کراچی میں خالی قبریں بھی الاٹ کردی گئیں: جسٹس سجاد
کراچی (وقائع نگار) کراچی میں قبضہ مافیا نے قبروں کو بھی نہ چھوڑا، پی ای سی ایچ ایس میں نالے پر غیرقانونی تعمیرات کے کیس میں عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کل کو سپریم کورٹ کی زمین بھی الاٹ کردیں گے، ہم کیا پوچھیں بھی نہیں۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی ای سی ایچ ایس میں نالے پر غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کے ایم سی کی درخواست پرکیس کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کے ڈی اے نے کراچی کا اصل ماسٹر پلان پیش کردیا۔کے ایم سی نے عدالت کو بتایا کہ زمین پی سی ایچ ایس نے الاٹ کی، دوسری جانب پی ای سی ایچ ایس نے موقف اپنایا کہ الاٹمنٹ وفاق کی جانب سے کی گئی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کی زمینوں پر قبضہ ہورہا ہے، خالی قبریں بھی الاٹ کردی گئیں۔پی ای سی ایچ ایس کے وکیل نے عدالت کو بتایا زمین وفاقی حکومت نے الاٹ کی تھی۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ کسی کو غیرقانونی الاٹمنٹ کی اجازت نہیں دے سکتے، رفاہی پلاٹوں پر تعمیرات ناقابل برداشت ہے، کل کوئی سپریم کورٹ کی عمارت بھی الاٹ کردے گا تو کچھ نہ کہیں؟۔کے ایم سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا پی ای سی ایچ ایس نے نالے پر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی، جس سے نالے کی چوڑائی کم ہوگئی، صفائی میں مشکلات ہیں۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔زمینوں کے ریکارڈ میں بڑے پیمانے پرگڑبڑ سے متعلق سپریم کورٹ نے کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں کا ریکارڈ طلب کرلیاہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ ٹھٹھہ میں200، میرپورساکرومیں 150غلط انٹریوں کا انکشاف ہوا، جس پر جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ غلط انٹریزکیخلاف کیا کارروائی کی ہے۔عدالتی معاون نذر لغاری نے جواب دیا کہ میر پورسا کرو کے ریکارڈ میں گڑ بڑ کرنے والا نیب حراست میں ہے، زمینوں کے ریکارڈ میں میں بہت گڑبڑ ہے۔عدالت نے سندھ کے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزسے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ کراچی میں سروے ریکارڈ کے جلنے اوراس کو دوبارہ مرتب کرنے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔