حدیبیہ پیپر ملز کیس‘ شریف خاندان کو بہت بڑی چھوٹ ملی : اعتزاز احسن
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر) پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس پر شریف خاندان کو بہت بڑی چھوٹ ملی ہے جبکہ فوجداری مقدمہ میں کبھی بھی اتنی رعایت نہیں ملتی۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے سینیٹر اعتزار نے واضح کیا کہ فوجداری مقدمے پر کوئی چھوٹ نہیں ملتی، قانون کے مطابق تفتیش اور فوجداری مقدمے کو نہیں روکا جاسکتا، صرف دیوانی نوعیت کے مقدمات میں مدت کا تعین کیا گیا لیکن فوجداری مقدمات میں ایسا نہیں ہے، اگر قتل کے ملزم کو 20 سال بعد بھی سزا مل سکتی ہے تو فراڈ اور منی لانڈرنگ کیس کیسے زائدالمیعاد ہو گیا، انہوں نے مزید کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی غلط تھا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی سمجھ سے بالا ہے ، سمجھ نہیں آتی کہ سپریم کورٹ حدیبیہ پیپر ملز کے اپنے تحریری فیصلے میں کیا جواز فراہم کرے گی، پیپلز پارٹی کے رہنما نے افسوس کا اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی کی اسمبلی تحلیل ہو تو کرپشن کا الزام ہی کافی ہے اور میاں نواز شریف کی حکومت میں کرپشن ثابت بھی ہوجائے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں ہو سکتی۔ لگتا ہے سپریم کورٹ نے شریف خاندان پر بہت ہلکا ہاتھ رکھا ہے۔ 1997ء میں شریف خاندان نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا لیکن پھر بھی نواز شریف کے خلاف فیصلہ نرم آیا ۔ انہوںنے کہا کہ جہانگیر ترین نے منی ٹریل دی نواز شریف نے تو ایک کاغذ بھی نہیں دیا بلکہ جعلی قطری خط سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا، کبھی برطانوی وزیر اعظم ایک وقت میں کوہ نور ٹیکسٹائل ملز کا جنرل مینیجر ہو سکتا ہے ؟ اور یہ کہتے ہیں کہ پانامہ نہیں اقامہ میں سزا ملی ہے ، اقامہ تو سنگین جرم ہے ، وزیراعظم پاکستان کے ہوں اور ملازمت کہیں اور کرتے ہوںیہ تو جرم ہے، اقاموں کی بنیاد پر غیرملکی بنکوں میں پیسے رکھے جاتے ہیں ،چیف جسٹس کے خطاب پر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالتیں اپنے فیصلوں سے اعتماد قائم کرتی ہیں وضاحتوں سے نہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کچھ زیادہ ہی غصہ میں آگئے تھے جبکہ دھیمے انسان ہیں اور غصے میں بابے رحمت کا ذکر کر گئے انہوں نے بابے رحمت کا مزاحیہ کردار پیش کیا ہے ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ اگر فیصلہ حدیبیہ پیپرز ملز جیسا آئے گا تو عدالتوں پر اعتماد کم ہوگا ۔