت کو جواب دینا ہو گا۔ حدیبیہ کیس بھی دوبارہ کھلوائیں گے۔ شہباز شریف نا اہل ہوئے تو پنجاب میں اپوزیشن کے لئے بھی کوئی نہیں ہو گا۔ نجی ٹی وی انٹرویو میں عمران نے کہا کہ میرا اور نواز شریف کا موازنہ نہیں ہو سکتا۔ میں نے بیرون ملک دولت کمائی اور پیسے ملک میں لے کر آیا نواز شریف منی لانڈرنگ کر کے پیسہ ملک سے باہر لے کر گئے۔ میرے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا میں نے 40سال کا ریکارڈ دکھایا ہے شریف خاندان 30سال سے لوگوں کو بے وقوف بنا رہاہے۔ نواز شریف کو چوری کے اثاثے چھپانے، جعل سازی اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کی بھی سزا ملنی چاہئے۔ نواز شریف کو بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ میرے والد کو نشانہ بنایا میرے والد کے پاس بھی کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا۔ نواز شریف نے پانامہ کا جواب دینے کی بجائے جھوٹ پر جھوٹ بولنا شروع کیا۔ عدالت میں منی ٹریل دینے کی بجائے قطری خط پیش کئے۔ میری ایک سال تک باریکی سے چھان بین ہوئی۔ نواز شریف شکر کریں وہ پاکستان میں ہیں وہ کسی اور ملک میں ہوتے تو انہیں وہاں سزا مل چکی ہوتی۔ برطانیہ میں کوئی تصور نہیں کر سکتا کہ وزیر اعظم دبئی میں ملازم ہو۔ اقامہ کے پیچھے منی لانڈرنگ ہے۔ عدالت کے پاس اقامے کے علاوہ بھی بہت سی چیزیں تھیں جس پر انہیں سزا مل سکتی تھی۔ جہانگیر ترین کو کوئی مالی فائدہ نہیں تھا۔ ان کا ٹیکس کلیئر تھا۔ آمدن واضح ہے۔ رقم بنکوں کے ذریعے بھیجی گئی۔ صرف اثاثوں میں ظاہر نہیں کی گئی۔ جو غلطی تھی۔ ایک غلطی وہ ہے جس کا کوئی فائدہ ہو رہا ہو اور دوسری غلطی وہ ہے جس سے فائدہ نہ ہو اس میں فرق ہے۔ میں نے پہلے کہا تھا میں اور جہانگیر ترین نا اہل ہوئے تو گھر چلے جائیں گے۔ جہانگیر ترین کو کہا کہ وہ عہدہ چھوڑ دیں تو وہ چھوڑ گئے تاہم ہم نے ان کے مقدمہ کے ریویو تک فیصلہ روکا ہوا ہے اگر فیصلہ ترین کے حق میں آیا تو واپس لائیں گے۔ اگر نہیں آیا تو پھر ان کی جگہ نیا بندہ لائیں گے۔ 2014ءکا دھرنا بہت بڑا امتحان تھا۔ ہم بڑی مشکل سے گذرے ۔ حدیبیہ کیس پر پٹیشن بھی ہو سکتی ہے اور نیب بھی دوبارہ کیس کھول سکتا ہے۔ ہم اس کیس کو کھولنے کی پوری کوشش کریں گے۔ یہ کیس سنا نہیں گیا ٹیکنیکل گرا¶نڈ پر مقدمہ خارج ہوا ہے۔ کسی بھی فوجداری مقدمہ میں نئی شہادت ہو تو مقدمہ کھولنا پڑتا ہے ہم نے اسے چھوڑنا نہیں۔ شاہ محمود کی سربراہی میں کمیٹی حدیبیہ پر کام کر رہی ہے۔ تحریک انصاف نیب کے پاس جائے گی۔ شاہد خاقان نے اسحاق ڈار کو باہر بھیجا، وزیراعظم ایک نا اہل وزیراعظم اور اشتہاری وزیر خزانہ سے مشورے لے رہے ہیں۔ نواز شریف، مریم اور وزیروں نے عدلیہ پر حملے کئے ہر کرپٹ آدمی نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ اگر الیکشن کمیشن توہین پر میرے وارنٹ نکال سکتا ہے تو کھلے عام ججز کی توہین کرنے والوں کو کیوں نہیں پوچھا جاتا۔ عدالت کا رویہ ان کے ساتھ نرم ہے۔ اسحاق ڈار نے بستر پر تصویر کھنچوا کر آسکر ایوارڈ کردار ادا کیا۔ شہباز شریف نا اہل ہو گئے تو پنجاب میں اپوزیشن کے لئے کوئی نہیں ملے گا۔ جمائما سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ اس کا کوئی امکان نہیں۔ اگر شہباز شریف نااہل ہو جاتے تو پنجاب میں میرا میچ کس سے پڑتا۔ سیاسی استحکام کیلئے قبل از وقت انتخابات کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی جیسا پتلا میں نے نہیں دیکھا۔
عمران